ایک شخص جس نے 20 سال بعد پانی پیا، وجہ حیران کن

برطانیہ(ایچ آراین ڈبلیو)سپراسٹور کےملازم کوسافٹ ڈرنک کی لت ایسی لگی کہ اس نے پھر 20 سال تک سادہ پانی کو منہ نہ لگایا۔پانی زندگی کی بنیادی ضروریات میں سے ایک ہے، پانی کے بغیر کرہ ارض پر کہیں بھی زندگی کا تصور نہیں، انسان کو پیاس لگتی ہے تو اس کی پہلی طلب پانی ہی ہوتی ہے لیکن برطانیہ میں ایک ایسا انوکھا شخص ہے جس نے 20 سال تک سادہ پانی نہیں پیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانیہ کے ایک سپر اسٹور میں کام کرنے والے 41 سالہ اینڈی کیوری جس نے حال ہی میں پانی پی کر اپنے معدے کو 20 سال بعد سادہ پانی کے ذائقے سے دوبارہ روشناس کرایا ہے نے آخری بار اس وقت سادہ پانی پیا تھا جب اس کی عمر صرف 20 سال تھی۔ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اینڈی کیوری نے بتایا کہ اس کو 20 سال کی عمر میں ایک نامور کمپنی کی سافٹ ڈرنک پینے کی عادت پڑی اور یہ لت ایسی لگی کہ اس کے بعد یومیہ 10 لیٹر سافٹ ڈرنک پینا اس کا معمول بن گیا تھا اور اسی کی وجہ سے وہ ایک حیران کن نفسیاتی بیماری کا شکار ہوگیا تھا۔اینڈی کے مطابق وہ ایک دن میں سافٹ ڈرنک کے 30 کینز تک پیتا تھا جس پر اس کے یومیہ 20 پاؤنڈز جب کہ سالانہ تقریباً 7 سے 8 ہزار پاؤنڈز (لگ بھگ 19 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) خرچہ آتا تھا۔اینڈی کیوری کا کہنا تھا کہ چوں کہ سُپر اسٹور میں اس کی نائٹ شفٹ ہوا کرتی تھی جس کے باعث اسے چینی کی طلب پوری کرنے کے لیے سافٹ ڈرنکز باآسانی مل جاتی تھی اور وہ دو لیٹر والی چار سے پانچ بوتلیں یومیہ استعمال کرتا تھا تاہم جب اس کا وزن خطرناک حد تک بڑھنے پر ڈاکٹروں نے ذیابیطس کا انتباہ دیا تو اس نے اس عادت کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ جس کے لیے اینڈی نے لندن میں مقیم تھراپسٹ اور ہپناٹسٹ ڈیوڈ کلیمری سے رابطہ کیا۔تھراپسٹ نے بتایا کہ وہ (Avoidant Restrictive Food Intake Disorder) نامی نفسیاتی بیماری کا شکار ہے جس کے بعد وہ صرف 40 منٹ کے ایک سیشن کی مدد سے کیوری کی اس عادت کو ختم کرنے میں کامیاب ہوگئے۔اینڈی نے دعویٰ کیا ہے صرف ایک ہیپنوتھراپی سیشن (نفسیاتی علاج) کی مدد سے اس کی بیماری ختم ہوگئی ہے اور اس کامیاب سیشن کے بعد میں نے 20 برس بعد پہلی بار پانی پیا اور ایک ماہ میں سات کلو وزن کم کرلیا ہے اسی کے ساتھ میں اب صحت مند زندگی کی جانب گامزن ہوچکا ہیں۔اس حوالے سے کیوری کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ اس کے شوہر سالانہ جتنے پیسے سافٹ ڈرنک پر خرچ کرتا تھا اتنے میں ہم ہر سال ایک نئی گاڑی خرید سکتے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں