ڈالر کی گراوٹ کا سلسلہ جاری، اوپن مارکیٹ میں 222 روپے پر آگیا

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ ڈاؤن گریڈ کرنے اور ذرمبادلہ کے ذخائر میں مزید کمی کے باوجود جمعہ کو پانچویں دن بھی ڈالر ریورس گئیر میں رہا جس سے ڈالر کے انٹر بینک ریٹ 221 اور 220 روپے سے بھی نیچے آگئے جبکہ اوپن ریٹ بھی 223 روپے سے نیچے آگئے۔ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں جمع ہونے والی رقوم 5 ارب ڈالر سے تجاوز کرنے اور بیرونی ممالک و عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے ذرمبادلہ میں نئے فنڈز آنے کے امکانات سے انٹر بینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے آغاز سے ہی ڈالر تنزلی سے دوچار رہا جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر گھٹ کر 219.95 روپے کی سطح پر بھی آگئی تھی تاہم بعد دوپہر ڈیمانڈ قدرے بڑھتے ہی ڈالر کی قدر 2.01 روپے کی مزید کمی سے 221.93 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر مزید 1.50 روپے کی کمی سے 222 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کے دباؤ سے ملکی ذرمبادلہ کے ذخائر میں مزید کمی اور ریٹنگ ایجنسی موڈیز کی پاکستان کو قرضوں کی ادائیگیوں میں مشکلات اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے باوجود آئی ایم ایف سے مطلوبہ ریلیف نہ ملنے کی منفی پیشگوئی کے باوجود ڈالر تنزلی سے دوچار ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ کے ڈالر کی 200 روپے سے نیچے کی حقیقی قدر سے متعلق بیان نے ڈالرائزیشن کو متاثر کر دیا ہے اور ڈالر میں سٹے بازی کرنے والوں نے محتاط طرز عمل اختیار کرلیا ہے جبکہ برآمد کنندگان نے آنے والے دنوں میں ڈالر کی قدر میں مزید کمی کے خدشات پر اپنی ہولڈ شدہ ذرمبادلہ میں برآمدی آمدنی کو بھنانا شروع کر دیا ہے جسکے سبب مارکیٹ میں سپلائی بڑھنے سے ڈالر مسلسل تنزلی سے دوچار ہے۔ وزرات خزانہ کی سٹے بازی پر کڑی نگاہ رکھنے اور ہر قسم کے ذرمبادلہ کے لین کی مانیٹرنگ کے باعث ذرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں بلاجواز ڈالر کی خریداری سرگرمیاں منجمد ہوگئی ہیں۔ صرف اہم درآمدات کے کھولی جانے والی ایل سیز یا اہم ترین ضروریات تک ڈالر کی خریداری محدود ہوگئی۔ ان عوامل کے سبب غیرمتوقع طور پر ڈالر کی تنزلی کا تسلسل برقرار ہے۔