کراچی کے ترقیاتی فنڈز میں بندر بانٹ، ٹھیکدار کو کام شروع بغیر ہی 10 کروڑ روپے کی ادائیگی

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) محکمہ بلدیات سندھ میں کراچی کے ترقیاتی فنڈز کی بے دردی سے بندر بانٹ کا انکشاف ہوا ہے، جہاں بلدیاتی حکومت کے پروجیکٹ افسران نے ٹھیکیدار کو ترقیاتی منصوبے پر کام شروع کیے بغیر 10 کروڑ روپے ادا کریے۔ لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ کے افسران نے 21 کروڑ سے زائد لاگت کے پروجیکٹ پر کام شروع کئے بغیر ٹھیکیدار کو10 کروڑ کی ادائیگی کرڈالی، سندھ حکومت محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کے شعبہ مانیٹرنگ ایوی لیشن سیل (MEC) نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ کے افسران کی غفلت، لاپرواہی اور بدعنوانیوں کا پردہ چاک کرکے رکھ دیا۔ سندھ حکومت محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کے شعبہ مانیٹرنگ ایوی لیشن سیل (MEC) نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں محکمہ بلدیات سندھ کے حکام کی سرکاری فنڈز کی بندر بانٹ، بدعنوانی اور نااہلی کا بھانڈا پھوڑ کر رکھ دیا ہے، سیکریٹری بلدیات سندھ نجم احمد شاہ کی نگرانی میں کام کرنے والے محکمہ لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ کے افسران نے لیاری ایکسپریس وے کے اطراف سڑکوں کی تعمیر کے 21 کروڑ سے زائد لاگت کے منصوبے پر کام شروع کئے بغیر ہی ٹھیکیدار کو10 کروڑ روپے کی ایڈوانس ادائیگی کردی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ ٹھیکہ جی ایم انٹر پرائزز نامی فرم کو دیا گیا تھا، ذرائع کا کہنا ہے کہ لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ کے افسران نے ترقیاتی کاموں پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے تمام تر توجہ ادائیگیوں پر مرکوز کررکھی ہے۔ دریں اثناءترقیاتی کاموں کو مانیٹر کرنے والے محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کے شعبہ (MEC) کی ٹیم نے مذکورہ منصوبے کا دورہ کیا تو انکشاف ہوا کہ سائٹ پر ترقیاتی کام صرف 1 فیصد کیا گیا جبکہ ٹھیکیدار کو45 فیصد فنڈز کی ادائیگی کردی گئی ہے جوکہ 10 کروڑ روپے بنتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹھیکیدار کو ایڈوانس ادائیگی نہیں کی جاسکتی ہے اس کے باوجود محکمہ لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ کے افسران نے کراچی کے ترقیاتی فنڈز کو لوٹ کا مال سمجھتے ہوئے 10 کروڑ روپے کی ادائیگی کرکے اقربا پروری کی نئی تاریخ رقم کردی ہے۔ پی اینڈ ڈی کے مانیٹرنگ ایوی لیشن سیل کی جاری تہلکہ خیز رپورٹ میں مذکورہ منصوبے پر کئے گئے ایک فیصد کئے گئے ترقیاتی کام کو بھی غیر معیاری اورغیر تسلی بخش قرار دیدیا گیا ہے اور اس سلسلے میں ایم ای سی نے اپنی رپورٹ سیکریٹری بلدیات سندھ نجم احمد شاہ کو ارسال کی ہے جس پر سیکریٹری بلدیات کی ہدایت پر پی ڈی لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ کو اس سلسلے میں خط ارسال کردیا گیا ہے۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کا شعبہ مانیٹرنگ ایوی لیشن سیل ترقیاتی منصوبوں کے نام پر کئے جانے والے ناقص ترقیاتی کام اور اربوں روپے کی مبینہ بدعنوانیوں کی بلا خوف وخطر نشاندہی کرکے احسن اقدام کررہا ہے،شہری حلقوں اور سینئر کنٹریکٹرز نے محکمہ بلدیات سندھ میں ترقیاتی منصوبوں کے نام پر کی جانے والی بدعنوانیوں پر عدالت عظمی،ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل، نیب،اینٹی کرپشن سمیت چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری،وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ،چیف سیکریٹری سندھ سہیل راجپوت،وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ سمیت دیگر حکام سے فوری نوٹس اور ترقیاتی فنڈز کی بندر بانٹ میں ملوث ذمہ داروں کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل ایم ای سی نے کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع میں 12 ارب سے زائد لاگت کے منصوبوں کو غیر معیاری اور غیر تسلی بخش قرار دیا تھا ،سینئر افسران اور کنٹریکٹرز کا کہنا ہے کہ کراچی کی ترقی سے کھلواڑ کیا جارہا ہے جس کا فوری نوٹس نہ لیا گیا تو اربوں کے ترقیاتی فنڈز کی اسی طرح بندر بانٹ کی جاتی رہے گی۔اس سلسلے میں سیکریٹری بلدیات نجم شاہ سے ان کا موقف حاصل کرنے کیلئے کوشش کے باوجود رابطہ ممکن نہ ہوسکا۔