اسلام آباد میں “پاکستان کی معیشت کے لیے چیلنجز اور آگے بڑھنے کا راستہ” کے موضوع پر سیمینار

اسلام آباد (ایچ آر این ڈبلیو) پاکستان کے موجودہ چیلنجز سنجیدگی سے معیشت کا دوبارہ جائزہ لینے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ یہ اسلام آباد میں سینٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے زیراہتمام پاکستان کی معیشت اور آگے کا راستہ کے موضوع پر سیمینار میں نامور مقررین کا اہم پیغام تھا۔

مقررین میں سید محمد شبر زیدی سابق چیئرمین, فیڈرل بورڈ آف ریونیو, ڈاکٹر ندیم الحق وائس چانسلر, پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس؛ ہارون شریف, سابق وزیر مملکت اور چیئرمین بورڈ آف انویسٹمنٹ, ڈاکٹر عثمان چوہان ڈائریکٹر اقتصادی امور اور قومی ترقی کیس اسلام آباد شامل تھے۔ ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان ریٹائرڈ نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔

جناب سید محمد شبر زیدی نے پاکستان میں معاشی بحران کی نشاندہی کرتے ہوئے اس کو اہم مسئلہ قرار دیا۔ ان کے مطابق پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ زیادہ درآمدی بل اور کم برآمدات ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں مزدوری مہنگی, افراد غیر ہنر مند اور اس میں سے سے خواتین کی موجودگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مہنگائی کی موجودہ شرح 25 فیصد کو چھو رہی ہے اور اگر ہنگامی اقدامات نہ کیے گئے تو مہنگائی بے قابو ہو سکتی ہے۔ زیدی صاحب نے حکومتی انتظامی اخراجات میں کمی شام چھ بج کر تیس منٹ تک کاروبار اور دکانیں بند کرنے جیسے اقدامات کو اپنانے پر زور دیا۔

ڈاکٹر ندیم الحق نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کو ‘آخری آپشن’ سمجھا جاتا تھا مگر وہ ‘پہلا آپشن’ بن گیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان نے گزشتہ 75 سالوں میں آئی ایم ایف کے 23 پروگراموں سے فائدہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے معیشت پر حکومت کے مضبوط اثرات کو کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے پالیسیوں کے تسلسل کو یقینی بنانے اور اس کے معیشت پر مثبت اثرات کے متعلق لوگوں کو آگاہ کیا۔

آئی ایم ایف کے تازہ ترین عالمی اقتصادی نقطہ نظر کو بیان کرتے ہوئے جناب ہارون شریف نے بتایا کہ پاکستان وہ واحد ملک نہیں ہیں جو بڑھتی ہوئی مہنگائی کا درد محسوس کر رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ دوسرے ممالک اپنے معاشی بحران سے کیسے نمٹ رہے ہیں۔ انہوں نے نجی شعبے کو حکومت کی طرف سے اعتماد فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کو یہ باور کرانے کی ضرورت ہے کہ پاکستان اقتصادی بحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن ہونے میں سنجیدہ ہے۔

ڈاکٹر عثمان چوہان نے ابھرتی ہوئی معیشتوں کو اپنی لپیٹ میں لینے والی پولی کرائسس پر روشنی ڈالتے ہوئے اس بات کا اظہار کیا کہ جن ممالک نے وبائی مرض کے دوران اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا وہ بھی کووڈ کے بعد کے دور میں جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے معیشت کو حقیقی معنوں میں پائیدار بنانے کے لیے اہم ڈھانچہ جاتی طویل مدتی اصلاحات کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

ائیر مارشل فرحت حسین خان ریٹائرڈ نے اپنے اختتامی کلمات میں پاکستان کو درپیش معاشی بحران کا گہرائی سے تجزیہ کرنے پر مقررین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ 70 کی دہائی میں قومیانے کی پالیسی کی وجہ سے صنعتی نظام متاثر ہوا اس کے ساتھ ساتھ انسانی وسائل کی ترقی کو بھی نقصان پہنچا جس کی وجہ سے درآمدات پر زیادہ انحصار ہوا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مستقل صنعتی پالیسی کے بغیر معاشی استحکام نہیں آ سکتا۔ معاشی ترقی حاصل کرنے کے لیے طویل المدتی اور وسیع البنیاد قومی اتفاق رائے اور قابل عمل اقتصادی بحالی کے منصوبوں کی ضرورت پر زور دیا۔
اپنے مختصر کلمات میں مہمان خصوصی ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان ریٹائرڈ نے کہا کہ کیس کا تصور نہ صرف ایرو اسپیس کے مسائل کے بارے میں بیداری لانے کے لئے کیا گیا تھا بلکہ اس میں تحقیق کے شعبے کو فروغ دینا بھی ایک مقصد تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی قسم کی مثبت تبدیلی لانے کے لئے ملکی کی ترقی کا آغاز اندر سے کرنا ہوگا۔

سیمینار میں ریٹائرڈ فوجی افسران، مختلف تھنک ٹینکس کے سکالرز، صحافیوں اور طلباء نے شرکت کی جنہوں نے انٹرایکٹو سوال و جواب کے سیشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔