لاہورہائیکورٹ نے پولیس کو عمران خان سے تفتیش کرنے کی اجازت دے دی

لاہور (ایچ آراین ڈبلیو) لاہور ہائیکورٹ نے پولیس کی درخواست منظور کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے تفتیش کرنے کی اجازت دے دی۔ عدالت میں زمان پارک وزٹ کرنے اور تفتیش مکمل کرنے سے متعلق پولیس کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں عدالت نے ریمارکس دیے کہ پولیس قانون کے مطابق اپنی تفتیش کر سکتی ہے۔ دوران سماعت عمران خان کے وکیل نے کہا کہ پولیس والے پوری فوج لیکر ساتھ نہ جائیں، دو سے تین لوگ جائیں اور اپنی انوسٹی گیشن کر لیں۔ جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا میں انوسٹی گیشن کنٹرول کر سکتا ہوں؟ وکیل عمران خان نے کہا کہ کہنے کا مطلب ہے کہ پولیس اپنے نامزد کردہ افسر ہی تفتیش کے لیے بھیجے۔ وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ تفتیش کسی کی اجازت کے ساتھ مشروط نہیں کی جا سکتی۔ اس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ہم پولیس کو روک نہیں رہے ہم کہ رہے ہیں قانون کے مطابق انوسٹی گیشن کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دو ایف آئی آر میں پولیس انوسٹی گیشن کرنا چاہتی ہے، پولیس اپنے نامزد کردہ بندے بھیج دے ہم تعاون کریں گے۔ زمان پارک آپریشن روکنے کی درخواست؛ عمران خان کو پولیس سے تعاون کرنے کی ہدایت، دوسری جانب رہنما پی ٹی آئی کی زمان پارک آپریشن روکنے کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی جس میں جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ وارنٹ کی تعمیل کرانا بھی قانون کی منشا ہے، فرض کریں کہ ایک سمن ہے اگر اسکی تعمیل نہیں ہوتی تو ایسا لگتا ہے کہ ریاست کی رٹ نہیں ہے۔ دوران سماعت عمران خان نے کہا کہ ہماری تو تحریک ہی انصاف کی ہے، 18 کو میں نے پیش ہونا تھا یہ 4 دن پہلے ہی آ گئے، یہ دو دفعہ اسلام آباد گرفتار کرنے آیے پھر لاہور گرفتار کرنے آئے، انہوں نے رات کو اعظم سواتی اور شہباز گل کو اٹھا کر تشدد کیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ میرے گھر اتنی شیلنگ کی گئی جس کی کوئی حد نہیں، یہ پوری فوج کے ساتھ آئے کہ پتا نہیں کشمیر فتح کرنے آئے ہیں، ہمارے سارے بنیادی حقوق سلب کیے گئے، انہوں نے مجھے اٹھا کر بلوچستان لیجانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو پکڑنے کے لیے یا عدالت پیشی کے لیے پانچ ہزار کی فورس لے آئے، ہمارے لوگوں پر تشدد کیا گیا، میں نے تو عدالت پیش ہونا ہی تھا انہوں نے آپریشن شروع کر دیا۔ بعدازاں عدالت نے زمان پارک آپریشن کی درخواست نمٹاتے ہوئے عمران خان کو پولیس سے تعاون کرنے کی ہدایت کردی۔