زمان پارک سے کوئی بندہ ایسا نہیں پکڑا جو بے گناہ ہو، آئی جی پنجاب

اسلام آباد (ایچ آراین ڈبلیو) آئی جی اور نگراں وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا ہے کہ زمان پارک کے سرچ وارنٹ لے کر آئے اور آمد سے قبل پی ٹی آئی کی سینئر قیادت کو آگاہ کردیا تھا لیکن پھر بھی مزاحمت کی گئی، ہم نے کوئی بندہ ایسا نہیں پکڑا جو بے گناہ ہو، سب کو اے ٹی سی کورٹ میں پیش کریں گے۔ یہ بات نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر اور آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ نگراں وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے کہا کہ پولیس اسلام آباد جو وارنٹ لے کر آئی تھی اس کی تکمیل کی کوشش کی گئی لیکن اس دوران شدید مزاحمت کا سامنا رہا، پولیس اہل کاروں پر پیٹرول بم اور ڈنڈوں سے حملہ کیا گیا، اس دوران ورکرز نے کروڑوں کی املاک کا نقصان کیا۔ انہوں ںے کہا کہ اسی حوالے سے آج پنجاب پولیس نے ایک ایکشن لیا تاکہ زمان پارک جو نوگو ایریا بنا ہوا تھا وہاں معاملات ٹھیک ہوسکیں۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ ہائی کورٹ کے حکم اور پی ایس ایل میچ کی وجہ سے آپریشن روکا تھا، آپریشن روکنے کے بعد پیشیوں کا سلسلہ شروع ہوا، پیشی کے دوران عدالت نے واضح کہا کہ قانونی کارروائی کو نہیں روکا جاسکتا۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ عدالت نے سرچ وارنٹ جاری کیا اور کلیئر کیا کہ یہ ہمارا قانونی فرض اور حق ہے کہ ہم تفتیش میرٹ پر کریں، ہائی کورٹ کے حکم کی روشنی میں ہم نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد، اسپیشل برانچ کی رپورٹ، انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق ان لوگوں کی رپورٹ مرتب کی جو مختلف علاقوں سے آتے ہیں اور شر پھیلاتے ہیں۔ انہوں ںے کہا کہ ہم لیڈی پولیس کے ساتھ وہاں گئے اور لوگوں کو گرفتار کرنا شروع کیا گیا جس پر وہاں ہمیں مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑا، کوئی ایسا شخص نہیں پکڑا جو بے گناہ ہو، ہم انہیں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کریں گے۔ آئی جی نے بتایا کہ ہم نے آج سرچ وارنٹ حاصل کیے جس کے بعد ہم نے پی ٹی آئی کی سینئر لیڈر شپ سے رابطہ کیا اور بتایا کہ سرچ وارنٹ کی تکمیل کے لیے آئے ہیں ہمیں جواب دیا گیا کہ عمران خان گھر پر موجود نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عمران خان کے گھر سے اسلحہ برامد ہوا اس کے علاوہ بھی وہاں اسلحہ موجود ہے، جو وہاں نو گو ایریا کا تاثر پیدا کیا جا رہا تھا اسے زائل کیا گیا، رینجرز اور پولیس کی گاڑیوں پر پیٹرول بم سے حملے کیے گئے، ہم نے چوبیس گھنٹوں سے زیادہ وہاں ڈیوٹی کی لیکن اس سب کے دوران ہماری طرف سے ایک بھی گولی نہیں چلائی گئی، ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق ہم سرچ وارنٹ کے ساتھ وہاں انتظار کرتے رہے۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ تمام لیگل ریکوائرمنٹ پوری کی جائے گی، کسی ایک بے گناہ کو بھی گرفتار نہیں کیا جائے گا، آج بھی ہم اسلحہ کے بغیر گئے ہیں، ہم قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائیں گے، تمام تجاوزات وہاں سے دور کردی گئی ہیں، اسلحے کا مقدمہ اسی پر درج کیا جائے گا جس کی تحویل سے برآمد ہوا ہو، وہاں کچھ بنکرز بھی ہیں اور بلٹ پروف کچھ ایسی چیزیں بھی لگائی گئیں جن کی محکمہ داخلہ سے اجازت نہیں لی گئی۔ انہوں ںے کہا کہ ایک سیاسی پراسس چل رہا ہے، الیکشن اناؤنس ہو چکے ہیں اب یہ یہ ایک سیاسی جماعت کی ذمہ داری ہے کہ قانون پر چلیں لیکن ہمارے اے ایس پیز اور اعلی افسران کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، تدبر اور بزدلی میں فرق ہوتا ہے، ہم خواتین کی عزت کرتے ہیں لیکن جب ہماری لیڈی آفیسرز کو مارا جا رہا تھا تو کیا خیال ہے ہمیں اچھا لگ رہا تھا؟ جب ہمارے 65 بندے زخمی ہو کر اسپتال پہنچ رہے تھے تو کیا ہمیں اچھا لگ رہا تھا؟ آئی جی پنجاب نے مزید کہا کہ کسی بھی شخص کی شخصیت کے دو حصے ہوتے ہیں، ایک وردی میں اور ایک بغیر وردی کے، اگر آپ کو اپنی ٹوئٹ کر کے ڈیلیٹ کرنی پڑ جائے تو یہی سزا کافی ہے، کوئی ایک اسلحہ بھی کسی پر غلط نہیں ڈالا۔