صبر کی انتہا ہوچکی ہے اب ظلم کے خلاف مزاحمت کریں گے، سید مصطفی کمال

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) سینئر ڈپٹی کنوینئرز متحدہ قومی موومنٹ پاکستان ڈاکٹر فاروق ستار سید مصطفیٰ کمال نے ڈپٹی کنوینئر انیس قائم خانی و اراکینِ رابطہ کمیٹی کے ہمراہ بہادرآباد سے متصل پارک میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا سید مصطفیٰ کمال نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ایم کیو ایم پاکستان نے 18مارچ کو اپنے 39 ویں یومِ تاسیس کے موقع پر باغِ جناح میں ایک جلسہ منعقد کیا جس میں سندھ میں بسنے والی تمام قومیتوں کے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کرکے یہ ثابت کیا کہ وہ ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں ملک میں ہر روز ایک نیا ڈراما رچایا جاتاہے،کچھ مخصوص چہرے ہیں جو ٹی وی سے اترنے کا نام ہی نہیں لے رہے ان تمام تر چیلنجز کے باوجود ہم نے کراچی کی حالیہ تاریخ کا ایک بڑا جلسہ کیا،ہم دل کی گہرائیوں سے تمام کارکنان و ذمہ داران کا شکریہ ادا کرتا ہیں کہ جن کی انتھک محنت سے جلسہ کامیاب ہوا، ہم کراچی کی عوام کا بھی شکریہ اداکرتے ہیں کہ انہوں نے ہمارے شارٹ نوٹس پر جلسے میں بڑی تعداد میں شرکت کرکے ایک بار پھر یہ بتایا کہ وہ کل بھی ایم کیو ایم کے ساتھ تھے اور آج بھی ہیں، پی پی پی نے پچھلے 15 سالوں اور پی ٹی آئی نے پچھلے 4 سالوں میں کراچی والوں کو کچھ نہیں دیا، کراچی والوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے جلسے میں بتادیا کہ پاکستان میں دو قومیں بستی ہیں یا تو ظالم یا تو مظلوم، ڈاکٹر فاروق ستار نے جلسے میں بتایا کہ سندھ کے شہروں کے ساتھ جو پچھلے کئی سالوں سے سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جارہاہے اسے بند ہونا چاہیے، اگر آج کے ان نامسائب حالات سے نمٹنا ہے تو ہمیں دور حاظر کے حساب سے چلنا ہوگا،ہمیں اب ملکر اس شہر کے بچوں کے مستقبل کو بچانے کے لیے میدان عمل میں آنا ہوگا، اب ایک جدید دور ہے اور اس دور میں ہمیں کوئی بسیں نہیں جلانی ہمیں کوئی ٹی ٹی نہیں چلانی ہمیں اب ٹوئیٹر پر اپنے مسائل کے حل کے لیے ٹرینڈز چلانے ہوں گے، ایک پارٹی کا سربراہ اور اسکے کارکنان اپنی زاتی خواہشات کے لئے ٹوئیٹر پر ٹرینڈز چلاکر ریاستی اداروں کو ڈرا دھمکا رہے ہیں، کیونکہ پاکستان میں اب ٹاپ ٹرینڈز فیصلے کرتے ہیں ہمیں بھی اب پیسے جمع کرکے موبائل فونز خرید نے ہوں گے اور اپنے لوگوں کے مسائل کو اس طرح سے حل کرنا ہوگا، پچھلے چار روز سے کراچی اسٹینڈ وڈ ایم کیو ایم ٹرینڈ چل رہا ہے جس پر اپنے سوشل میڈیا کے کارکنان کو شاباش دیتا ہوں جو شخص اپنے مسائل کا حل چاہتا ہے تو پھر اسے ایک ویڈیو بنانی ہوگی اور پھر اسے سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرنا ہوگا اور اگر ہم اپنے مسائل کو اس طرح حل نہیں کرواسکتے تو پھر ہمیں رونا گانا نہیں کرنا چاہیے کہ پانی نہیں آرہا بجلی نہیں ہے گیس نہیں ہے، سندھ حکومت شہری علاقوں میں رہنے والوں کی نسل کشی کررہی ہے پہلی بار مردم شُماری درست ہورہی ہے تو پی پی پی آل پارٹیز کانفرنس بلواکر قوم پرستوں سے لغویات دلوارہی ہے، آج کے اس پاکستان میں آپ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ مہاجروں کو دبادیں گے تو یہ آپ کی بھول ہے کیونکہ ہم جتنا کھو سکتے تھے کھو چکے ہم اب مرنے سے نہیں ڈرتے، سندھ حکومت نے اگرقوم پرستوں کے ساتھ ملکر کسی قسم کی ڈرامے بازی کی تو پھر آپ بھی یہ سمجھ لیں کہ آپ کو کہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، ہمیں شمار کرنے سے ڈرنے والے یہ بتائیں کہ پھر ہم کس درجے کے پاکستانی ہیں قیام پاکستان کے لئے 20 لاکھ جانوں کا نذرانہ دینے والوں کو بتایا جائے کہ ہمیں کیوں درست شمار نہیں کیا جاتا، ریاست پاکستان ہمیں اپنے آئین میں تحفظ فراہم کرے اب جو بھی وزیر اعظم بنے گا اسے پہلے ہمارے بنائے گئے مسودے پر عمل کرنا ہوگا اور شہری حکومتوں کو اختیارات دینے ہوں گے، ڈاکٹر فاروق ستار نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہا آج کی پریس کانفرنس کا بنیادی مقصد یہی تھا کہ ہم ایم کیو ایم کے جلسہ عام کو فقید المثال جلسہ بنانے پر جلسے کے تمام شرکاء جن میں سندھی، پنجابی، پختون، بلوچ اور دیگر قومیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد موجود تھی جن کا ہم تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں، 39 ویں یومِ تاسیس کے جلسے کا مقصد ایک نئے سفر کے آغاز کے ساتھ ساتھ ایک بڑی تحریک کے قائم ہونے کا آغاز بھی ہے، تمام علاقوں کے پاکستانی جو خاص طور پر کراچی میں مقیم ہیں ہم ان سب کے ساتھ ملکر کراچی والوں کی نسل کشی کو روکیں گے، کراچی حیدرآباد سکھر نوابشاھ کے نوجوانوں کو روزگار ملے نہ ملے مگر جنہیں جمعہ جمعہ چار دن ہوئے کراچی آئے ہوئے انہیں نوکریاں مل جائیں جنکا میٹرک بھی یہاں کا نہ ہو یہ دہرا معیار اب نہیں چلے گا، اب ہم ایک لکیر کھینچ رہے ہیں ہمارا معاشی قتل اور ظلم بند ہونا چاہیے، مردم شُماری میں اگر کراچی والوں کو صحیح شمار کرلیا گیا تو سب دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا اور یہ واضح ہو جائے گا کہ اب سندھ کے شہروں میں زیادہ آبادی ہے اور وزیر اعلیٰ بھی سندھ کے شہروں سے آنا چاہیے، ہم اپنے صبر اور استقامت سے ایک بڑی تحریک اور یکجہتی قائم کریں گے اور انشاللہ ان جاگیر داروں اور وڈیروں کو کہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی اور اس تحریک میں ہمارے ساتھ دیہی سندھ کے لوگ بھی شامل ہوں گے، صنعت کاروں تاجروں اور اور سیز پاکستانیوں کی جائز زمینوں پر قبضہ کیا جارہاہے صنعت کار اور تاجر اس ظلم سے تنگ آکر کہہ رہے ہیں کے ہمیں اجازت دی جائے کہ ہم اپنی سرمایہ کاری اس ملک سے باہر لے کر جائیں جو کہ حکومت وقت کے منہ پر تماچہ ہے، سندھ حکومت گوٹھ آباد کو لیز دے کر اپنے لوگوں کو بٹھاکر کر کراچی کی زمینوں پر قبضہ کررہی ہے اس سے بڑی بدنیتی کیا ہوگی، میڈیا کے ساتھیوں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جو ہر ظلم میں ہمارے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں اور ہماری آواز کو عوام تک پہچاتے ہیں،کراچی کے لوگوں کو اب جینے دیں کراچی والوں کی نسل کشی کو اب بند ہونا چاہیے، جلسے کو کامیاب بنانے پر تمام کارکنان ذمہ داران کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں.