بیرونی قرضوں اور سود کی مد میں پہلی ششماہی میں 10.21ارب ڈالر ادا کیے گئے

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں پاکستان نے غیر ملکی قرض پر سود اور خالص قرض کی مد میں 10.216 ارب ڈالر ادا کیے ہیں جس میں سے لگ بھگ 19فیصد رقم سود کی مد میں ادا کی گئی۔ اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق پہلی سہ ماہی میں بیرونی قرض اور سود کی مد میں 3.448 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کی گئیں جبکہ دوسری سہ ماہی میں بیرونی قرض اور سود کی مد میں 6.768 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کی گئیں۔ خالص قرض کی مد میں 8.271 ارب ڈالر اور سود کی مد میں 1.945 ارب ڈالر ادا کیے گئے۔ ادھر حکومت کی بجٹ سپورٹ کے لیے مقامی ذرائع سے قرض لینے کے رجحان میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔ اعدادوشمار کے مطابق بینکنگ سیکٹر کی سب سے بڑی قرض خواہ حکومت وفاقی حکومت بن چکی ہے جبکہ بلند شرح سود اور سرمایہ کاری و تجارت کے لیے ناموافق حالات کی وجہ سے نجی شعبے قرضوں سے اجتناب کر رہا ہے۔ جولائی تا مارچ وفاقی حکومت نے بجٹ سپورٹ کی مد میں 2 ہزار ارب روپے سے زائد کے قرضے لیے۔ رواں مالی سال جولائی تا مارچ تک بجٹ سپورٹ قرضوں کی مالیت 2ہزار 260 ارب روپے رہی۔ وفاقی حکومت نے بینکوں سے ایک ہزار 987 ارب روپے کے قرضے لیے جبکہ حکومت کی گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں قرض گیری 535 ارب روپے رہی تھی۔ نجی شعبے نے اس عرصے میں 248 ارب روپے کے کاروباری قرضے حاصل کیے جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں نجی شعبہ نے 911 ارب روپے کے قرضے لیے تھے۔ سرکاری اداروں نے 151 ارب روپے کے قرضے لیے جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں پبلک سیکٹر اداروں نے 18 ارب روپے کے قرضے لیے تھے۔