سوشل ورکرجرنلسٹ بختیارشاہ کی اسکول کے انچارج عماریاسرسے ملاقات

میرپورخاص(ایچ آراین ڈبلیو)معروف سوشل ورکر و صدر روڻري کلب سينڻرل محمد بخش کپری اور جرنلسٹ بختیار شاہ کی سندھ کے قدیم تعلیمی ادارے سندھ مدرسہ بورڈ کے تحت چلنے والے پیپلز اسکول کے انچارج عمار یاسر سے ملاقات اس موقع پر عمار یاسر نے اسکو کا دورہ کراتے ہوۓ بتایا کہ میرپورخاص شہر میں پیپلز اسکولز پروگرام کے تحت 2 جدید طرز کے اسکولز تعمیر کئے گئے ہیں ایک گامااسٹیڈیم کے پیچھے شاہ لطیف کالج کے برابر میں ہے دوسرا اسکول سندھ یونیورسٹی کیمپس کے ساتھ ہے ان اسکولوں کو سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی معاونت حاصل ہے اور ان کے تعلیمی نظام کی ذمہ داری سندھ کی قدیم ترین تاریخی تنظیم سندھ مدرسہ بورڈ کو دی گئی ہے۔ ۱۸۸۵ء میں قائم ہونے والا یہ وہی تاریخ ساز ادارہ ہے جہاں بانی پاکستان قائد اعظم محمدعلی جناح نے تعلیم حاصل کی اور سندھ کی ان گنت اہم ترین شخصیات نے اس درسگاہ سے فیضیاب ہو کر ملک وقوم کی خدمت کی ہےاعلیٰ معیاری تعلیم کی رسائی کو بلا تفریق ہر بچے کے لئے ممکن بنانے کی خاطر اور وسائل کی کمیابی کے باوجود با صلاحیت بچے کو آگے بڑھنے کا ہر موقع دینے کے لئے حکومت سندھ نے فیصلہ کیا ہے کہ ان اسکولوں میں بچوں سے کسی بھی قسم کی کوئی فیس نہیں لی جائیگی بلکہ ان کی نصابی کتب کی فراہمی بھی حکومت کی ذمہ داری ہوگی۔اس طرح ہر امیر و غریب کے بچے کو معیاری تعلیم کے یکساں مواقع مہیا کرنا اور معاشرتی انصاف کا ماحول قائم کرنا ہے۔وسیع اور کشادہ رقبے پر تعمیر کئے گئے یہ جدید طرز کے اسکولز روشن اور ہوادار ہونے کے ساتھ ساتھ نئی تعلیمی سہولتوں سے بھی آراستہ ہیں یہ اسکول انگلش میڈیم اسکول ہیں لیکن تدریس کے سلسلے میں مادری زبان پر بھی خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ انگریزی اور کمپیوٹر میں صلاحیت کی کمی کو بہتر کرنے کے لئے خصوصی کلاسوں کا انعقاد۔جدید کمپیوٹر لیب۔ہر وقت بجلی کی سپلائی کے لئے سولر سسٹم پینلز ۔جدید لائبریری – سائنس کی جدید تعلیم کے لئے مکمل لیباریٹریز تمام مضامین کی تعلیم کے لئے جدیدٹیکنالوجی کا استعمال طلبا و طالبات کے لئے الگ الگ جدید واش رومز۔ہر بچے پر خصوصی توجہ اور والدین سے مسلسل رابطہ۔ایک جدید معیاری اسکول کو اس طرح کی تمام سہولتوں کے ساتھ انتہائی مہارت سے تعلیمی فرائض انجام دینے کے لئے حکومت سندھ نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت صوبے میں تعلیم سے متعلق تمام تر نجی اداروں کا اشتراک حاصل کیا ہے تا کہ یہ اسکول کسی طرح بھی بڑے نجی اداروں کے نامور اسکولوں سے کم نہ ہوں۔