اوکاڑہ یونیورسٹی میں ‘ورثے کے سماجی و سیاسی پہلووں’ پہ سیمینار کا انعقاد

اوکاڑہ(ایچ آراین ڈبلیو)اوکاڑہ یونیورسٹی کےشعبہ سیاسیات اور شعبہ بین الاقوامی تعلقات کی جانب سے ‘پاکستان کے تقافتی ورثےکے سماجی وسیاسی پہلووں’کے موضوع پہ ایک سیمینا کا انعقاد کیا گیا جس کی صدرات وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد واجد نے کی جب کے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپورسےمعظم خان دورانی نےبطور مہمان اسپیکر شرکت کی۔معظم دورانی ، جو کہ بہاولپور کے نور محل میوزیم کے کوریٹر بھی ہیں،نےاس تاریخی ورثےکےمختلف سماجی، سیاسی اور ثقافتی پہلووں کو اجاگر کیا۔ اوکاڑہ کے ثقافتی ورثے کے حوالے سے بات کرتے ہوئےان کا کہنا تھا کہ اوکاڑہ یونیورسٹی اس علاقےمیں مختلف میوزیم کے قیام اور تاریخی عمارات کے تحفظ کے ذریعے سیاحت کو فروخت دینےمیں اپنا کردارادا کرسکتی ہے۔اس موقع پراپنے خطاب میں پروفیسر واجد نے ورثے کے تحفظ اور ترویج کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ عظیم اقوام ہمیشہ اپنی تاریخ اورثقافت کونہ صرف یاد رکھتی ہیں بلکہ اس میں فخر محسوس کرتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنی تدریسی وتحقیقی سرگرمیوں کےذریعے اپنی عظیم ثقافت کی ترویج کےلیے کام کرنا چاہیے۔وائس چانسلر نے اس حوالے سے اوکاڑہ کے ایک ممبر قومی اسمبلی چوہدی ریاض الحق جج کا بھی ذکر کیا جنہوں نے پارلیمنٹ میں اپنی ایک حالیہ تقریر کے دوران اوکاڑہ کی ثقافتی شناخت پہ بات کی۔ چوہدری ریاض الحق جج نےبتایا کہ اوکاڑہ میں دنیا کےبہترین ڈیری جانورجیسا کہ گائےاوربھینس پائے جاتے ہیں، اس کے علاوہ یہ علاقہ آلو اور مکئی کی وسیع پیدوار کے حوالے سے پوری دنیا میں مشہور ہے۔ پروفیسر واجد کا کہنا تھا کہ اس شناخت کی ترویج سے ہم اوکاڑہ میں ایگری ٹوارزم کےکئی مواقع پیدا کرسکتےہیں۔شعبہ سیاسیات کے سربراہ عثمان شمیم نے سیمینار کے شرکاء سےبات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی ثفافت کے متعلق مکمل آگہی حاصل کرنی چاہیے تاکہ ہم اقوام عالم کے سامنے اپنی مثبت شناخت بنا سکیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اوکاڑہ کی ثقافت برصغیرپاک وہند میں جنم لینےوالی بہت سی مزاحمتی تحریکوں کی یادوں اوریادگاروں کی امین ہے۔اس موقع پہ شعبہ بین الاقوامی تعلقات کی سربراہ ڈاکٹر فاخرہ شاہد اور شعبہ سیاسیات کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر غلام غوث نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔