پولیس اہلکارشہرقائدمیں ٹارچرسیل بھی چلانے لگے،متاثرہ شہری کی آپ بیتی داستان

کراچی(ایچ آراین ڈبلیو)شہرقائد میں پولیس اہلکاراغواء برائے تاوان میں ملوث ہونے کے ساتھ ٹارچر سیل بھی چلانے لگے-قائد آباد میں پولیس اہلکاروں کےزیرسرپرستی ٹارچر سیل چلنے کا انکشاف ہوا ہے-ٹارچر سیل چلانے والے پولیس اہلکاروں کا تعلق ضلع ملیر اور کورنگی سے ہے-ٹارچرسیل میں مغویوں کورکھ کربدترین تشدد کا نشانہ بنایاجاتا ہے-مغویوں سےرہائی کےلیے بھاری تاوان کا مطالبہ کیا جاتا ہے-کورنگی سےاغواء اوربد ترین تشدد کا نشانہ بنےوالےمتاثرہ شخص نےبھانڈا پھوڑدیا-مجھےکورنگی سےجنیریٹر کے کام کے بہانے اغوا کیا گیا-اغواء کر کے مجھے قائد آباد کے علاقے لے جایا گیا-قائد آباد کے ایک گھر میں مجھے جیل نما کمرہ میں بندکردیا-مجھے بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا-مجھ پرچوری کاالزام لگا کرتشدد کیا گیا-رہائی کےلیےپانچ لاکھ روپےطلب کیےگئے-چوبیس گھنٹے ایک کمرہ میں بند رہا-موقع پر ٹارچر سیل سے بھاگنے میں کامیاب ہوا-ٹارچر سیل سے بھاگتے ہی گھر پہنچ اور سیدھا متعلقہ تھانے سے رجوع کیا-پولیس نے میری ایف آئی آر تو درج کی مگر ملزمان کو گرفتار نہیں کیا-اعلی حکام سے انصاف کی اپیل کرتا ہوں-اس طرح کے واقعات کو روکا جائے-