قومی ورثہ قرار دی جانے والی عمارت میں غیرقانونی بینک کی تعمیر، عمارت کے زمین بوس ہونے کا خطرہ

کراچی (ایچ آ ایس بی سی اے کے کرپٹ رشوت خور آفسران ڈرایکٹر ساوتھ فہیم مرتضی اور اسسٹنٹ ڈرایکٹر آفتاب زرداری کی بدترین کرپشن نے علاقے کے لوگوں کی زندگی کو داؤ پر لگا دیا اور حکومت سندھ کے افسران ستو پی کر کرپشن کی رقم میں سے اپنا حصہ وصول کر رہے ہیں، تفصیلات کے مطابق ثقافتی ورثہ قرار دی جانے والی عمارت سیفی محل کی توڑ پھوڑ کر کے غیرقانونی تعمیرات کی سرپرستی شروع کردی تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل آثار قدیمہ و ثقافتی ورثہ کی جانب سے پلاٹ نمبر ایس آر-9/89 اور 9/90، شاہراہ لیاقت، فریئر روڈ ، کانجی تلسی داس اسٹریٹ سرائے کوارٹر ز، کراچی پربنے سیفی محل کے مالکان/ بلڈرزاور کنٹریکٹرز کو ثقافتی ورثہ، آثار قدیمہ قرار دی گئی عمارت کے قانون کی شق( 01)10، ایس سی ایچ(پی) ایکٹ 1994 کے تحت عمارت کو غیر قانونی طور پر مسمار کرنے کے باعث فائنل شو کاز نوٹس جاری کیا گیا تھا۔ محکمہ ہذا کی جانب سے سیفی محل کے مالکان/ بلڈرزاور کنٹریکٹرز کو پہلے بھی کئی بار متنبہ کیا جا چکا تھا کہ یہ عمارت ثقافتی ورثہ کی حیثیت رکھتی ہے اور اس کو کسی بھی قسم کا نقصان پہنچانا جرم ہے۔ ایچ آراین ڈبلیو کو معلوم ہوا ہے کہ بااثر بلڈر مافیا سرکاری زمین کو ہڑپ کر کے اسے کمرشل اثاثے دوکانیں اور نجی بنک میں تبدیل کرنے کے منصوبہ پر تیزی سے عمل پیرا ہے۔ ذرائع کے مطابق مالکان/ بلڈرزاور کنٹریکٹرز کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈرایکٹر ضلع ساوتھ فہیم مرتضی اور اسسٹنٹ ڈرایکٹر آفتاب زرداری اور بااثر افسران کی پشت پناہی حاصل ہے ۔ علاقہ مکینوں اور سول سوسائٹی کی جانب سے آثارقدیمہ قرار دی جانے والی عمارت سیفی محل میں توڑ پھوڑ اور غیرقانونی تعمیرات پر شدید تشویش کا آظہار کیا ہے
علاقہ مکینوں نےوزیراعلیٰ، گورنر سندھ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ، آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز سے اپیل کی ہے کہ اس تاریخی عمارت کو مسمار کرنے سے روکا جائے۔ ڈائریکٹوریٹ جنرل آثار قدیمہ و ثقافتی ورثہ ، حکومت سندھ کی جانب سے فائنل شو کاز نوٹس جاری کئے جانے کے باوجود 24 گھنٹے عمارت کو منہدم کرنے کا عمل روک کر اس مکروہ دھندے میں ملوث افراد کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔