پاکستان میں روزانہ کی بنیاد پر جنسی زیادتی کے 11 کیسز ہوتے ہیں

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ 6 سالوں کے دوران ملک بھر میں جنسی زیادتی کے 22 ہزار سے زائد واقعات پولیس میں رپورٹ ہوئے تاہم سزا صرف 77 ملزمان کو ہوئی یعنی 0.3 فیصد ملزمان کیفر کردار تک پہنچ پائے-2015 سے اب تک مجموعی طور پر زیادتی کے 22 ہزار 37 کیسز کا اندراج ہوا، 4 ہزار 60 مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جن میں سے 77 مجرموں کو سزائیں ہوئیں اور صرف 18 فیصد کیسز پراسیکیوشن کی سطح تک پہنچے۔معاشرتی دباؤ اور نظام میں خامیوں کے باعث جنسی زیادتی کے صرف 41 فیصد کیسز ہی پولیس کو رپورٹ کیے جاتے ہیں۔پولیس، لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان، عورت فاؤنڈیشن اور صوبائی فلاح و بہبود کے اداروں سے حاصل اعدادو شمار کے مطابق پاکستان میں روزانہ جنسی زیادتی کے 11 کیسز ہوتے ہیں۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جنسی زیادتی کے نصف سے کم کیسز رجسٹرڈ کرائے جاتے ہیں اورگزشتہ 5سالوں کے دوران رونما ہونے والے زیادتی کیسز کی اصل تعداد 60ہزار بھی ہوسکتی ہے-رپورٹ کیے گئے کیسز کے 2 ہزار 727 چالان یعنی محض 12 فیصد عدالتوں میں جمع کروائے گئے جب کہ ایک ہزار 274 یعنی 5 فیصدکیسز کا فیصلہ ہوا اور ایک ہزار 192 ملزمان عدالتوں سے بری ہوگئے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں گزشتہ 6 سالوں کے دوران 18 ہزار 609 جنسی زیادتی کے کیسز درج ہوئے، سندھ میں ایک ہزار 873، کے پی میں ایک ہزار 183، بلوچستان میں 129، اسلام آباد میں 210 اور آزاد کشمیر اور گلگت و بلتستان میں 31 جنسی زیادتی کے کیس درج ہوئے جن میں سے گلگت اور آزاد کشمیر میں کسی ملزم کو سزا نہیں سنائی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں