وزیراعظم کے کراچی سے متعلق دعوے حقیقت سے دورہیں،مصطفی کمال

کراچی(ایچ آراین ڈبلیو)پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے کراچی سے متعلق وعدے اور دعوے حقیقت سے دور اور قطعی لاعلمی کا ثبوت ہیں۔ وزیراعظم کو کراچی کے مسائل اور انکے حل کے بارے میں غلط بریف کیا جارہا ہے۔ مصطفیٰ کمال نے تحریک انصاف کی وفاقی اور پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کو کراچی کے مسائل حل کو کرنے کے قابل عمل طریقے سکھا دیے۔ عمران چھٹے وزیر اعظم ہیں جو کے سی آر کا افتتاح کر رہے ہیں، تختیوں کی نقاب کشائیاں کرکے کراچی والوں کو بے وقوف بنایا جارہا ہے۔ وزیرِ اعظم نے کے 4 منصوبے کا 2023 میں مکمل ہونے کا دعوہ کیا ہے لیکن وزیر اعظم زمینی حقائق کا ادراک ہی نہیں، یہ منصوبہ 2 سال بعد بھی مکمل نہیں ہوگا۔ وزیرِ اعظم تھوڑی دیر کے لیے کراچی آتے ہیں اور افسران کی دی گئی پاور پوائنٹ بریفنگ پر دیکھے بھالے بغیر اعلان کردیتے ہیں۔ افغانستان میں روس اور امریکہ کو شکست دینے کا دعویٰ کرنے والی ریاست پاکستان سے کہتا ہوں کہ کراچی کے پانی چوروں کو بھی شکست دیں، کیا کراچی کا ہائیڈرنٹ مافیا روس اور امریکہ سے زیادہ طاقتور ہیں؟ روزانہ اربوں روپیہ کا پانی چوری کرکے بیچا جارہا ہے، سندھ کو ملنے والے 36000 گیلن سے 540 ملین گیلن پانی پاکستان کو ستر فیصد کراچی کما کردینے والے شہر کراچی کو ملتا جسکی آبادی کا سندھ کی آبادی کا 50 فیصد ہے، کراچی کو سندھ کے پانی کا صرف ڈیڑھ فیصد پانی ملتا ہے۔ اگر اچھی بارشیں ہوجائیں تو 90 ملین گیلن پانی ایکسٹرا حب سے ملتا ہے۔ کراچی کے ایسے علاقے ہیں جہاں چھ چھ ماہ بعد صرف ایک گھنٹے کے لیے پانی آتا ہے، صرف بلدیہ میں 25 غیر قانونی ہائیڈرنٹ چل رہے ہیں اس کو 66 کنکشن ملے ہوئے ہیں۔ سوئی گیس اور کے الیکٹرک کو تنبیہ کرتا ہوں کہ بلدیاتی ٹیکس کے نام پر شہریوں سے بھتے کو اپنے بلوں میں ہرگز شامل نہ کریں، بصورت دیگر آپ کے اپنے بل بھی ادا نہیں ہوں گے۔ پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کراچی کی تباہی کے زمہ دار ہیں۔ پیپلز پارٹی وفاق میں تحریک انصاف کی حکومت چلا رہی ہے، جواباً پیپلزپارٹی کو سندھ میں کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے۔ پیپلز پارٹی نے درحقیقت سندھ کو جیے سندھ کا سندھو دیش بنا دیا ہے۔ سندھ کو تباہ کردیا ہے۔ جب تحریک انصاف سے رومینس ختم ہوگا اور پاکستان سنبھالے کی بات آئے گی تو ایسا نا ہو ملک چلانے والوں کو سندھ کا ویزا لینا پڑے۔ سندھ حکومت نے ڈھائی لاکھ ملازمتوں میں سے کراچی والوں کو ایک کلرک کی نوکری تک نہیں دی، کراچی والوں کے لیے صرف فوڈ پانڈا اور بائیکیا کی ملازمتیں رہ گئی ہے، کوٹہ سسٹم پیپلزپارٹی کے بڑے نافذ کرگئے تھے، لیکن انکی اولادیں شہری سندھ کے لیے مختص 40 فیصد کوٹہ بھی شہریوں کو نہیں دے رہے، دوسرے اضلاع سے نوجوان لا کر جعلی ڈومیسائل بنا کر شہری سندھ کے کوٹے پر بھرتی کیا جارہا ہے، ایم کیو ایم نے پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر مہاجروں کی پیٹھ میں تاحیات کوٹہ سسٹم کا چھرا گھونپ دیا ہے، ریاست کہاں ہے کیا کراچی کے لوگ پاکستانی نہیں ہیں۔ ہم نے را سے لڑائی کرکے را کا تسلط کا ختم نہیں کیا ؟ ایم کیو ایم 35 سال اس شہر کی چوکیدار رہی ہے۔ 2013 میں نیا بلدیاتی نظام بنایا گیا تو بلدیاتی نظام پیپلزپارٹی کے سپرد کرکہ ایم کیو ایم نے مہاجروں کو بیچا ہے۔یہ گمان غلط ہے کہ افغان جنگ ختم ہوگئی ہے۔ خدشہ ہے کہ یہ جنگ پاکستان منتقل نہ ہوجائے۔ پاکستان کہتا ہے کہ ہماری وجہ سے افغانستان میں کامیابی ملی ہے،نیٹو سمیت دنیا سمجھ رہی ہے کہ انہیں پاکستان کی وجہ سے شکست ہوئی ہے، سب پاکستان کو سبق سکھانا چاہتے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں فوجیں زمین پر نہیں اتریں گی بلکہ دشمن پاکستان میں اپنے سلیپر سیل کو متحرک کرکہ بنیادی سہولیات سے محروم عوام کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں پر ہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تین سال پہلے جب عمران خان وزیراعظم بنے تو ماسٹر پلان نہ ہونا اور بنگالیوں اور افغانیوں کے شناختی کارڈ نہ بننا کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا تھا۔ انکو یہ بتایا ہی نہیں گیا کہ ماسٹر پلان ہم نے 2008 میں بنایا تھا جسے 2020 میں اپڈیٹ ہونا تھا۔ اب وزیراعظم فرما رہے ہیں کہ کراچی کا سب سے مسئلہ ٹرانسپورٹ اور پانی ہے۔ آج بھی انہیں حقیقت کا ادراک نہیں، وزیراعظم صاحب، کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ اسکی غلط مردم شماری ہے۔ 2008 میں میں نے کے 4 کی بنیاد رکھی، آج تک ایک انچ پانی کی لائن کو آگے نہیں بڑھایا۔ کے فور اگر بن بھی گیا تو شہریوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتا کیونکہ کے فور صرف حب ریور روڈ تک جائے گا۔ یہاں سے لیاقت آباد، گلشن اقبال اور لانڈھی پانی کیسے پہنچے گا؟ پانی کی لائنیں نہیں بچھائیں گئیں، پانی چوروں کو نہیں پکڑا جارہا۔ اس صورتحال میں کراچی کو 2023 میں پانی فراہم کرنے کا کے فور کا دعویٰ ایک فراڈ ہے۔ مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ سرگرمیوں کاآغاز کررہے ہیں ۔ یہاں تک کہ دس ہزار مہاجر نوجوانوں کو موت کی نیند سلانے والا، شہیدوں کے خاندانوں سے معافی مانگ کر ایم کیو ایم پر قبضہ کرنے والا آج ہمیں مہاجروں سے غداری کے سرٹیفکیٹ دے رہا ہے۔ ہماری تو ابھی ابتدا بھی نہیں ہوئی لیکن آپ کا تو خاتمہ ہورہا ہے۔ ہمارے پاس ہارنے کے لیے کچھ نہیں لیکن آپ تو سب ہار گئے ہیں۔ ہمارا امتحان چل رہا ہے، الحمد لله ہم ہر امتحان پہلے سے زیادہ مضبوط ہوتے جارہے ہیں۔ مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ سندھی ہمارے لیے انصار کا درجہ رکھتے ہیں لیکن ہمارے آباؤ اجداد بھی کوئی لٹے پٹے نہیں آئے تھے، ہمارے آباؤ اجداد کے پیسوں پر پاکستان آزادی کے بعد چلا ہے۔ پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان نے اپنا گھر پاکستان کو تحفے میں دیا اور آج تک وہ گھر پاکستان کا قونصل خانہ ہے۔ پاک سر زمین پارٹی نے کراچی سے کشمور اور کشمور سے کشمیر تک ہر مظلوم کے لیے آواز اٹھائی ہے۔ ہم نے تعصب کی دیواریں گرائیں ہیں۔ پاک سر زمین پارٹی 10 اکتوبر کو ضلع وسطی میں پہلا ورکر اجلاس منعقد کرئے گی اور دسمبر میں لیاقت آباد فلائی اور پر عظیم الشان جلسہ منعقد کرئے گی۔ پی ایس پی پورے پاکستان میں بھرپور تنظیمی ڈھانچے پر کام کررہی ہے۔ اس موقع پر صدر پی ایس پی انیس قائم خانی سمیت سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اور نیشنل کونسل کے زمہ داران بھی موجود تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں