صدر عارف علوی کا دفتر آرڈیننس کی فیکٹری بن چکا ہے،شازیہ مری

کراچی(ایچ آراین ڈبلیو)پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کی مرکزی اطلاعات سیکریٹری و رکن قومی اسمبلی شازیہ عطا مری نے کہا ہے کہ آج ملک کے صدر عارف علوی کا دفتر آرڈیننس کی فیکٹری بن چکا ہے ، صدر کو کم از کم ان آرڈیننسز کو پڑھنا ضرور چاہیے جو وہ نکالتے ہیں، انکو احساس کرنا چاہیے کہ اب وہ ایم این نہیں بلکہ ملک کے صدر بھی ہیں انکا پاکستان کے آئین میں ایک کردار ہے وہ اس کردار کو ادا کریں نہ کہ کسی کا منچھی بن کر انہیں ایسے کام کرنا چاہیے۔ چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر شازیہ مری نے کہا کہ اب نیازی حکومت اپنے چہیتے اور لاڈلے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کرنے جارہی ہے جو کہ ملکی آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں وہ ایک صدارتی آرڈیننس کے ذریعے چیئرمین نیب کی دوبارہ تقرری نہیں کرسکتی یہ آئین اور قانون کی روح کو مسخ کرنے مترادف ہے ۔ ان باتوں کا اظہار آج انہوں نے کلفٹن کراچی میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ میمبر صوبائی اسیمبلی ذوالفقار شاہ بھی انکے ہمراہ ساتھ تھے۔ شازیہ مری نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جب صدر عارف علوی ایم این اے تھے تو وہ اس وقت کی حکومت پر پیٹرول قیمتوں میں اضافہ، ڈالر کی بڑھتی قدر اور دیگر اشوز پر بڑے بیان دیتے تھے مگر اس وقت وہ آرڈیننس کی فیکٹری بنے ہوئے ہیں مجھے یہ سمجھ نہیں آتا کہ کرسی کا فالٹ ہے یا پی ٹی آئی کا جو جوکر ٹرینڈ ہے وہ ایوان صدر تک پہنچ گیا ہے۔ شازیہ مری نے کہا کہ ادارے کسی بھی شخص کے محتاج نہیں ہوتے ہیں جو ادارے خودمختیاری کے ساتھ کام کرتے ہیں انکے لیے خودمختیار رہنا بہت ضروری ہوتا ہے حکومت جس طریقے سے چیئرمین نیب کو مدت ملازمت میں توسیع کی چمک دکھا رہی ہے اس سے نیب کے ادرے کی خودمختاری کو کمپرومائز کیا جارہا ہے۔ یہ حکومت صدارتی آرڈیننس کے ذریعے اپنے وزیروں اور مشیروں کو بچانا چاہتی ہے، اس میں نہ اپوزیشن کا کوئی رلیف ہے نہ ہی کسی عام آدمی کو کوئی فائدہ ہے ۔ پی ٹی آئی نے نیب چیئرمین کی کرسی کو نہ صرف چھیڑا ہے بلکہ اسکے عہدے کو متنازعہ بھی بنادیا ہے۔ افسوس یہ ہے کہ چیئرمین نیب نے بھی خود کی کارکردگی سے بھی متنازعہ بنادیا ہے جس کا ذکر سپریم کورٹ نے بھی اپنی کاروائی میں کیا ہے کہ صرف اپوزیشن کو ہی نشانہ بنایا جارہا ہے۔ صدارتی آرڈیننس کے متعلق بھی مختلف مسودے مارکیٹ میں بھیج دئیے گئے ہیں. انہوں نے کہا کہ حکومت نے کہا کہ نیب چیئرمین کی توسیع پر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مشاورت نہیں کرینگے کیونکہ انکے اوپر کرپشن کے کیسز چل رہے ہیں تو حکومتی وزراء کیا دودھ کے دھلے ہوئے ہیں، ہیلی کاپٹر کیس عمران خان پر ہے، مالمجبا کیس انکے کابینہ کے وزراء پر ہے اور پشاور بی آر ٹی کرپشن کیس اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا کیس ہے مگر نیب چیئرمین اس پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ شازیہ مری نے کہا کہ عمران خان حزب اختلاف کے ساتھ بات نہیں کرنا چاہتے مگر ایک پی ایس اسکول کے دہشگردوں اور طالبان سے مذاکرات کرنے کیلئے تیار ہیں۔ جنہوں نے ملک میں ہزاروں بے گناہ اور معصوم بچوں کی جانیں لی، حالیہ انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ وہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں مگر اپوزیشن کے ساتھ وہ بات کرنے کو تیار نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حکومت کے اندر جتنا معاشی گند ہوا ہے اس کی مثال نہیں ملتی لیکن کیوں سامنے نہیں آتی کیونکہ کہ انکا لاڈلہ نیب چیئرمین عہدہ پر بٹھایا گیا ہے ، چیئرمین نیب کی تقرری آئین کے مطابق ہوئی لیکن پی ٹی آئی حکومت نے نیب چیئرمین کو خراب کیا ہوا ہے ۔شازیہ مری نے مزید کہا کہ خورشید شاہ دو سالوں سے جیل میں بغیر کسی جرم ثابت ہونے کے جیل میں قید ہیں، ان پر جو بھی کیس ثابت نہیں ہوا اور انکی عزت داؤ پر ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیب چیئرمین کی مدت ملازمت میں توسیع کےحوالے سے آج تہہ دل سے چاہتے ہیں کہ اپوزیشن ایک مضبوط جوائنٹ حکمت عملی پارلیامان کے اندر اور باہر بنائے-

اپنا تبصرہ بھیجیں