وفاق سندھ کو افسران نہیں دیگا تو ان پوسٹس کو ہم خالی نہیں رکھیں گے

کراچی(ایچ آراین ڈبلیو)ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی سندھ حکومت کے ترجمان و مشیر قانون سندھ بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ وفاق سندھ کو افسران نہیں دیگا تو ان پوسٹس کو ہم خالی نہیں رکھیں گے بلکہ ہم اس کوٹے پر صوبائی افسران کا تقرر کرینگے۔قانون کے مطابق ان پوسٹس پر تقرریوں کے لئے کام شروع کردیا ہے چڑیا گھر کے افسران کو ہٹایا جاتا ہے تو وہ عدالتوں سے حکم امتناعی حاصل کرلیتے ہیں عدالتوں کو ہمیں بھی سننا چاہئیے وہ گزشتہ روز سندھ اسمبلی کمیٹی روم میں نیوز کانفرنس سے خطاب کررہے تھے بیرسٹر مرتضی وہاب کا مزید کہنا تھا کہ چڑیا گھر میں پیش آنے والے واقعہ پر نادم ہوں کیونکہ میں ادارے کا سربراہ ہوں لیکن غلط کام کرنے پر جن افسران کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے وہ عدالت سے اسٹے لے آتے ہیں موجودہ افسر کو دو بار عہدے سے ہٹایا گیا مگر دو مرتبہ ہمیں سنے بغیر وہ عدالت سے اسٹے حاصل کرلیا۔ بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ بدقستی کے ساتھ وہ ڈائریکٹرعدالت گیا اوراسٹے لیکرآگیاکچھ روزبعد کے ایم سی کے ایک سینئرافسرجواچھی شہرت کے حامل ہیں-کوپوسٹ کیا نومبرمیں وہ پھرعدالت گئے پھراسٹے لیکرآگئے ہرغلط آدمی کہتاہے مینے غلطی نہیں کی پھرنئی سازشیں شروع ہوتی ہیں-جوکھانا مہیاکرتا تھا اس کوورغلایا عدالتوں کوگمراہ کرکے اسٹے آرڈرلے آتے ہیں-عدالتوں کااحترام کرتے ہیں عدالتوں کوہماراموقف سنے بغیراسٹے نہیں دیاجاناتھا میں نے آج پھراس نااہل افسرکومعطل کیاہے-نکوائری کے احکامات دیئے ہیں کراچی شہراورشہریوں کانقصان ہواہےروٹیشن پالیسی اور افسران کے تبادلوں کے حوالے سے بیرسٹر مرتضی وہاب کا کہنا تھا کہ وفاق اور صوبوں کا ایک فارمولہ ہے-1954 کے رولز میں اسکا زکر ہے پرسنٹیج کے مطابق کسی بھی صوبے میں کتنے افسران وفاق اور صوبے کو ہوں گے اس میں لکھا ہے گریڈ 20 میں وفاق کا کوٹہ 60 فیصد ہے اس ریشو کے حساب سے سندھ میں گریڈ 20 کے وفاقی افسران کی تعداد 67 ہونی چائیےاس وقت 20 افسران ہیں جو وفاق نے سندھ میں تعینات کئیے ہوئے ہیں 47 افسران کا گریڈ 20 میں شارٹ فال ہے یہی صورتحال دیحر گریڈ کے افسران میں ہے اس سال نو فروری کو پہلی مارچ کو اور پہلی جون کو تین خطوط ارسال کئیے گئے وفاق کو بتایا وفاق کو کے افسران کی ضرورت ہے کوئی جواب ہمیں نہیں دیا گیا آج بھی اسامیاں خالی ہیں 25 اکتوبر کو جب وزیر اعلی سپریم۔کورٹ میں پیش ہوئے تو سندھ کا مقدمہ چیف جسٹس کے سامنے رکھا چیف جسٹس نے فیصلہ جاری کیا اور اٹارنی جنرل کو کہا کے وزیر اعلی کی بات ہل نکالیں دو دن بعس ستائیس اکتوبر کو اٹارنی جنرل کو خط لکھا گیا اور صورتحال سے آگاہ کیا گیا آج تک وفاقی حکومت نے آج تک ان نمبرز کو پورا نہیں کیا اسکے برعکس وفاقی حکومت نے یہ سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے وزیر اعلی کی مشاورت کے بغیرپولیس اور ڈی ایم جی افسران کو یک طرفہ طور پر بلالیا ایہ 1954 رولز کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے 23 نومبر کو وزیر اعلی نے وزیر اعظم کو خط لکھا اور صورتحال سے آگاہ کیا لیکن کاروائی کے بجائے افسران سے وضاحت طلب کی جا رہی ہے کیا سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ قانون سے بالا تر ہے ؟ جو قانون میں تقاضے ہیں وہ پورا کریں یک طرفہ طور پر کام نہیں کریں بیرسٹر مرتضی وہاب نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایک صاحب نے ٹویٹ کیا ہےان سے پورٹ اینڈ شپنگ چل نہیں رہی ہےپاکستان چل نہیں رہا چڑیاگھرکیاچلائیں گےانہوں نے پورے پاکستان کوچڑیاگھربنادیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں