لندن فلیٹ عمران خان کا نہیں بلکہ آف شور کمپنی کی ملکیت تھا،وکیل کے دلائل

اسلام آباد(ایچ آراین ڈبلیو) سپریم کورٹ میں عمران خان اورجہانگیرترین آف شورکمپنیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سے آف شور کمپنی بنانے سے متعلق مکمل تفصیلات طلب کر لی گئی ہیں۔ عدالت نے کہا کہ بتایا جائے آف شور کمپنی کیوں اور کس لیے بنائی جاتی ہیں؟ کیا عمران خان نے آف شور کمپنی میں سرمایہ کاری ٹیکس بچانے کے لیے کی-نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کیس کی سماعت کے دوران حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لندن فلیٹ عمران خان کا نہیں بلکہ آف شور کمپنی کی ملکیت تھا۔ آف شور کمپنی کو گوشواروں میں چھپایا گیا۔ اس موقع پر ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عمران خان نے کم از کم لندن فلیٹس کو چھپایا نہیں تھا۔ حنیف عباسی کے وکیل نے کہا کہ آف شور کمپنی کا کل اثاثہ لندن کا فلیٹ تھا، پھر فروخت کے 12 سال تک کمپنی کا زندہ کیوں رکھا گیا؟ وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ عمران خان نے 17 سال لندن کا فلیٹ چھپائے رکھا اور دو ہزار کی ٹیکس ایمنسٹی سکیم میں ظاہر کیا۔ عمران خان اثاثوں میں غلط بیانی کرنے پر صادق اور امین نہیں رہے۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کسی کے ساتھ کوئی چیز منسوب کرنے کے لیے ٹھوس شواہد چاہیں۔ کسی کا صادق اور امین نہ ہونا بہت بڑا دھبہ ہے؟ جس پر اکرم شیخ نے موقف اختیار کیا کہ بنی گالہ کی اراضی عمران خان نے سابق اہلیہ جمائمہ کے نام بے نامی خریدی۔ بے نامی جائیداد کو گفٹ نہیں کیا جا سکتا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ میاں بیوی کے درمیاں اراضی کے معاملہ پر کسی اجنبی کو اعتراض کیسے ہو سکتا ہے؟ وکیل اکرم شیخ نے جواب دیا کہ عمران خان بطور رکن اسمبلی عوام کے سامنے جوابدہ ہیں؟ کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں