لاہور میں‌ گردوں کی خریدوفروخت میں بڑی مچھلیوں کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت

لاہور (ایچ آراین ڈبلیو) صوبائی دارالحکومت میں گردوں کی خریدو فروخت میں ڈاکٹرز سمیت ایجنٹ اور غریب لوگوں کے علاوہ خلیجی ریاستوں کے سرمایہ دار بھی ملوث ھیں. گذشتہ دنوں بھی لاہور کے علاقے میں ایک پرائیویٹ گھر میں آپریشن تھیٹر عارضی طور پر قائم کر کے دو خلیجی ملک کے باشندوں کو گردے لگائے جا رہے تھے. جن میں سے ایک مرد کو گردہ کی پیوندکاری ہو چکی تھی جبکہ دوسری خاتون کو زیادہ خون بہنے کی وجہ سے نہ ہو سکی تھی اور اسی دوران ایف آئی اے کی ٹیم نے چھاپہ مار کر ڈاکٹرز سمیت سب کو حراست میں لے کر قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا. ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کا سیکرٹری جنرل بھی اس دھندے میں ملوث پایا گیا اور اسے بھی گرفتار کر لیا گیا. پاکستان میں یہ گردوں کی خریدو فروخت کا دھندہ آج سے نہیں بلکہ کافی سالوں سے ہو رہا ھے. بلکہ لاہور کے نامی گرامی ہسپتالوں خاص کر ڈیفنس کے علاقے میں واقع میڈیکل کمپلیکس سمیت اہم سیاسی شخصیات کے میڈیکل کمپلیکس میں بھی بڑے پیمانے پر ہو رہا ھے لیکن متعلقہ اداروں کی کیا مجال کہ وہ اس میڈیکل کمپلیکس کی طرف دیکھ بھی سکیں۔ پرویز مشرف کے دور میں جب پرویز الٰہی وزیراعلٰی پنجاب تھے کے دور میں اس ہسپتال کے آپریشن تھیٹر میں مقامی پولیس نے چھاپہ مار کر کارروائی کی تھی لیکن سعودی عرب کی ایک اہم شخصیت کی کال نے معاملہ ٹھپ کروا دیا تھا. گردوں کی خریدو فروخت کرنے والے مافیا کے تعلقات اعلیٰ ترین شخصیات کے ساتھ ہونے کی وجہ سے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوتے ھیں. سپریم کورٹ آف پاکستان بھی اس سلسلے میں واضح طور پر احکامات جاری کر چکی ھے کہ انسانی اعضاء کس طرح عطیہ یا ڈونیٹ کیئے جا سکتے ھیں. لیکن بدقسمتی سے متعلقہ اداروں کی غفلت و لاپرواہی کی وجہ سے اس مافیا کو قابو کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی دکھائی دے رہا ھے. پاکستان میں انسانی اعضاء کی منتقلی کا باقاعدہ قانون وضع کیا گیا ھے. گردے فروخت کرنے والوں میں 99 فیصد بھٹہ مزدور اور غریب لوگوں کے ساتھ ساتھ بعض ایجنٹ مافیا لوگوں کو اغواء کرکے بھی ڈاکٹروں کے ساتھ مل کر اس مکروہ دھندے کو جاری و ساری رکھے ہوئے ھیں. محکمہ صحت کو بھی اس سلسلے میں عوام الناس کی آگاہی کے لیے مختلف پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا اور مختلف سیمینار کے ذریعے انسانی اعضاء کی منتقلی کے متعلق طریقہ کار سمیت قانونی اور اسلامی اصولوں پر روشنی ڈالتے ہوئے آگاہی دی جائے ۔ جب تک لوگوں کو اس کے بارے میں مکمل معلومات نہیں ہونگیں اس وقت تک گردوں کی خریدو فروخت کرنے والے مافیا کو روکنا انتہائی مشکل ھے.

اپنا تبصرہ بھیجیں