حافظ نعیم الرحمن کاکراچی کے نتائج کا لعدم قرار دینے کا مطالبہ

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) حافظ نعیم الرحمن کا اپنی سیٹ نہ لینے کا اعلان کرنے کے ساتھ کراچی کے نتائج کا لعدم قرار دینے کا مطالبہ کردیا۔تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پی ایس 129 کی اپنی سیٹ نہ لینے کا اعلان کیا اور کراچی کے انتخابی نتائج کو کالعدم قرار دینے، سپریم کورٹ کی سطح پر عدالتی کمیٹی تشکیل دے کر نتائج کا فارنزک تحقیقات کرانے اور فارم 45کے مطابق حقیقی اور درست نتائج جاری کرنے کا مطالبہ کیا ۔ ادارہ نور حق میں فارم 45کے اعداد و شمار کے مطابق جماعت اسلامی کے جیتے ہوئے قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدواران کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ایس 129سے الیکشن کمیشن کے مطابق مجھے 26 ہزارووٹ لے کر جیتا ہوا دکھایا گیا ہے جبکہ فارم 45 کے مطابق میرے حاصل کر دہ ووٹ 30464 ہیں اور مجھ سے زیادہ ووٹ پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار نے حاصل کیے اور ایم کیو ایم کے امیدوار کو تو صرف 6010 ووٹ ملے، ایم کیو ایم کو تو پورے شہر سے ایک سیٹ بھی نہیں ملی لیکن اسے کراچی سے قومی کی 15 اور صوبائی کی 22سیٹیں دے دی گئیں،میری یہ سیٹ الیکشن کمیشن کے منہ پر طمانچہ ہے، ہمیں خیرات نہیں اپنا حق چاہیئے، جو جیتا ہے اسے جیتنے دیا جائے اور جو ہار چکے ہیں ان کو ایک بار پھر شہر پر مسلط نہ کیا جائے، کراچی کے عوام ہمارے ساتھ ہیں اور ہمیں بلدیاتی انتخابات سے زیادہ ووٹ دیئے ہیں، ہم واضح طور پر کہتے ہیں کہ ایک ووٹ بھی ناجائز نہیں لیں گے اور اپنا ایک بھی جائز ووٹ نہیں چھوڑیں گے،چیف الیکشن کمشنر راجہ سکندر سلطان سے کہتے ہیں اور چیلنج کرتے ہیں کہ وہ بتائیں کہ الیکشن کمیشن نے کراچی میں یہ کیا کیا ہے؟ کیا اس پورے عمل کو الیکشن کہا جا سکتا ہے؟ مصطفےٰ کمال، خالد مقبول صدیقی اور فاروق ستار سمیت ایم کیو ایم کے تمام امیدواروں کو اہل کراچی نے مسترد کیا ہے، تمام حقائق عوام کے سامنے لائیں گے، ہماری جیتی ہوئی سیٹیں ہمیں دی جائیں، سندھ ہائی کورٹ میں جیتی ہوئی سیٹیوں کے لیے پٹیشن دائر کر دی ہے، جن تمام سیٹوں پر ہم جیتے ہیں ان کو مزید چیلنج کریں گے، جن پر کوئی اور جیتا ہے ان کو کلیم نہیں کریں گے، جعلی مینڈیٹ لے کر خوشیاں اور جشن منانے والوں کے لیے یہ انتہائی شرم کا مقام ہے ان کو ڈوب مرنا چاہیئے، نواز شریف، شہباز شریف، زرداری اور بلاول کو بھی سوچنا چاہیئے کہ جعلی مینڈیٹ کے بل پر کیوں وکٹری تقاریر کر رہے ہیں۔ ہمارا یہ مطالبہ چیف الیکشن کمشنر سے بھی ہے اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس کو ساری صورتحال پر خط ارسال کر چکے ہیں ان سے بھی اپیل ہے کہ اس کا نوٹس لیں، الیکشن کمیشن ایک کھلونا بناہوا ہے اور الیکشن کو تماشہ بنا دیا گیا ہے از خود مرتب کیے گئے نتائج کااعلان کرنا عوامی رائے پر شب خون مار نا ہے، کیا عوام اور بالخصوص نوجوانوں کو ملک سے مایوس کر کے جمہوریت اور انتخابات پر سے اعتماد ختم کرکے ان کو دہشت گرد بنانا چاہتے ہیں؟ نوجوانوں کے ہاتھوں میں بندوق دے کر ان کو اسٹریٹ کرمنل بنانا چاہتے ہیں؟چیف جسٹس فوری نوٹس لیں، کراچی میں جعلی فارم 45بنائے جارہے ہیں، چھاپے ماریں اور اس دھاندلی اور عوامی رائے کو روندنے کا عمل بند کرائیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم ملک میں آئین و قانون اور جمہوریت کی بالا دستی چاہتے ہیں اور اسی فریم ورک کے تحت آئینی و قانونی اور سیاسی جدو جہد اور مزاحمت کریں گے۔ گولیاں نہیں چلائیں گے، اداروں سے لڑنا چاہتے ہیں نہ لڑیں گے لیکن اپنی سیٹوں اور مینڈیٹ پر قبضے پر خاموش بھی نہیں رہیں گے،بلدیاتی انتخابات پر قبضے اور میئر کے جعلی انتخاب سے لے کر عام انتخابات تک جمہوریت دشمنی اور کراچی کے عوام کے مینڈیٹ پر قبضے کا عمل جاری ہے جن لوگوں نے کسی بھی نشست پر چند ہزار ووٹ بھی نہیں لیے ان کو شہر پر مسلط کرنے کی کوشش اہل کراچی کے ساتھ سراسر زیادتی ہے، پی ٹی آئی کو جو ووٹ ملے ہیں ان کے مینڈیٹ کا ہم احترام کرتے ہیں اور اگر ایم کیو ایم بھی شفاف طریقے سے جیتتی تو ہم قبول کرتے لیکن جس طرح پہلے سے ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کو بیلٹ پیپرز کی بکس ان کو دے دی گئی تھیں،8 فروری کو پولنگ اسٹیشنوں پر قبضے کیے گئے، ہم نے مسلسل الیکشن کمیشن کو تحریری شکایات ارسال کیں لیکن کوئی نوٹس نہیں لیا گیا، فارم 45 چند جگہ بڑی مشکل سے دیئے گئے، رات گئے اور صبح تک ہمارے کارکنان اور پولنگ ایجنٹس فارم 45 کے لیے جد وجہد کرتے رہے اور جب فارم 45میں ہم نے واضح طور پر کامیابی حاصل کرلی تو پہلے نتائج روکے گئے اور پھر فارم 47 میں نتائج تبدیل کر کے ہماری جیتی ہوئی سیٹیں ہروا دی گئیں، اس پورے عمل کو الیکشن کہنا نا انصافی ہے، الیکشن کے نام پر کراچی کے عوام کے ساتھ مذاق کیا گیا ہے اور عوام کے مینڈیٹ کو چرایا گیا ہے۔ کراچی کے عوام جماعت اسلامی کے ساتھ ہیں، بدترین دھاندلی سے انتخابات سے ہمیں نکال دیا گیا لیکن عوام کے دلوں سے نہیں نکالاجا سکتا۔ عوام نے ہم کو ووٹ دیئے ہیں ہم اس مینڈیٹ کا دفاع اور تحفظ کریں گے، ہر فورم پر عوام کا مقدمہ لڑیں گے۔پریس کانفرنس میں جماعت اسلامی کراچی کے سیکریٹری و امیدواراین اے 247منعم ظفر خان، نائب امیر کراچی و امیدوار این اے 238سیف الدین ایڈوکیٹ، نائب امیر راجہ عارف سلطان، امیر ضلع وسطی وامیدوار پی ایس 128 وجیہ حسن، امیدوار پی ایس 124 محمد احمد قاری، امیدوار پی ایس 122 قاضی صدر الدین، امیدوار پی ایس 104 جنید مکاتی، امیدوار پی ایس 123 اکبر قریشی،امیدوار پی ایس 126 نصرت اللہ بھی موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے فارم 45کے مطابق جماعت اسلامی کے صوبائی اسمبلی کے امیدواران کے اور ان کے حلقے کے امیدواران ودیگر کے حاصل کردہ ووٹوں کی تعداد بتائی اور کہا کہ یہ تمام امیدوار جیتے ہوئے ہیں لیکن فارم 47 میں ان کو ہروا دیا گیا ہے۔ہم نے صوبائی اسمبلی کی چار نشستوں پر پٹیشن داخل کر دی ہے جبکہ فارم 45 کی بنیاد پر مزید امیدواران کی نشستوں پر بھی پٹیشن داخل کریں گے۔