سندھ میں صوبائی وزراء اور پولیس کی ملی بھگت سے ڈاکو راج قائم ہے،علی خورشیدی

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) سندھ اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف علی خورشیدی نے سندھ میں امن و امان کی ابتر صورتحال پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ
سندھ میں صوبائی وزراء اور پولیس کی ملی بھگت سے ڈاکو راج قائم ہے،

سندھ کی صوبائی کابینہ میں موجود افراد کے ڈاکوؤں اور راہزنوں کے بڑے گروہ سے رابطے ہیں، صوبائی وزراء ڈاکوؤں، چوروں اور قاتلوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے پولیس پروٹوکول دلواتے ہیں،صوبائی وزراء کی ایماء پر جدید اسلحہ اور مغویوں کی منتقلی کیلئے بھی پولیس کی وین استعمال کیلئے ڈاکوؤں کو فراہم کی جاتی ہیں،

جیکب آباد میں ایسا ہی ایک واقعہ ہوا ہے جس میں پولیس وین اور ویگو وین میں ڈاکوؤں کا اسلحہ منتقل کیا جارہا تھا،علی خورشیدی نے کہا کہ ایس ایس پی جیکب آباد نے ڈاکوؤں کا اسلحہ صوبائی صلاح کار میر بابل بھیو کے بیٹے کے ساتھ پکڑا، اب سندھ کی صوبائی حکومت ایس ایس پی جیکب آباد پر سیاسی دباؤ ڈال کر معاملہ تبدیل کردیگی،

پیپلز پارٹی کی جانب سے سندھ پولیس میں سیاسی بھرتیاں مسلسل جاری ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں،علی خورشیدی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی متعصب اور نااہل حکومت ہوتے ہوئے سندھ پولیس میں ایماندار اور قابل نوجوانوں کی بھرتی ممکن ہی نہیں ہے، سندھ کو ڈاکوؤں چوروں اور قاتلوں سے پاک کرنے کیلئے پیپلز پارٹی کی ڈاکو دوست حکومت کا گھر جانا ضروری ہے،

انہوں‌ نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت سندھ کے شہریوں پر رحم کھائے اور سیاسی مفاہمت ایک جانب رکھ کر اپنے اختیارات کا استعمال کرے، وفاقی حکومت کب تک اپنے سیاسی مفادات کی خاطر سندھ کے شہریوں کو ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر چھوڑے گی، سندھ کے شہری اپنی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے وزیر اعظم کی جانب دیکھ رہے ہیں-