لیاری ایکسپریس وے کو ہیوی ٹریفک سے تباہ نہ کیا جائے، محمد اسلم خان

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) کراچی کے شہریوں نے’’ لیاری ایکسپریس وے‘‘ کو حکومت سندھ کے حوالے کرنے اور اس پر ہیوی ٹریفک چلانے کی مخالفت کردی۔ کراچی گرینڈ الائنس کے چیئرمین محمد اسلم خان نے وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان ، نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے)و دیگر متعلقہ اداروں کے حکام اور خصوصاً پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے اپیل کی ہے کہ وہ لیاری ایکسپریس وے کو سندھ حکومت کے حوالے کرکے وزیر اعلیٰ سندھ کے اس کراچی دشمن منصوبے کا حصہ نہ بنیں، جو ٹرانسپورٹرز کی ملی بھگت سے اس پر ہیوی ٹریفک چلا کر ، شہر اور شہریوں کے مفاد میں بنے اس منصوبے کو تباہ و برباد کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ایک بیان میں واضح کیا کہ لاکھوں شہریوں کو فائدہ پہنچانے اور شہر کے عین درمیان سے گزرنے والے لیاری ایکسپریس وے کی تعمیر کا آغاز سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف مرحوم کے دور میں ہوا تھا اور کالعدم سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کراچی کے سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ مرحوم اور سابق سٹی ناظم سید مصطفیٰ کمال نے اس منصوبے کی تکمیل میں وفاقی حکومت کی بھرپور معاونت کی تھی، جب کہ سندھ حکومت کا اس کی تعمیر و تکمیل میں کوئی کردار نہیں تھا۔تاہم اب صوبائی حکومت شہریوں کی سہولت پر ٹرانسپورٹرز کی آسانی کو ترجیح دیتے ہوئے اس منصوبے کی افادیت ختم کرنا چاہتی ہے! قبل ازیں موجودہ میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کی جانب سے بھی ایسی ہی کوششوں کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔الائنس کے چیئر مین نے استفسار کیا کہ جب ٹرانسپورٹرز اور ہیوی ٹریفک کی کراچی بندرگاہ آمد ورفت میں سہولت کے لیے پہلے ہی اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر ’’ناردرن بائی پاس‘‘ موجود ہے اور اربوں روپے کی ہی لاگت سے’’ سدرن بائی پاس یا ملیر ایکسپریس وے‘‘ زیر تعمیر ہے! تو پھر شہر کے وسط سے گزرنے والے لیاری ایکسپریس وے کو ہیوی ٹریفک کے لیے کھولنے اور ٹرانسپورٹرز کو غیر ضروری فائدہ پہنچانے کی کوششیں کیوں کی جارہی ہیں!