لوڈشیڈنگ، مہنگی بجلی کےخلاف جماعت اسلامی کراچی کا احتجاج

کراچی ( ایچ آراین ڈبلیو ) مہنگی بجلی اور بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف جماعت اسلامی کراچی کے زیر اہتمام گزری میں‌کے الیکٹرک ہیڈ آفس پر احتجاج کیا گیا.
جماعت اسلامی کراچی کے عبوری امیر منعم ظفر خان عوامی پریس کانفر س سے خطاب کرتے ہوئے کہا شہر کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے۔ کراچی کا ملک کے کل ٹیکس میں 42 % ٹیکس شامل ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ گرمی کا آغاز ہوتے ہی کے الیکٹرک کی جانب سے شدید لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔ آج سے ہی نویں اور دسویں امتحان کا آغاز ہوا ہے جس میں کم و بیش ساڑھے تین لاکھ طلبہ شرکت کررہے ہیں۔ کراچی کے بیشتر علاقوں میں 12 سے 14 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔ کراچی کے عوام بجلی کے بل ادا کرنے کے باوجود لوڈشیڈنگ کا عذاب میں مبتلا ہیں۔
منعم ظفر خان ن کہا کے الیکٹرک کو نجی تحویل میں دینے کا مطلب شہر کو لوڈشیڈنگ سے فری کیا جائے اور بجلی کی پیداوار میں اضافہ کیا جائے۔ 2005 میں پرویز مشرف اور ایم کیو ایم نے مل کر کے ای ایس سی کو کھمبوں کی قیمت میں فروخت کردیا گیا۔ جس وقت کے ای ایس سی فروخت کرتے وقت سنہرے خواب دکھائے گئے اور کہا گیا کہ 5 ملین سرمایہ کاری کرے گا۔ 3 سال بعد ہی کے الیکٹرک لاکھوں روپے خسارے پر آگیا۔ 2005 میں 18 لاکھ صارفین تھے اور آج 34 لاکھ صارفین ہیں لیکن کے الیکٹرک نے بجلی کی پیداوار میں اضافہ کے بجائے کمی کردی۔
منعم ظفر خان نے کہا کے الیکٹرک کو سبسڈی بھی اربوں روپے میں دی جارہی ہے لیکن کے الیکٹرک نے کسی بھی معاہدے پر عمل نہیں کیا۔ کے الیکٹرک نے مخلتف ٹیکسز کے نام سے کراچی کے عوام سے اربوں روپے ناجائز وصول کیے۔ 7500 ملازمین کو نجی تحویل دینے کے بعد فارغ کردیا گیا لیکن اس کے باوجود ملازمین کے نام سے ٹیکس وصول کرتے رہے. ٹرانسمیشن اور ڈسٹریبیوشن کے نام سے کراچی کے عوام کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے۔
منعم ظفر خان نے کہا کراچی کے علاوہ جتنی بھی سرکاری کمپنیاں ہیں ان کا خسارہ کے الیکٹرک کے مقابلے میں کم ہیں۔ جماعت اسلامی پہلے بھی سپریم کورٹ میں گئی چوکوں اور چوراہوں پر بھی کے الیکٹرک کے مسئلے کو اٹھایا۔ جماعت اسلامی گزشتہ 8 سال سے حق دو کراچی تحریک چلارہی ہے۔
منعم ظفر خان نے کہا کے الیکٹرک اپنا وتیرہ بدلنے کے لیے تیار نہیں ہے، ہمارے پاس سارے راستے کھلے ہیں۔ کے الیکٹرک کے ظلم کے خلاف ہم نے نیپرا کے چئیرمین کو خط بھی ارسال کردیا ہے۔ 9 مئی کو نیپرا کی سماعت میں شرکت کرکے کراچی کے عوام کا مقدمہ لڑیں گے۔
نیپرا نے AT@Cکی بنیاد پر کے الیکٹرک کو 3 ماہ قبل 5 کروڑ روپے کا جرمانہ لگایا. نیپرا کو صارفین کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیئے۔ بجلی چوری روکنا اور بجلی کی وصولی کے الیکٹرک کی ذمہ داری ہے۔ کے الیکٹرک کی شدید لوڈ شیڈنگ کے خلاف پٹیشن بھی دائر کریں گے۔ ہفتہ 11 مئی کو شہر بھر میں ٹاون کی سطح پر مظاہرے کیے جائیں گے۔ اگر کے الیکٹرک نے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس اور گورنر ہاوس پر دھرنے کا آپشن بھی رکھتے ہیں۔
اس موقع پر نائب امراء کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ، مسلم پرویز، ڈپٹی سکریٹری کراچی عبد الرزاق خان، جماعت اسلامی رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق ، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری سمیت تاجر و صنعتی تنظیموں کے نمائندے ، سول سوسائٹی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔
عوامی پریس کانفرنس میں شہریوں نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جس پر تحریر تھا کہ میں وقت پر بل جمع کرتا ہوں لیکن میرے گھر پر لوڈ شیڈنگ کیوں؟، پورا بل آدھی بجلی نامنظور، ہم تو اپنا بل پورا ادا کرتے ہیں پھر ہمارے امتحان میں لوڈشیڈنگ کیوں؟ ظالمانہ لوڈشیڈنگ نامنظور،