بے نظیرآباد میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت اجلاس میں‌اہم فیصلے

شہید بے نظیر آباد (ایچ آر این ڈبلیو) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی محکمہ خوراک 900,000 ٹن گندم میں سے 600,000 ٹن گندم خریدکرچکی ہے اور دیگر گندم اُن علاقوں سے خریدی جائے گی جہاں کاشتکاروں کو نظر انداز کیا گیا تھا۔ مراد شاہ نے کہا کہ گندم کی خریداری کا مسئلہ اس وقت شدت اختیار کر گیا جب نگراں وفاقی حکومت کی جانب سے درآمد کی گئی گندم بندرگاہ آنا شروع ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اصولی طور پر گندم کی درآمد اُس وقت نہیں ہونی تھی کیونکہ مقامی فصلوں کی کٹائی جاری تھی اور اس سے مقامی کاشتکاروں کو نقصان پہنچا۔صوبے میں گندم کی خریداری کی صورتحال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ اس وقت محکمہ خوراک سندھ کے گوداموں میں 400,000 ٹن گندم موجود ہے اور صوبے کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے صرف 900,000 ٹن گندم کی ضرورت ہے، اس لیے خریداری کا ہدف 900,000 مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب تک 600,000 ٹن گندم خریدی جا چکی ہے اور باقی 300,000 ٹن گندم اُن علاقوں سے خریدی جائے گی جہاں سے باردانہ کی منصفانہ تقسیم کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ گندم کی خریداری کے لیے باردانہ کی غیر منصفانہ تقسیم کی شکایات موصول ہونے کے بعد انہوں نے اس کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انکوائری وزیر آبپاشی و خوراک جام خان شورو کر رہے ہیں اور اب تک میں چار ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولرز (DFCs) کو معطل کر چکا ہوں۔ یہ بات انہوں نے شہید بینظیر آباد ڈویژن کے منتخب نمائندوں اور پارٹی کارکنان سے بینکوئٹ ہال میں منعقدہ مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
ڈویژنل اجلاس: گراس روٹ لیول پر پارٹی کارکنان سے مشاورتی اجلاس منعقد کرتے ہوئے مرادعلی شاہ نے کہا کہ یہ عمل صوبے کی جامع ترقی کے لیے ضروری ہے۔چیئرمین بلاول بھٹو چاہتے ہیں کہ سندھ کو ملک کے ترقی یافتہ صوبوں میں سے ایک بنانے کے لیے پارٹی کے ہر کارکن سے مشاورت لی جائے۔ اجلاس بینکوئٹ ہال میں منعقد ہوا جس میں پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو، صوبائی وزراء شرجیل میمن، ڈاکٹر عذرا پیچوہو، ناصر شاہ، سعید غنی، جام خان شورو، حاجی علی حسن زرداری، ضیاءالحسن لنجار، سینیٹر شاہد تھیم،سینیٹر قرۃ العین مری، ایم این ایز ابرار شاہ، ذوالفقار بیہان، سید ابرار شاہ، ایم پی ایز مکیش چاولہ، چوہدری جاوید آرائیں، صلاح الدین جونیجو، یونین کونسل لیول تک کے بلدیاتی نمائندے، پارٹی کارکنان اور عہدیداران نے شرکت کی۔شہید بینظیر آباد ڈویژن تین اضلاع شہید بے نظیر آباد، سانگھڑ اور نوشہروفیرو پر مشتمل ہے۔
مسائل اور ان کا حل: اجلاس کے دوران پارٹی کارکنان نے متعدد مقامی مسائل بیان کیے جس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے متعلقہ وزراء کو ہدایات جاری کیں۔پارٹی کے ایک کارکن نے وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایا کہ ضلع نوشہروفیروز میں روہڑی کینال کے ساتھ ساتھ مختلف بڑے ڈھورے/نالے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہوں نے شہید بینظیرآباد ڈویژن کے مختلف قدرتی آبی گزرگاہوں اور ڈھوروں کی لائننگ کی منظوری دے دی ہے۔انہوں نے وزیر آبپاشی کو ہدایت کی کہ وہ ڈھورا سکیموں کی لائننگ کا جائزہ لیں اور اسے اجلاس کا حصہ سمجھیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ محکمہ آبپاشی ضلع نوشہروفیروز میں واقع روہڑی کینال کے 10 کلومیٹر علاقے کو بڑے نالوں کے لیے بند کرنے کی تجویز کا جائزہ لے گا۔مراد علی شاہ نے محکمہ آبپاشی کو ہدایت کی کہ وہ اس تجویز پر غور کرنے کے بعد اپنی سفارشات پیش کریں ۔ ورکرز اینڈ یونین کونسل کے نمائندوں نے مون سون سیزن شروع ہونے سے قبل بڑے نالوں / سم نالوں کو صاف کرنے اور خریف کی فصلوں کے لیے نہروں میں پانی چھوڑنے کی تجویز دی۔ اس پر وزیر آبپاشی جام خان شورو نے کہا کہ برانچز کو صاف کرلیا گیا ہے لیکن نالوں اور ڈھوروں کی صفائی ابھی باقی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے متعلقہ وزیر کو ہدایت کی کہ وہ اس مسئلے، خاص طور پر قاضی احمد ڈھورو کے مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے ۔نواب شاہ شہر کے پارٹی کارکنان نے نواب شاہ میں رنگ روڈ کی تعمیر کا مطالبہ کیا تاکہ قریبی تمام چھوٹے شہروں اور دیہاتوں کو مرکزی شہر سے ملایا جا سکے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر ورکس اینڈ سروسز حاجی علی زرداری کو ہدایت کی کہ رنگ روڈ کی تجویز کا جائزہ لیں اگر اس کا قیام ضروری ہے تو اس کی فزیبلٹی تیار کریں۔تعلقہ قاضی احمد کے کارکنان نے وزیر اعلیٰ سندھ سے درخواست کی کہ ان کے گاؤں کو قدرتی گیس فراہم کی جائے جو کہ ان کا دیرینہ مطالبہ تھا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر پی اینڈ ڈی ناصر شاہ کو ہدایت کی کہ قاضی احمد کے بڑے دیہاتوں کو گیسیفیکیشن پروگرام میں شامل کیا جائے۔مورو کے پارٹی کارکنان نے ٹراما سینٹر اور امراض قلب کی سہولت کا مطالبہ کیا جس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے وزیر صحت کو ہدایت کی کہ وہ اس مطالبے پر غور کرے اور ضروری اسکیموں کے حوالے سے انہیں پروپوزل پیش کریں۔اس موقع پر پی پی پی سندھ کے صدر نے کہا کہ سندھ حکومت نے اب تک صوبے میں سڑکوں کی تعمیر کا تقریباً کام مکمل کرلیا ہے ، عالمی معیار کی صحت کی سہولیات فراہم کیں اور ٹرانسپورٹ کے مسائل حل کیے لیکن اب بھی ہمیں بہت کچھ کرنا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہم سڑکوں کی تعمیر، گیس ،بجلی اور دیگر سہولیات کی فراہمی کے لیے آپ سے مشورہ لینے کے لیے یہاں موجود ہیں۔ قبل ازیں وزیر پی اینڈ ڈی ناصر شاہ نے پارٹی کارکنان کو ایک پروفارمے کی مدد سے وزیر اعلیٰ سندھ کو ترقیاتی اسکیم کی تجاویز پیش کرنے کے حوالے سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کارکنان کو متعلقہ علاقوں کے پارٹی صدر پروفارما فراہم کریں گے اور جس میں مسائل کی نشاندہی کی جائے گی۔اجلاس میں جن مسائل مسائل کی نشاندہی کی گئی ان میں لوڈ شیڈنگ، اوور بلنگ، آبپاشی کے لیے پانی کی قلت، بے روزگاری اور دیگر شامل تھے۔