استحکامِ پاکستان کہ لیے حکمرانوں کو سیدنا عمر فاروق ؓ کی زندگی اپنانا ہوگی، عبدالرحمٰن راجپوت

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) سیدنا فاروقِ اعظم ؓ کی زندگی حکمرانوں و عوام الناس ہر خاص و عام کہ لیے مشعلِ راہ ہے۔ یکم محرم الحرام خسر پیغمبر، مرادِ رسول، دامادِ علی المرتضیٰ، فاتح روم و فارس، شہیدِ مصلیٰ رسول، خلیفہ ثانی، امیرالمؤمنین سیدنا عمر فاروق ؓ کا یومِ شہادت ہے، اسی مناسبت سے ایم ایس او 25 ذالحجہ تا 05 محرم الحرام عشرہ سیدنا فاروق اعظم ؓ کہ عنوان سے منائے گی ان خیالات کا اظہار ناظم اطلاعات و نشریات مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سندھ برادر عبدالرحمٰن راجپوت معاون ناظم اطلاعات ایم ایس او سندھ برادر عبد الباعث اندھڑ و دیگر نے میڈیا سیل سے جاری بیان میں کیا ان کا مزید کہنا تھا کہ دؤر حاضر میں بالعموم امتِ مسلمہ اور بالخصوص پاکستان کے استحکام کہ لیے ضروری ہے کہ سیدنا عمر فاروق ؓ کی زندگی کو عام کیا جائے، آپ ؓ کی زندگی عدل و انصاف، شجاعت و بہادری، سادگی و میانہ روی، ہمت و استقامت کا درس دیتی ہے، آپ ؓ 22 لاکھ مربع میل کے حاکم تھے، آپ نے اپنے دور کی دو بڑی سپر پاورز کیسر و کسریٰ کو ادھیڑ کر رکھ دیا، آپ کہ رعب و دبدبے سے کفر لرز اٹھتا تھا، بڑے بڑے حکمران آپ کہ نام سے خوف کھاتے تھے اس کہ باوجود سیدنا فاروقِ اعظم ؓ کی زندگی انتہائی سادہ تھی، آپ کہ پاس ایک ہی لباس تھا جس میں 17 پیوند لگے ہوئے تھے، ایک بچھونا ایک پیالا اور تلواریں آپ کی کل ملکیت تھی، آپ ؓ کا دؤر خلافت تاریخ کا سنہری دور ہے، آپ نے اپنے دؤر خلافت میں بہت سے شعبہ جات کا آغاز کیا جن میں محکمہء ڈاک، ترسیل کا نظام، امن و امان قائم کرنے کہ لیے پولیس کا نظام، بیت المال کا قیام، محکمہء فوج، عدلیہ کا نظام، جیل خانے اور آبپاشی کا نظام سر فہرست ہیں۔ انصاف ہر خاص و عام کہ لیے یکساں تھا، مجرم خواہ اپنا ہو یا غیر، حکومتی نمائندہ ہو یا رعایا کا کوئی فرد جرم کرنے والے کو سزا اور مظلوم کو اس کا حق ہر حال ملتا تھا، عام سے عام شخص کو بھی اٹھ کر امیر المومنین سے سوال کرنے کی اجازت تھی، حکومتی نمائندوں پر خوب نظر رکھی جاتی اصولوں کی خلاف ورزی اور فرائض میں کوتاہی کرنے والوں کہ ساتھ سختی سے نمٹا جاتا، آپ بذاتِ خود رات کہ پہر مدینہ منورہ کی گلیوں میں گشت کیا کرتے اور لوگوں کے حالات دریافت فرماتے، جہاد میں گئے مجاہدین کہ گھروں کی خبر گیری ضرورت کی اشیاء بذاتِ خود پہنچانے جاتے، آرام کرنے کہ لیے اینٹ پر سر رکھ کر کہیں بھی زمین پر لیٹ جاتے، آپ فرماتے اگر دریائے فرات کے کنارے ایک کتا پیاس سے مر گیا تو اے عمر تجھ سے اس کا بھی حساب ہوگا، ملکِ پاکستان کے حکمرانوں کو چاہیے کہ سیدنا عمر فاروق ؓ کی زندگی سے سبق حاصل کریں، سیدنا عمر فاروق ؓ کو اپنا رول ماڈل بنا کر ایمانداری اور دیانتداری کہ ساتھ اپنے فرائض کو سر انجام دیں تاکہ وطنِ عزیز پاکستان کو مستحکم بنایا جا سکے اور دنیا و آخرت کی کامیابی حاصل کی جا سکے، یکم محرم الحرام آپ ؓ کی یومِ شہادت کی مناسبت سے ایم ایس او سندھ بھر کے تعلیمی اداروں میں نسلِ نو کو آپ ؓ کی سیرت سے روشناس کرانے کہ لیے سیدنا فاروق اعظم ؓ کے عنوان سے سیمینارز، تربیتی نشست، دروسِ قرآن و حدیث کا انعقاد کرے گی تاکہ ہمارا نوجوان آپ کی حیاتِ طیبہ پر عمل پیرا ہو کر اتحادِ امت اور استحکامِ وطن میں اپنا کلیدی کردار ادا کرے، مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سیدنا عمر فاروق ؓ کو بھرپور خراجِ تحسین پیش کرتی ہے اور یہ عہد کرتی ہے کہ آپ ؓ کہ خیالات و افکارات کو آنے والی نسلوں کہ دل و دماغ میں پیوست کر دے گی۔