ناظم آباد میں بارشوں کے دوران بھی تعمیراتی کام کسی بڑے سانحہ کا منتظر! بی آئی اورنگزیب کے گلے کا طوق بنے گا

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) ڈسٹرکٹ سینٹرل ناظم نمبر 1 سے 5 تک مون سون کی بارشوں کے دوران میں غیرقانونی تعمیراتی کام نہیں رک سکا، سسٹم کے ڈان اورنگزیب کی سخت ترین وارننگ پر بلڈرز بارش کے دوران میں غیرقانونی چھتوں کی بھرائی اور تعمیراتی کام جاری رکھے ہوئے جس سے نوتعمیر شدہ بلڈنگ شکستگی کا شکار ہیں اور انہیں خشک ہونے کے لئے مناسب وقت دئیے بغیر تیزی سے نمٹایا جا رہا ہے جس سے زیر تعمیر تمام عمارتوں کے کم عرصہ ہی میں منہدم ہونے کے خدشات بڑھ گئے ہیں اور ماضی کی طرح متعدد عمارتوں کے انہدام ہونے کی وجہ سے درجنوں قیمتی جانوں کی زندگی داؤ پر لگ گئی ہے، لیکن کرپشن کے ناسور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران جن کا کام ہی ایسی ناجائز اور غیرقانونی عمارتوں کی تعمیر روکنا ہے وہی یہ کام کرا کے نہ صرف اپنی سروس کے دئیے گئے حلف کی شکنی کر رہے ہیں‌ بلکہ کسی بھی نا خوشگوار سانحے کی صورت میں‌ ہونے والے جانی و مالی نقصان کی تمام تر ذمہ داری بلڈروں کے ساتھ ان ذمہ داروں کے اوپر بھی ہو گی، ایچ آراین ڈبلیو کے ایک سروے کے مطابق صرف ناظم آباد نمبر 1 سے 5 تک کا علاقہ میں‌ تقریبا 50 سے زائد غیرقانونی عمارتوں کی تعمیر دھڑلے سے جاری ہے اور ان پر کم وبیش اربوں روپے مالیت کی جائیدادوں کی تعمیر کی جارہی ہے اور ان سے کروڑوں‌ روپے کی رشوت وصول کی جارہی ہے، گراؤنڈ پلس 2 کی عمارتوں کا پیکیج 40 سے 50 لاکھ اور اس کے اوپر کی منزلیں فی منزل 15 سے 20 لاکھ کی وصولی کا ریٹ معلوم ہوا ہے جس سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اگر اوسطا ایک عمارت سے 30 لاکھ روپے بھی رشوت لی جائے تو 50 عمارتوں‌ پر بننے والی رقم 15 کروڑ روپے بنتی ہے- ایچ آراین ڈبلیو کو معلوم ہوا ہے کہ نام نہاد ڈی جی عبدالرشید سولنگی کی انسداد غیرقانونی تعمیرات مہم سوائے ڈھونگ کے کچھ نہیں اور یہی وجہ ہے کی انہوں نے ناظم آباد نمبر 1 سے 5 تک علاقہ میں کسی بھی عمارت پر انہدامی کارروائی نہیں کری، کیونکہ بی آئی اورنگزیب اوپر کے سسٹم کو ایک بھاری رقم دے کر اور ڈی جی کے منہ پر لگانے کی ٹیپ لے کر آیا ہے تاکہ نہ رہے بانس نہ بجے گی بانسری-