کرتارپورراہداری کھلنے کے بعد ہندوبغیرویزے کے یاتراکرسکیں گے

نئی دہلی(ایچ آراین ڈبلیو)انڈیا اور پاکستان کے درمیان کرتارپور راہداری کھلنے کے بعد دنیا بھر میں سکھ برادری کا دیرینہ خواب پورا ہوا۔ اب پاکستانی حکام کے مطابق ملک کی ہندو برادری کا بھی خواب شرمندہ تعبیر ہونے کے امکانات روشن ہو چکے ہیں۔پاکستان میں محکمہ متروکہ وقف املاک بورڈ نے پشاور کا پنج تیرتھ مندر کھولنے کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔اس حوالے سے متروکہ وقف املاک بورڈ کے ڈپٹی سیکرٹری سید فراز عباس نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’وزیراعظم عمران خان کے احکامات کے مطابق ملک بھر میں تاریخی مندروں اور گردواروں کی تزئین و آرائش کا کام شروع کیا جا رہا ہے۔ پشاور کا پنج تیرتھ مندر کھولنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں جو جلد ہی مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے کھول دیا جائے گا۔سید فراز عباس کے مطابق ’پنج تیرتھ مندر کو کھولنے کے لیے قانونی کارروائی مکمل ہوچکی ہےاوراس حوالےسے ڈیڑھ سے دو ماہ میں کام شروع کر دیا جائے گا۔کیا 400 مندر کھولے جا رہے ہیں؟پاکستان میں کرتارپور راہداری کھلنے کے بعد مقامی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں بھی سامنے آئیں کہ ملک کے 400 مندروں کو مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے کھولا جا رہا ہے۔اس حوالے سے سید فراز عباس نے کہا کہ ’400 مندر کھولنے میں کوئی حقیقت نہیں، ہم جائزہ لے رہے ہیں کہ کون کون سے مندر اور گردوارے مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے کھولے جا سکتے ہیں۔مستقبل قریب میں تو پشاور کا پنج تریتھ مندر کھولا جائے گا اور یہ پچھلے ڈیڑھ سال میں دوسرا مندر ہو گا جبکہ اس کے علاوہ دو گردوارے بھی کھولے جا چکے ہیں۔پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں ہندو برادری کے لیے کام کرنے والے ہارون سربدیال کہتے ہیں کہ ’اب پاکستان کے ہندو بغیر ویزے کے یاترا کر پائیں گے۔ہمارے مذہبی عقیدے کے مطابق مرنے کے بعد آٹھ سوال پوچھے جائیں گے جن میں ایک اس یاترا کا بھی ہے۔ہارون سربدیال کے مطابق ’پاکستان میں 400 سے زائد مندر اور گردوارے ہیں جو کہ اب بند ہو چکے ہیں اگر ان کو کھولا جائے تو مذہبی ہم آہنگی کے ساتھ سیاحت کو بھی فروغ ملے گا۔سید فراز عباس کہتے ہیں کہ ’متروکہ وقف املاک بورڈ کی زیر نگرانی پاکستان میں اس وقت کل 22 گردوارے اور 15 کے قریب مندر ہیں جہاں مذہبی رسومات ادا کی جاتی ہیں۔‘ان کے مطابق ’پاکستان میں موجود ہر مندر اور گردوارہ تو نہیں کھولا جا سکتا، اس کے لیے کچھ ضروری باتوں کا جائزہ لینے کے بعد ہی مندر یا گردوارے کو مذہبی رسومات کے لیے کھولنے کے اقدامات کیے جائیں گے۔‘انہوں نے بتایا کہ ’ہر مندر یا گردوارہ کھولنا ممکن نہیں، ہم جائزہ لے رہے ہیں کہ کن عبادت گاہوں کا تاریخی پس منظر ہے اور اس علاقے میں کیا ایسے لوگ موجود ہیں جو وہاں جا کر عبادت کر سکتے ہیں؟ ان عوامل کا جائزہ لینے کے بعد ہم عبادت گاہیں کھولنے کے حوالے سے اقدامات کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں