ن لیگی ایم پی اے اور وائس چیئرمین کے مابین زمین کا تنازع

جہانیاں سے ایم این اے چوہدری افتخار نذیر کے بھائی وائس چیئرمین ضلع کونسل خانیوال اور ایم پی اے چوہدری کرم داد واہلہ کے مابین زمین کا تنازع شدت اختیار کر گیا ،تھانہ میدان جنگ بن گیا ،حامیوں نے ایک دوسرے پر ہلہ بول دیا ،گھونسوں ، مکوں اور تھپڑوں کی بارش ،بیچ بچاؤ کروانے پر ڈی ایس پی کی وردی پھٹ گئی ،ایس ایچ او کو بھی تھپڑ رسید ہوگیا ،دونوں گروپوں کا تعلق ن لیگ سے ہونے کے باجود مخالفت عروج پر،قانون خاموش تماشائی بن گیا ،فیس بک پر بھی جنگ چھڑ گئی ،صحافیوں پر دشنام طرازیاں ۔تفصیل کے مطابق حلقہ این اے 159 جہانیاں سے مسلم لیگ ن کے ممبر قومی اسمبلی چوہدری افتخار نذیر کے چھوٹے بھائی وائس چیئرمین ضلع کونسل خانیوال چوہدری ضیاء الرحمن اور پی پی 219سے ممبر صوبائی اسمبلی چوہدری کرم داد واہلہ کے درمیان جہانیاں کے نواحی علاقہ چک146دس آر میں رقبہ کا تنازع چل رہا ہے ۔ ایم این اے چو ہدری افتخار نذیر کے بھائی وائس چیئرمین ضلع کونسل خانیوال چوہدری ضیاء الرحمن نے کہا کہ اس نے زمین ایم پی اے کرم داد واہلہ کے قریبی عزیز سرفراز سے خریدی ہے جبکہ ایم پی اے چوہدری کرم داد واہلہ نے خود کو متنازع زمین کا وارث بتاتے ہوئے عدالت سے حکم امتناعی حاصل کرلیا گزشتہ شب چک146دس آر میں زمین پر قبضہ کیلئے فریقین پہنچ گئے اطلاع ملنے پر ڈی ایس پی سرکل جہانیاں چوہدری شاہد نیاز گجر اور ایس ایچ او چوہدری حق نواز بھی پولیس کی بھاری نفری لے کر پہنچ گئے اور دونوں پارٹیوں کو معاملہ بات چیت کے ذریعے حل کروانے کیلئے تھانے میں بلا لیا ،تھانہ میں بات چیت کے دوران معاملہ طول پکڑ گیا تلخ کلامی کے بعد فریقین کے حامی دست و گریبان ہو گئے اور ایک دوسرے پر مکوں،گھونسوں اور تھپڑوں کی بارش کر دی جبکہ اس لڑائی میں بیچ بچاؤں کروانے پر ڈی ایس پی کی وردی پھٹ گئی جبکہ ایس ایچ او کو بھی گھونسہ لگا جس کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے ۔پولیس کی جانب سے خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے اور فریقین پر قانون شکنی پر کوئی بھی کاروائی نہ ہونے پر انگلیاں اٹھائی جانے لگیں ۔دونوں گروپوں کا تعلق مسلم لیگ ہونے کے باوجود ایم این اے اور ایم پی اے کی مخالفت پہلے روز سے ہی عروج پر ہے جس کی سزا حلقہ کی عوام کو کسی قسم کے ترقیاتی کام نہ کروائے جانے پر بھگتنا پڑ رہی ہے ۔دوسری جانب ایم این اے اور ایم پی اے کے حامیوں کے مابین سوشل میڈیا پر بھی الفاظی جنگ شروع ہو چکی ہے صحافیوں پر بھی دشنام طرازیاں اور جانبداری کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں ۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے جانبداری ثابت کی گئی بااثر افراد کے خلاف کسی قسم کی قانونی کاروائی نہ ہونے سے امیر اور غریب کے درمیان خلیج مزید واضح ہو چکی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں