فریال تالپورکی ضمانت منظوری کا تحریری فیصلہ جاری

اسلام آباد(ایچ آراین ڈبلیو) اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریال تالپور کی ضمانت منظوری کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔ پانچ صفحات پر مشتمل یہ فیصلہ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے تحریر کیا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب پراسیکیوٹر فریال تالپور کی گرفتاری کا جواز نہیں بتا سکے۔ تفتشیی افسر کے مطابق زرداری گروپ کے تمام ڈائریکٹرز کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ نیب بتا نہیں سکا کہ فریال تالپور کا کیس باقی ڈائریکٹرز سے مختلف کیسے ہے؟ضمانت منظوری کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ رپورٹ سے واضح ہوتا ہے کہ یہ ایسا کیس نہیں تھا جس میں نیب گرفتار کرتا۔ جب تک کسی پر جرم ثابت نہ ہو اسے معصوم ہی سمجھا جائے گا۔ کسی شخص کو گرفتار کرنے کے لئے بہت مضبوط جواز ہونا ضروری ہے۔ چئیرمین نیب گرفتاری کے اختیار کا بے دریغ استعمال نہیں کر سکتے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا کہ وائٹ کالر کرائم میں تفتیش کا انحصار دستاویزی شواہد پر ہی ہوتا ہے۔ گرفتاری صرف اس وقت ہو سکتی ہے جب کسی کو بنیادی آئینی حقوق سے محروم کئے بغیر تفتیش آگے نہ بڑھ سکے۔چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے فیصلے میں لکھا کہ فریال تالپور کے کیس میں گرفتاری کی ایسی کوئی ٹھوس وجوہات نہیں بتائی جا سکیں۔ تفتیشی افسر نہیں بتا سکے کہ گرفتاری کے لئے صرف فریال تالپور کا انتخاب کیوں کیا-ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے فیصلے میں لکھا کہ زرداری گروپ کے ڈیکلئیرڈ اکاؤنٹس کو جعلی اکاؤنٹ نہیں کہا جا سکتا۔ جعلی اکاؤنٹ کے علاوہ بھی دیگر اکاؤنٹس سے کمپنی اکاؤنٹ میں ٹرانزیکشن ہوئیں۔ تفتشیی افسر جعلی اکاؤنٹ سے فریال تالپور کے مجرمانہ تعلق پر مطمئین نہیں کر سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں