فریال تالپورکی ضمانت نے ثابت کردیا مقدمات جھوٹے ہیں- سعید غنی

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ خصوصی عدالت کے پرویز مشرف کو سزائے موت کے فیصلے کے بعد یہ بات ثابت ہوگئی کہ کوئی بھی آمر ڈکٹیٹر آئندہ اس ملک میں آئین کو پامال کرے گا یا اس کو توڑنے کی کوشش کرے گا تو اس کی سزا موت ہوگی۔ فریال ٹالپور کی ضمانت نے ہماری تمام باتوں کو سچ ثابت کردیا ہے کہ یہ تمام مقدمات جھوٹے ہیں اور یہ صرف وزیر اعظم کی ایماء پر نیب کے ذریعے بنائے گئے ہیں اور ہم نے یہ بھی کہا تھا کہ جب عدالتوں میں یہ کیسز جائیں گے تو ہم عدالتوں سے باعزت بری ہوں گے۔ انشاء اللہ خورشید شاہ اور دیگر کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائیوں کے تحت بنائے گئے تمام جھوٹے مقدمات بھی جلد جھوٹے ثابت ہوں گے اور تمام قائدین اور رہنماء باعزت بری ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ سعید غنی نے کہا کہ فریال ٹالپور کی ضمانت کا فیصلہ خوش آئند ہے اور ہم پچھلے 5 ماہ سے یہ کہہ رہے تھے کہ آصف علی زرداری ہوں، فرپال ٹالپور ہوں، آغا سراج درانی ہوں یا خورشید شاہ ہوں ان کی گرفتاریاں صرف اور صرف وزیر اعظم کی انتقامی سوچ کی بناء پر نیب کے ذریعے کروائی گئی ہیں اور بلاجواز انہیں قید میں رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی کہتے آئیں ہیں کہ جس دن یہ کیسز عدالتوں کے سامنے آئیں گے جھوٹے بھی ثابت ہوں گے اور ہم جس طرح ماضی میں سرخ رو ہوئیں ہیں آئیندہ بھی ہوں گے۔ سعید غنی نے کہا کہ جس طرح میڈیکل گراؤنڈ پر آصف علی زرداری کی ضمانت ہوئی اور اس کے بعد آغا سراج درانی اور آج فریال ٹالپور کی ضمانت ہوئی ہے انشاء اللہ اسی طرح جلد خورشید شاہ کی بھی ضمانت ہوجائے گی اور نیب کی جانب سے جو الزامات لگائے گئے ہیں اس کو عدلیہ ایک جانب اٹھا کر پھینک دے گی۔ سعید غنی نے کہا کہ آج ایک اور اہم فیصلہ خصوصی عدالت کی جانب سے آیا ہے، جس میں جنرل پرویز مشرف کو سزائے موت کا فیصلہ دیا ہے۔، انہوں نے کہ ابھی اس میں بہت سے مراحل آئیں گے اور وہ اپیل بھی دائر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپیل میں کیا فیصلہ آتا ہے اس سے قطع نظر ملک کی تاریخ میں ایک اہم چیز ضرور ثابت ہوئی ہے کہ جو فوجی آمر ماضی میں آئین کو توڑتے رہیں ہیں۔ آئین کو اٹھا کر ایک طرف پھینکتے رہیں ہیں، آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس ملک پر کئی دائیوں تک حکمران رہیں ہیں، اس ملک میں رہنے والوں کے آئینی و قانونی حقوق کو غضب کرتے رہے ہیں، لوگوں کے خلاف جھوٹے مقدمات بنا کر سیاسی طور پر ان کو بدنام کرتے رہے ہیں، ایسے لوگوں کے لئے یہ ایک بڑی اچھی مثال قائم ہوئی ہے کہ آئندہ کوئی شخص اس طرح کی جرآت نہیں کرے گا کہ وہ آئین کو توڑے، آئین کی خلاف ورزی کرے اور پھر آرٹیکل6 کا ان کو سامنا کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا کہکسی فوجی آمر کو کسی عدالت نے آئین کی آرٹیکل 6 کے تحت سزائے موت کا فیصلہ دیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس فیصلے کو خوش آئند سمجھتے ہیں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ مجھے امید ہے کہ جنرل پرویز مشرف کے خلاف شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے قتل، اکبر بگٹی کے قتل کا کسی بھی ہے، 12 مئی کے شہداء کا مقدمہ بھی ہے ان تمام مقدمات میں بھی انصاف ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اس فیصلے کے بعد آئندہ پاکستان میں کسی بھی فوجی ڈکٹیٹر کے لئے راستے بند ہوجائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ ہمیں ڈیل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہم پر الزامات غلط ہیں اور ہم عدلیہ میں اس کا مقابلہ کررہے ہیں اور سرخ رو بھی ہورہے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈٰل کا لفظ نامناسب ہے۔ لیکن اس ملک میں ماضی میں ایک ادارہ دوسرے ادارے میں مداخلت کرتا رہا ہے اور اس حوالے سے ہمارے پاس اچھی مثال نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی حدود میں عدلیہ کی حدود میں مداخلت ہوتی رہی ہے اور عدلیہ دوسرے اداروں کی حدود میں مداخلت کرتی رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر تمام ادارے اپنی اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کریں تو ملک مضبوط ہوتا ہے اور ادارے بھی مضبوط رہتے ہیں اور اس کے لئے ڈائیلاگ ہونا چاہیے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کو ملازمت میں توسیع پر متعدد بار کہہ چکا ہوں کہ اس میں حکومت کی نیت ٹھیک نہیں لگتی اور یہ شک نہیں حقیقت ہے کہ اس معاملے کو حکومت نے جان بوجھ کر متنازعہ بنا کر پوری دنیا میں پاکستان کے مورال کو ڈاؤن کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی اس مسئلہ سے نکلنے کے لئے حکومت کی سنجیدگی نظر نہیں آتی اور وہ نہیں چاہتے کہ یہ مسئلہ حل ہو بلکہ وہ اس کو مزید پیچیدہ بنانے کی

اپنا تبصرہ بھیجیں