قائد اعظم کا یوم پیدائش، وفاقی وزیرشفت محمود ،رضاربانی، نثارکھوڑو، آئی اے رحمن کاخطاب

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) وفاقی وزیر برائے تعلیم اور پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت ملک بھر میں یکساں نظام تعلیم کے نصاب پر کام کررہی ہے اور مارچ تک پرائمری سطح کا نصاب مرتب کردیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بانی پاکستان قائد محمد علی جناح کے 144 ویں یوم پیدائش کی مناسبت سے سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں منعقد ہونے والی تین روزہ سالگرہ تقریبات کے آخری روزخطاب کرتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر برائے تعلیم اور پروفیشنل ٹریننگ شفقت محمود نے کہا کہ سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے بارے میں وہ بچپن میں سنا کرتے تھے، میری خواہش تھی کہ میں اس ادارے کا دورہ کروں اور آج وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے مجھے یہ موقع فراہم کیا۔ ہم پورے ملک میں ایک ہی نظام تعلیم لا رہے ہیں۔جس پر کام ہورہا ہے اور مارچ تک پرائمری کا ملک بھر میں یکساں نظام تعلیم نظام رائج کریں گے۔ زندگی کے ہر شعبہ میں محنتی لیڈرز درکار ہوتے ہیں ،اور رہنماوں کی محنت سے ہی ملک ترقی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سیاسی اختلافات چاہے کتنے ہی کیوں نہ ہو مگر ملک کے حوالے سے ہم سب متحد ہوجاتے ہیں۔نوجوانوں کو چاہیے جب وہ ایک بار کسی بھی کام کو مکمل کرنے کا تہیہ کرلیں تو اسے ادھورا مت چھوڑیں ، بلکہ اپنے خواب کو پورا کرنے کیلئے رکاوٹوں کو دور کریں اور اپنی منزل کو حاصل کریں،۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ تعلیم حاصل کرنے کے بعد اپنے ملک کی خدمت کریں جو ان پر فرض بھی بنتا ہے۔وفاقی وزیر نے اس امید کا اظہا رکیا کہ جس طرح سندھ مدرسہ نے ماضی میں لیڈرز پیدا کیے ہیں اسی طرح مستقبل میں بھی بڑے بڑے رہنما یہاں سے پیدا ہوں گے۔

علاوہ ازیں دیگر نشستوں سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے پاکستان کو سیکیولر ریاست بنانے اور صوبوں کو خودمختاری دینے کی بات کی تھی، 72 برس گذرگئے ہیں مگر ہم ابھی تک قائد اعظم کے اصل پیغام اور مقصد سے دور ہیں۔

وزیراعلی سندھ کے مشیر برائے جامعات و بورڈز اور سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے پرو چانسلر نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ یہ کتنا بڑا اعزاز ہے کہ ہم جس کو اپنا ہیرو اور بانی مانتے ہیں اسکی مادر علمی میں انکا جنم دن منا رہے ہیں۔ انکی سالگرہ کے دن مجھ جیسے ایک عام سیاسی کارکن کو موقع دینے پر وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ کا احسان مند ہوں ۔ جس طرح آج یہاں پر قائد اعظم کا جنم دن منایا جارہا ہے اس طرح پاکستان میں کہیں بھی نہیں منایا جارہا ہے اور یہاں کی انتظامیہ نے یہ ایک اچھی روایت ڈالی ہے۔نثار کھڑو نے کہا کہ ہم قائد اعظم اور سندھ کا احسان مانتے ہیں کہ جس کی وجہ سے یہ ملک قائم ہوا اور ہمیں آزادی نصیب ہوئی۔ کیونکہ پاکستان بنانے کی قرارداد بھی سندھ اسیمبلی نے پاس کی تھی اور قائداعظم محمد علی جناح بھی سندھ میں پیدا ہوئے تھے۔پاکستان کی 72 سالہ تاریخ پر ہم نظر دوڑائیںگے تو ہمیں اپنی خامیاں ہی نظر آئیں گی جن کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے ۔ صوبائی مشیر نے کہا کہ ذوالقفار علی بھٹو نے اس ملک کو آئین کا تحفہ دیکر یہاں پر بسنے والے ہر شہری کو برابری کا حق دیا ۔ہم نے اعلی تعلیم پر بھی خاص توجہ دی اور سولہ سال تک کے طالبعلموں کی تعلیم کو مفت فراہم کرنے کا اقدام کیا۔ پہلے جامعات کے اندر کانووکیشن کا رواج نہیں تھا پھر ہم نے ارتقا کی جانب قدم رکھا اور کانووکیشن کی روایت ڈالی ، اسی طرح پبلک سیکٹر کے مقابلے میں نجی جامعات کو بھی موقع دیا تاکہ مسابقت کا ماحول پیدا ہو اور سندھ کے نوجوانوں کو بہتر تعلیم کا ماحول فراہم ہوسکے۔ ہماری کاوشوں کے نیتجے میں آج سندھ بھر میں 35 جامعات ہیں۔

سابق چیئرمین سینیٹ اور موجودہ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ پاکستان کی جدوجہد صوبائی خودمختاری پر مبنی تھی ، جس کا ذکر قائد اعظم نے 14نکات میں بھی کیا تھا۔ ہمیں وہ پاکستان چاہیے جس کا خواب قائد اعظم نے دیکھا تھا۔میڈیا کو آزاد ہونا چاہیے اور عوام کو سننے اور بولنے کی اجازت ہونے چاہیے جو کہ جموریت کا جز ہے۔ریاست کی خودمختاری کا ہمیں خیال رکھنا چاہیے اگر بیرونی ذرائع سے عمل دخل ہوگا تو اس سے ریاست کی خودمختاری متاثر ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس پاکستان میں میڈیا اور دیگر ریاستی اداروں کی آزادی متاثر ہورہی ہے۔اگر منصف انصاف کرنے سے ہچکچانے لگے تو پھر ریاست کے امور کا چلنا مشکل ہوجاتا ہے۔ہم قائد اعظم کا جنم دن تو مناتے ہیں مگر اس کے پیغام اور افکار پر عمل نہیں کرتے۔ قائداعظم نے اس ملک کو لبرل سوچ کے مطابق بنایا تھا۔ ہم ان کے رہنما اصولوں پر چل کر اس ملک کو بنانا ہے۔

سندھ مدرستہ السلام یونیورسٹی کوکے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ نے کہا کہ 25 دسمبر کا دن انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے ، ہم اس دن کو اس لیے منارہے تاکہ ہم اپنا تجزیہ کرسکیں کہ ہم قائداعظم کے آئیڈیلز کو حاصل کرنے میں کہاں تک کامیاب ہوسکے ہیں ۔ تین دن تک یہاں پر آنے والے مقررین نے اچھی تقریریں کی اور نوجوانوں کو وہ راہ دکھائی جس سے وہ قائداعظم کی منزل کو حاصل کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ جامعات میں تحقیق پر خاص توجہ دے رہے جو کہ قابل تعریف بات ہے۔ اس سے ہمیں پالیسی میکرز ملیں گے۔ کیونکہ دنیا میں جتنی بھی پالیسیز بنتی ہیں وہ جامعات کے اسکالرز تیار کرتے ہیں۔ قائد اعظم کا جو خواب تھا اسکی تکمیل میں جامعات کا کردار اہم ہے۔ہمیں آج اس بات جائزہ لینا ہے کہ ہمیں قائداعظم کے پاکستان کیلئے کس طرح اپنے آپ کو وقف کرسکتے ہیں۔ڈاکٹر محمد علی شیخ نے کہا کہ ہمارے لیے خوشی کا موقعہ ہے کہ معزز شخصیات آج کے پروگرام میں یہاں پر تشریف لے آئیں اور انہوں نے نوجوان نسل کو قائد اعظم کے رہنما اصولوں کے مطابق تیار کیا۔

انسانی حقوق کے رہنما آئی اے رحمن نے کہا کہ پاکستان کی تحریک کی قیادت قائد اعظم نے کی تھی اور ملک حاصل کیا جو جناح کا ایک اعلی ترین کارنامہ تھا۔ قائداعظم کثیرالجہتی شخصیت کے مالک تھے اور ان کے کارنامے مختلف اداروں میں دہرانے کی ضرورت ہے ۔قائداعظم تعلیم کے بہت بڑے حامی تھے اس بات کا ثبوت ان کی وصیت سے بھی ملتا ہے جس میں انہوں نے اپنی جائیداد سندھ مدرستہ الاسلام کے نام کی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ قائداعظم نے اپنے خط میں تحریر کیا تھا کہ پاکستان ایک خود مختار ریاست ہے ، پارلیمنٹ کا اولین فرض ہے کہ وہ ملک میں امن و امان ہو اور ہر شخص کی آزادی کا تحفظ کرے۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم کے آئیڈیل کو سمجھنے کیلئے مساوات اور آزادی کو سمجھنا لازمی ہے ۔
پروگرام کے آخر میں طالبعلموں کے مختلف مقابلوں میں نمایاں پوزیشنز حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات میں انعامات تقسیم کیے گئے۔ جبکہ وائس چانسلرڈاکٹر محمد علی شیخ نے تمام مہمانوں کو شیلڈز پیش کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں