حکمران فوجی جنرل گریسی اورپہلے وزیرخارجہ ظفر اللہ کی پالیسی پرعمل پیرا ہیں، سراج الحق

لاہور (ایچ آراین ڈبلیو) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ کشمیر کے حوالے سے ہمارے حکمران فوجی جنرل گریسی اور پہلے وزیرخارجہ سر ظفر اللہ کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں،کشمیر کے حوالے سے حکومت کا کردار مشکوک ہے۔ اگر حکومت مدینہ کی ریاست کے قیام کے لیے کام کرتی تو ہم اس کا ساتھ دیتے مگر ان کا رُخ تو ورلڈ بینک کی طرف ہے، ورلڈ بینک اور مدینہ کی اسلامی ریاست کی منزل ایک نہیں ہو سکتی۔ اس وقت پرویز مشرف کو سزا دینا یا نا دینا عام آدمی کا مسئلہ نہیں ہے، اصل ضرورت آئین وقانون کی بالادستی ہے، ورلڈ بنک اور مدینہ کی اسلامی ریاست کی منزل ایک نہیں ہوسکتی ،عدالتوں اور تعلیمی اداروں میں انگریز ی قوانین کے بجائے قرآن کی بالادستی دیکھنا چاہتے ہیںایوانوں میں امریکی ایجنٹوں کے بجائے غلامان مصطفی کو دیکھنا چاہتے ہیں،15ماہ سے اعلانات اور سبز باغ دکھائے جارہے ہیں۔ ایک اجلاس پر 10کروڑ تک خرچ ہوتا اور اجلاس10منٹ ہی چلتا ہے، یہ حکمران کبھی بھی ایجنڈے پر بات نہیں کرتے، وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم ہے، غریب پریشان ہے،کل کے اور آج کے حکمرانوں میں کوئی فرق نہیں یہ سب ورلڈ بینک کے در پر سجدہ ریز ہیں،کل بھی امریکا سے ڈرنے والی قیادت تھی آج کے حکمران بھی امریکاسے خوف کھاتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی ضلع شرقی اور ضلع غربی کے تحت منعقدہ ایک روزہ ”دعوتی وتربیتی اجتماع“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اجتماع سے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ محمد حسین محنتی ،امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، امیر ضلع شرقی شاہد ہاشمی ،سیکرٹری جماعت اسلامی ضلع شرقی ڈاکٹر فواد ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔اجتماع میں مرد وخواتین سمیت بچوں اور بوڑھوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی دوسری جماعتوں کی طرح عام پارٹی نہیں ہے یہ اس تحریک کا تسلسل ہے جس کی قیادت انبیا کرام کے ہاتھوں میں رہی، ہم اسی راستے پر چلنے والے لوگ ہیں۔ انبیاءکرام ؑ اور حضور نبی اکرم کے بعد اللہ کے نیک بندوں نے اللہ کی کبریائی کا علم اٹھایا ،جماعت اسلامی بھی اللہ کی کبریائی کا پرچم بلند کر رہی ہے ،ہم جذباتی نہیں نظریاتی لوگ ہیں اورایک عقیدے کی بنیاد پر جمع ہوئے ہیں ، ہم مخلوق خدا کو اپنی ذات کی طرف نہیں اللہ او ر اس کے رسول کی طرف بلاتے ہیں، اگر ہم انقلاب کا نعرہ لگاتے ہیں تو درحقیقت ہم طاغوتی قوتوں اور تمام باطل نظاموں کی نفی کرتے ہیں، اللہ نے جو نظام دیا ہے اس کے ساتھ کوئی سیکولرازم اور لبرل ازم نہیں چلے گا۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہمیں موجودہ مہنگائی کی آگ کے ساتھ ساتھ آخرت کی آگ سے خود کو اور دوسروں کو بھی بچانے کی فکر کرنی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہمیں لوگ ڈرا رہے ہیں کہ نظام کے ساتھ چلنا چاہیے ، مگر ہم کبھی مصالحت کا شکار نہیں ہوں گے ،خیر اور شر کی اس جنگ میں ہمیں اپنے حصے کا کام کرنا ہے اس جنگ میں جو غیر جانبداررہنا چاہتا ہے وہ دراصل منافقت کرتا ہے ۔آج دجالی نظام مسلط ہے ،اسلامی دنیا اور اس کے وسائل پر دشمنوں کا قبضہ ہے ، ہمارے چھوٹے بڑے فیصلے ہی نہیں حتی کہ اشیائے ضرورت کی قیمتیں بھی دشمن ممالک کی ہدایت پر طے ہوتی ہیں ۔ہم بظاہر آزاد لیکن معاشی طور پر غلام ہیں ، ہمارا نظام تعلیم ، سیاست ، قیادت سب غلام بن کر رہ گئے ہیں ہمار اکا م صرف یس سر کہنا رہ گیا ہے۔ پاکستان 22کروڑ مسلمانوں کا ایک سمندر ہے ، ہمارے پاس بہترین جغرافیائی لوکیشن ہے ،1947میں جغرافیائی طور پر ہم آزاد ہوئے مگر آج بھی غلامانہ فیصلے ہیں اسی وجہ سے نہ نظام معیشت بہتر ہے اور نہ ہم معاشرے کو ایک قوم بنانے میں کامیاب ہوسکے ، آج پاکستان کو کشمیر کا مسئلہ درپیش ہے ،5اگست سے آج تک کشمیر کا محاصرہ ہے لیکن حکومت کے پاس کوئی کشمیر پالیسی نہیں ہے ، ہم نے 22دسمبر کو ڈی چوک پر ”کشمیر مارچ “منعقد کیا جس سے بھارت اتنا خوف زدہ نہیں ہوا جتنا ہمارے حکمران خوف زدہ ہوگئے ، ہمارے کارکنوں کو گرفتار اور حراساں کیا گیا ۔یہ سب کس کو خوش کرنے کے لیے کیا گیا ،حکمرانوں نے امریکہ اور بھارت کو پیغام دیا کہ ہم کشمیریوں کی حمایت کرنے والوں کے ساتھ نہیں ہیں ۔انہوں نے کہاکہ کشمیر کے مسئلے پر حکمران سوسکتے ہیں ہم نہیں ، ہم یہ مسئلہ ہر فورم پر اٹھارہے ہیں ، حکمران ٹس سے مس نہیں ہورہے – کشمیر کے حوالے سے حکومت نے اپنے عمل سے بتایا ہے کہ کشمیر کو بھارت کے قبضے کو تسلیم کر تے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرنے والے معیشت کو بہتر نہیں کرسکتے ۔ ملک پر سود خوروں کا ٹولہ مسلط ہے ۔ بلدیاتی انتخابات ہونے والے ہیں ، انتخاب ایک بڑے انقلاب کا ذریعہ ہے ، لوگوں کے دل اللہ کے ہاتھوں میں ہے ، ہمیں اس کے لیے بھرپور حکمت عملی اور تیاری کرنے کی ضرورت ہے ، کارکنان ابھی سے ووٹر لسٹوں میں اندراج کا کام کریں، کراچی کے حالات پہلے سے بہت زیادہ بہتر ہوگئے ہیں ،تمام کارکنان اپنے اپنے حلقہ جات میں ایک ذمہ داری کے ساتھ آنے والے بلدیاتی انتخابات کے لیے بھرپور تیاری کریں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں