نئی جامعات صنفی تفریق کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں: پروفیسر زکریا ذاکر

رینالہ خورد (ایچ آراین ڈبلیو) ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ ، جس میں پاکستان کو صنفی تناسب کے عالمی انڈیکس میں 153 ممالک میں سے 151 نویں نمبر پر رکھا گیا ہے، کےحوالے سے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اوکاڑہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد زکریا ذاکر کا کہنا تھا کہ ضلعی سطع پر قائم کی جانے والی نئی جامعات دیہی علاقوں اور کمزور طبقات کی خواتین کو اعلی تعلیم کے مواقع فراہم کر کے پاکستان سے صنفی تفریق ختم کر سکتی ہیں۔

انہوں نےاوکاڑہ یونیورسٹی میں کیے جانے والے ایک حالیہ سروے کا حوالہ دیا جس کے نتائج یہ ظاہر کرتے ہیں کہ تقریبا پچھتر فیصد طالبات ایسی ہیں جن کو اگر مقامی سطع پر اعلی تعلیم کے مواقع دستیاب نہ ہوں تو وہ اپنی تعلیم کو جاری ہی نہیں رکھ سکتیں اور اس طرح وہ معاشرتی دھارے سے باہر نکل جا ئیں گی۔

پروفیسر زکریا کا کہنا تھا کہ ہم نے ہمیشہ صنفی تناسب اورملک کی معاشی و معاشرتی ترقی کے لیے خواتین کی اہمیت اور کردار کو نظر انداز کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ خواتین کو معاشرتی دھارے میں شامل کرنے سے غربت، جرائم، زچہ و بچہ کی شرح اموات اور بچوں کی ناقص غذا جیسے مسائل ختم ہو سکتے ہیں، اور خواتین کو معاشرتی دھارے میں شامل کرنے کےلیے ضروری ہے کہ ہم ان کو اعلی تعلیم کے مناسب مواقع فراہم کریں۔

وائس چانسلر نے بتایا کہ اکسویں صدی میں جہاں ٹیکنالوجی نے روزگار کے وسیع مواقع پیدا کیے ہیں وہاں ہماری خواتین تاحال روزگار کے لیے زراعت، مال مویشیوں کی دیکھ بال اور کڑہائی سلائی جیسے شعبوں پہ منحصر ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں