سرکاری محکموں سے خالی اسامیوں کی تفصیلات طلب کر لی گئیں

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی اور وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے سرکاری ملازمتوں پر بھرتی کے لیے ہر محکمے سے خالی اسامیوں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں، تمام سرکاری محکموں کو 15جنوری تک تمام تفصیلات وزیر اعلی ہاؤس میں جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ صوبے میں اسکولز،ہسپتالوں اور دیگر اداروں میں سہولیات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اسامیوں کی تفصیلات بتائی جائیں۔ان خیالات کا ظہار انہوں نے منگل کے روز سندھ کابینہ کے اجلاس کے بعد سند ھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں سندھ کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں صوبائی وزراء،مشیر، قائم مقام چیف سیکریٹری اور متعلقہ افسران نے شرکت کی اجلاس کے ایجنڈے میں فشریز رولز 1983 ترمیم کرکے غیرقانونی جیٹیز کو رجسٹرڈ کرنا، سندھ بلیو کاربن پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ، پی ٹی ڈی سی اثاثوں کی صوبوں کو منتقلی، کاروباری اصلاحات میں آسانی کے تحت دکانداروں اور دیگر کمرشل اسٹیبلشمنٹ کو رجسٹریشن فیس سے استثنیٰ کرنا اور کابینہ کی سب کمیٹیز کی رپورٹس پیش کرنا شامل تھا، جب کہ اضافی آئٹمز میں موٹر سائیکل میں ٹریکرز لگانے کیلئے رجسٹریشن ایکٹ میں ترمیم وائس چانسلر ٹنڈوجام کے خلاف ہائی کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے غور، اسکول ایجوکیشن کی جانب سے میڈیکل گراؤنڈ پر ایک ضلع سے دوسرے ضلع میں تبادلہ،سندھ آکیوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ رولز 2019 اور فوتی کوٹہ کیلئے اہلیت پر نظرثانی شامل تھا،سعید غنی نے بتایا کہ آج نئے سال کا یہ پہلا اجلاس تھا اور نیا سال نئے جذبے اور نئی لگن سے عوام کی خدمت کا سال ہے، اور یہ سال غربت کا خاتمہ، ٹڈی دل کا خاتمہ، ترقیاتی کاموں کو مکمل کرنے اورتعلیم کے شعبے میں مزید بہتری لانے کا سال ہے، سعید غنی نے کہا کہ اجلاس میں صوبائی وزیر فشریز نے ارکان کو بتایا کہ بااثر افراد نے اپنی اپنی جیٹیز بنائی ہوئی ہیں جس کی وجہ سے ان پر کوئی قانونی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے اور ان غیرقانونی جیٹیز کی وجہ سے حکومت کو سالانہ 4 سے 5 بلین روپے کا نقصان ہو رہا ہے اس وقت کل33 غیرقانونی جیٹیز کام کر رہی ہیں جن میں 12 ابراہیم حیدری، 5 ماری پور، 6 ٹھٹھہ، بدین، ساکرو اور گھارو اور 10 بلوچستان بیلٹ میں قائم ہیں ان جیٹیز کو ریگیولر کرنے سے بوٹس میں مانیٹرنگ سسٹم لگایا جائے گا جس سے پتا چل سکے گا کہ کون کس بوٹ کو آپریٹ کر رہا ہے صوبائی وزیر کی اس بریفنگ کے بعد سندھ کابینہ نے جیٹیز کو ریگیولر کرنے کی منظوری دیدی، جبکہ مانیٹرنگ سسٹم کی لاگت کی کمی کے حوالے سے متعلقہ کمیٹی کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ اس سلسلے میں اسٹیڈی کرکے اپنی رورٹ پیش کرے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے جو لاگت بتائی گئی ہے وہ 3 لاکھ سے زائد ہے اور اس لاگت کو تمام بوٹ میں شاید ماہی گیر نہ لگا سکیں اس لئے اس ھوالے سے کمیٹی کو ہدایات دی گئی ہے کہ وہ اس سلسلے میں اپنی رپورٹ مرتب کرکے کابینہ میں پیش کرے۔ سعید غنی نے مزید کہا کہ اجلاس میں پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن (پی ٹی ڈی سی) کے سندھ میں 7 اثاثے ہیں، جن میں پی ٹی ڈی سی موٹل ہاکس بے، سکھر میں 32 کینال کی زمین، حیدرآباد میں 9 کینال کی اراضی، سیاحت سہولت مرکز کراچی، موہن جو دڑو میں ہوٹل، ٹی آئی سی ٹھٹھہ اوربھنبھور میں 6 کینال زمین شامل ہیں اور یہ سب اثاثے18ویں ترمیم کے تحت سندھ کو منتقل ہونے تھے، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت کو خط لکھ کر اثاثے سندھ کو منتقل کرنے کا کہا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں دکانداروں کی رجسٹریشن فیس سے مستثنیٰ کرنے کے حوالے سے کابینہ کو بتایا گیا کہ کاروباری اصلاحات میں آسانی کے تحت فیس معاف کردی گئی تھی، جس پر کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ اب دکانوں کی رجسٹریشن فری اور آن لائن ہوگی اب جو بھی دکان کھولی جائے گی اس کی رجسٹریشن فیس نہیں دینی ہو گی، وزیر اطلاعات و محنت نے مزید کہا کہ اجلاس میں کابینہ کو بتایا گیا کہ انڈس میں 5 لاکھ ایکڑوں پر ڈیلٹا میں مینگروز لگائے گئے ہیں اورپبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت محکمہ جنگلات 2.5 ملین ہیکٹرز پر مینگروز لگائے گا

اپنا تبصرہ بھیجیں