مانسہرہ ریپ، ڈی این اے ٹیسٹ میں قاری مجرم قرار

:(ایچ آراین ڈبلیو)خیبر پختونخوا کے ضلع مانہسرہ میں زیادتی کے الزام میں گرفتار قاری شمس الدین کا ڈین این اے متاثرہ بچے کے ساتھ میچ ہوگیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جملہ شواہد اور گواہان کے مطابق بچے کو قاری شمس الدین نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ مقدمہ ماڈل کورٹ منتقل کرنے کی سفارش کریں گے۔گزشتہ برس 27 دسمبر کو متاثرہ بچے کے چچا نے ضلع مانسہرہ کے تھانہ پھلڑہ میں مقدمہ درج کراتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا 10 سالہ بھتیجا مانسہرہ کے ایک دینی مدرسے میں زیر تعلیم ہے۔ مدرسے کے قاری شمس الدین نے بچے کو زیادتی کا نشانہ بنایا پھر اس کو دو دن تک حبس بے جا میں رکھ کر اپنے ساتھیوں کے ہمراہ تشدد بھی کرتے رہے۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ( ڈی پی او) مانسہرہ کے مطابق کیس کا حتمی چالان تیار ہوچکا ہے۔ قاری شمس الدین کے ڈی این اے رپورٹ موصول ہوچکی ہے۔ ان کے نمونے متاثرہ بچے کے نمونوں سے میچ کر گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ڈاکٹر کی رپورٹ، انجری رپورٹ اور جج کے سامنے عینی شاہدین کے بیانات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بچے کے ساتھ زیادتی قاری شمس الدین نے ہی کی ہے۔ڈی پی او کے مطابق اس کیس کے شریک ملزمان بھی ثبوت مٹانے اور بچے کو حبس بے جا میں رکھنے سے متعلق تفتیش میں شامل ہوئے۔ ان کے بیانات بھی جرم کی تصدیق کرتے ہیں۔ضلعی پولیس آفیسر کا کہنا ہے کہ مقدمے کی حسیاست کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کا ٹرائل ماڈل کورٹ مانسہرہ منتقل کرنے کی سفارش کی جائے گی۔ماڈل کورٹس کا قیام سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے عمل میں لایا تھا جو 4 سے 7 دن کے اندر مقدمے کا فیصلہ کرنے کی پابند ہوتی ہے اور پولیس پر لازم ہے کہ مذکورہ ٹائم فریم کے اندر تمام شواہد اور گواہان پیش کرے یا ویڈیو لنک کے ذریعے ان کے بیانات ریکارڈ کروائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں