حکومت سندھ کی طرف سے ایس بی سی اے کا نگراں شہزاد میمن کو ہٹانے پرغور

کراچی (ایچ آراین‌ ڈبلیو) سپریم کورٹ میں ایس بی سی اے سے متعلق سندھ حکومت کی سرزنش کا معاملہ اور حکومت سندھ کے لئے روز کے حساب سے کروڑوں کی کلیکشن کرکے دینے والے ادارے پر چیف جسٹس گلزار احمد کی برہمی اور شدید ناراضگی نے پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت کے روزگار پر کاری ضرب لگائی ہے- ایچ آراین ڈبلیو کے مطابق گزشتہ روز سپریم کورٹ میں‌ کیس کی سماعت کے بعد کورٹ میں موجود چیف سیکرٹری سمیت اعلی افسران کو بلاول ہاؤس میں طلب کیا تھا اس کے علاوہ بلاول ہاؤس میں چئرمین پپلز پارٹی اور وزرا کی بڑی بیٹھک بھی ہوئی اور محکمہ ایس بی سی اے سے متعلق سپریم کورٹ کے ریمارکس پر غور کیا گیا- کراچی میں غیرقانونی تعمیرات کے عوض مبینہ طور پر حکومت سندھ کے مشیر شہزاد میمن جو کرپشن کا سارا پیسہ اکھٹا کرتے تھے ان کی غیراحتیاطی تدابیر کے باعث چئرمین پیپلز پارٹی نے شہزاد میمن کی کارکردگی پر ناراضگی اوربرہمی کا اظہار کیا- یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ عدالتی دباؤ اور حکومت سندھ کا خود کو سادھو سنت ظاہر کرنے کی غرض سے سارا ملبہ شہزاد میمن پر دھر کر وزیر اعلی سندھ کے اسپیشل اسسٹنٹ شہزاد میمن کو ہٹانے پر غورکیا گیا- شہزاد میمن اسپیشل اسسٹنٹ کی حیثیت سے ایس بی سی اے کے معاملات کو دیکھتے ہیں اور انہوں نے ادارے میں اس طرح لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا تھا کہ ان کی وجہ سے افسران غیرقانونی تعمیرات پر ہونے والی تمام تر شکایات کو کچرے میں پھینک دیتے تھے البتہ بلڈر کو ڈرانے اور مزید پیسے اینٹھنے کے لئے ان شکایات کو کیش کیا جاتا تھا- اس اہم اجلاس میں آئندہ کی پالیسی بھی زیربحث آئی کہ کیا حکمت عملی اختیار کی جائے کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے، یعنی کرپشن کا مال بھی آتا رہے اور بدنامی بھی دامن گیر نہ ہو- ایچ آراین‌ ڈبلیو کو معلوم ہوا ہے کہ جب تک چیف جسٹس گلزار احمد کراچی رجسٹری کو دیکھ رہے ہیں اس وقت تک ایسے اقدامات اٹھائے جائیں‌ جس سے عدالت عظمی کے سامنے حکومت سندھ کی پوزیشن مزید خراب نہ ہو، لہذا اس سلسلے میں‌ چند دن کے اندر حکومت سندھ کی طرف کچھ اہم فیصلوں کے اعلان کا امکان ہے-

اپنا تبصرہ بھیجیں