وزیراعلیٰ بلوچستان کی زیرصدارت بلوچستان اسپیشل اکنامک زونز اتھارٹی کا ساتواں اجلاس

کوئٹہ (ایچ آراین ڈبلیو) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیرصدارت بلوچستان اسپیشل اکنامک زونز اتھارٹی کا ساتواں اجلاس منعقد ہوا، صوبائی وزراء سردار یار محمد رند، میر ظہور احمد بلیدی، محمد خان طور اتمانخیل، چیف سیکریٹری فضیل اصغر سمیت اتھارٹی کے دیگر اراکین نے اجلاس میں شرکت کی، سیکریٹری محکمہ صنعت وتجارت غلام علی بلوچ نے اجلاس میں اتھارٹی کا ایجنڈا پیش کیا جس کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے بعض ضروری ترامیم کے ساتھ ایجنڈے کی منظوری دی گئی، اجلاس کو اتھارٹی کے گذشتہ اجلاس کے فیصلوں کی تفصیلات پیش کی گئیں جن کی توثیق کی گئی، اجلاس نے اسپیشل اکنامک زون اتھارٹی کے لئے 4کروڑ 70لاکھ روپے کی گرانٹ ان ایڈ کی منظوری دی، اجلاس نے بلوچستان اسپیشل اکنامک زونز اینڈ انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے قیام، اس کے قواعد وضوابط اور ٹیکنیکل شعبہ کے قیام اور اس کے چیف ایگزیٹیو آفیسر، چیف فائنانشل آفیسر اور چیف آپریٹنگ آفیسر کی اسامیوں کی منظوری بھی دی، اجلاس نے گڈانی، حب اور بوستان کے اسپیشل اکنامک زونز کے بلڈنگ قوانین کی منظوری دی، اجلاس میں حب اوربوستان اسپیشل اکنامک زونز میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ اور لیز کی پالیسی سے اتفاق کرتے ہوئے ان اکنامک زونز میں بنیادی ڈھانچہ کی فراہمی، گیس، بجلی اور پانی سمیت دیگر سہولتوں کی دستیابی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی، اجلاس نے اکنامک زونز کے بائی لاز کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے ان کی منظوری دی، اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ بلوچستان اسپیشل اکنامک زونز اتھارٹی کا سیکیورٹی ایکسچینج آف پاکستان میں رجسٹریشن کا عمل جلد مکمل کرلیا جائے گا، اجلاس میں ایران، افغانستان کے سرحدی علاقوں میں 13بارڈر مارکیٹوں کے قیام کے منصوبے کا جائزہ بھی لیا گیا اور ان علاقوں میں مواصلات، پانی، بجلی سمیت انفراسٹرکچر کی فراہمی کے لئے وفاقی حکومت کے تعاون سے اقدامات کو یقینی بنانے کی ضرورت سے اتفاق کیا گیا، اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ کوئٹہ میں مشرقی بائی پاس پرقائم صنعتی زون میں ستر صنعتی یونٹ فعال ہیں جبکہ مزید سہولتوں کی فراہمی کا پی سی ون تیار کیا گیا ہے، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی سطح پر صنعت کاری کی پالیسی کی منظوری سے صنعتکاروں کا اعتماد بحال ہوگا اور صنعت کاری کے عمل کو فروغ ملے گا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان قدرتی وسائل سے مالامال خطہ ہے جنہیں ہماری نالائقی کے باعث ابھی تک بھرپور طریقے سے بروئے کار نہیں لایا جاسکا ہے، اگر موجودہ حکومت گڈ گورننس کی دعویدار ہے تو ہمیں سخت فیصلے بھی کرنا ہوں گے،انہوں نے کہا کہ حب اور گڈانی کے اسپیشل اکنامک زونز کے ساتھ بندرگاہ کی سہولت موجود ہے، جس سے ان زونز میں صنعتکاری کو فروغ ملے گا اور صوبے کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جس حد تک ممکن ہو سرمایہ کاری کی جائے گی، جو سرمایہ کاری دس سال بعد کرنی ہے اگر آج کریں گے تو اس کا فائدہ ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں