ادارہ فراہمی ونکاسی آب کا تشکیل دیا گیا نیا بورڈ عدالت میں چیلنج ہونے کے بعد متنازعہ

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) ادارہ فراہمی ونکاسی آب کا تشکیل دیا گیا نیا بورڈ متنازعہ ہوکر رہ گئے،سندھ ہائی کورٹ میں بورڈ کے قیام کو چیلنج کئے جانے کے بعدسندھ حکومت کو نوٹس جاری ،19فروری کو طلب کیا گیا بورڈ اجلاس سوالیہ نشان بن کر رہ گیا،اجلاس منعقد کئے جانے کی صورت میں توہین عدالت کی کارروائی کا اعلان، صورتحال سنگین ہوکر رہ ہوگئی۔تفصیلات کے مطابق ادارہ فراہمی ونکاسی آب کے تشکیل دیئے گئے نئے بورڈآف ڈائریکٹرز کی تقرری کو سماجی رہنما سید محمود اختر نقوی نے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس پر گذشتہ روز سماعت ہوئی، تفصیلی دلائل سننے کے بعد معزز عدالت عالیہ نے مدعلیہان کو نوٹس جاری کرنے کا حکم جاری کیا اور تمام مدعلیہان سے جواب طلب کرلیا جبکہ آئندہ سماعت26فروری2020ءکو مقرر کی گئی،بعدازاں اس حوالے سے سید محمود اختر نقوی کا اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مذکورہ آئینی پٹیشن نمبرCPD-950 کے بعد تمام مدعلیہان کو معزز عدالت نے نوٹس جاری کردیئے ہیںجس میںوزیر اعلی سندھ،چیف سیکریٹری سندھ،چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ،سیکریٹری بلدیات،ایم ڈی واٹر بورڈ،ڈاکٹر نعمان احمد،عبدالستارپیرزادہ،محمد رضوان رﺅف،طارق حسین،اسد علی شاہ،سیمی صدف کمال،سلیمان چانڈیو ،صدر کے سی سی آئی شامل ہیں، سید محمود اختر نقوی کا کہنا تھا کہ معزز عدالت میں یہ کیس زیر سماعت ہے اور نوٹسز بھی جاری ہوچکے ہیں اگر کسی بھی مدعلیہان کی جانب سے مذکورہ آئینی درخواست کے فائنل فیصلے تک کوئی بھی نئے بورڈ کی میٹنگ طلب کی گئی تو مذکورہ مدعلیہان کیخلاف معزز عدالت سندھ ہائی کورٹ میںآئین اسلامی جمہوریہ پاکستان مجریہ1973ءکے تحت توہین عدالت کے آرٹیکل204 اور توہین عدالت آرڈیننس 2003ءکی کارروائی عمل میں لائی جائے گی،ایک سوال کے جواب میں سید محمود اختر نقوی کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ علم ہے کہ 19فروری2020ءکو غیر آئینی نئے بورڈ کی میٹنگ طلب کی گئی ہے انہوں نے واضح کیا کہ اگر ایسا کیا گیا تومذکورہ تمام مدعلیہان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست فوری طور پر معزز عدالت عالیہ میں جمع کرائی جائے گی،اور اس کے ساتھ آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت مذکورہ افراد کیخلاف آئین شکنی اور سنگین غداری کا بھی مقدمہ قائم کرکے کارروائی کیلئے درخواست دائر کرینگے،موجودہ صورتحال میں واٹر بورڈ کا19فروری2020ءکو طلب کیا گیا بورڈ اجلاس سوالیہ نشان بن گیا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالت عالیہ میں نئے بورڈ کو چیلنج کئے جانے اور نوٹسز کے اجراءکے بعد پر بورڈ ممبران میں ہلچل مچ گئی ہے جبکہ پرائیوٹ ممبران نے صورتحال سنگین ہوتی دیکھ کر کنارہ کشی کرنے پرغور شروع کردیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں