گوادر کو سنگاپور بننے میں ہونے والی تمام رکاؤٹیں ختم کردیں، ڈٰی جی جی ڈی اے

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل شاہزیب خان کاکڑ نے کہا ہے کہ گوادر کو اسمارٹ سٹی بنائیں گے،گوادر کو سنگاپور بننے میں ہونے والی تمام رکاؤٹیں ختم کردیں،گوادر مستقبل کو سنگا پور ہے،گوادر شہر کا گوورننس ماڈل تبدیل کریں گے، باصلاحیت بلڈرز اور ڈیولپرز کی تنظیم آباد کے ہوتے ہوئے کوئی وجہ نہیں کہ ملک ترقی نہ کرے،گوادر میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو تمام سہولتیں فراہم کی جائیں گی،گوادر کے لیے ماسٹر پلان تیار کرلیا ہے،گوادر پاکستان کا سب سے زیادہ محفوظ شہر ہے۔ یہ بات انھوں نے ایسو سی ایشن آف بلڈرز اینڈڈیولپرز(آباد) کے دفتر آباد ہاؤس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر آباد کے چیئرمین محسن شیخانی،سینئر وائس چیئرمین سہیل ورند،جی ڈی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر نادر بلوچ،آباد کے سابق چیئرمینز جنید اشرف تالو،محمد حسن بخشی،آباد کے ممبران سیمت رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبے سے منسلک شخصیات کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔شاہزیب خان کاکڑ نے کہا کہ گوادر کو 10 سال قبل سنگاپور بن جانا چاہیے تھا، لیکن کچھ غلطیاں ہوئیں جن کا تدارک کرلیا ہے۔گوادرکا سب سے بڑا مسئلہ پانی کا تھا جسے حل کرلیا ہے،ڈیموں سے گوادر تک واٹر سپلائی لائن بچھارہے ہیں،اس وقت ڈیموں میں 5 سال تک کا پانی جمع ہے اس کے علاوہ ڈی سیلی نیشن پلانٹس بھی لگارہے ہیں جو 2 سالوں میں فعال ہوجائیں گے۔گوادر کی ترقی میں دوسری بڑی رکاوٹ بجلی کی عدم دستیابی تھی اس کے لیے 300 میگا واٹ بجلی کا منصوبہ شروع کردیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ گوادر کو سنگاپور بننے میں تیسری رکاوٹ امن وامان کی خراب صورتحال تھی،اس وقت گوادر پاکستان کا سب سے زیادہ محفوظ شہر ہے۔انھوں نے کہا کہ گوادر شہر کو ڈیجیٹلائز کررہے ہیں،زمینوں کا تمام ریکارڈ دیجیٹلائز ہوگا۔ڈی جی شاہزیب خان کاکڑ نے کہا کہ 2050 میں گوادر کی معیشت کا حجم 30 ارب ڈالر اور یہاں کی فی کس سالانہ آمدنی 15 ہزار ڈالر ہوگی جبکہ اس وقت پاکستان کی فی کس سالانہ آمدنی1350 ڈالر ہے۔ انھوں نے کہا کہآئندہ 50 سال کے لیے گواد ر کا ماسٹر پلان تیا کرلیا ہے۔ان کا دعویٰ ہے کہ گوادر کے ماسٹر پلان جیسا ماسٹر پلان پورے پاکستان میں نہیں،کراچی کے مسائل ماسٹر پلان نہ ہونے کی وجہ سے ہیں۔انھوں نے کہا کہ گوادر شہر اور پورٹ کی ترقی نجی شعبے کے ذریعے ہوگی،جی ڈی اے سہولت کاری کے فرائض انجام دے گی۔سرمایہ کاروں کو ون ونڈو آپریشن کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ اس موقع پر آباد کے چیئرمین محسن شیخانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جی ڈی اے 2004 میں قائم کی گئیں لیکن 16 سالوں کے عرصے میں توقعات کے مطابق گوادر شہر کی ترقی نہیں ہوسکی۔ان کا کہنا تھا۔محسن شیخانی نے کہا کہ ماسٹر پلان کی تیاری میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی تجاویز شامل ہونی چاہییں اور سرمایہ کاروں کو ماسٹر پلان میں تبدیلی نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی جانی چاہیے۔ کسی بھی ملک یا شہر میں سرمایہ طویل المدتی پالیسی کے ذریعے ہی آتا ہے۔محسن شیخانی نے کہا کہ اچھی پالیسی اور سرمایہ کاروں کو سہولتیں اور آسانیا فراہم کی گئیں تو گوادر شہر اور پورٹ کو ترقی ہوگی جس سے پورے پاکستان کو فائدہ ہوگا۔آخر میں آباد کے سابق چیئرمین جنید اشرف تالو نے آباد پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ آباد پورے پاکستان کے 1000 بلڈرز اور ڈیولپرز کی واحد نمائندہ جماعت ہے۔تعمیرات سے متعلق اداروں سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے گوورننگ باڈی میں آباد کے ممبران شامل کیے جاتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ جی ڈی اے کی گوورننگ باڈی میں بھی آباد کے ممبران کو شامل کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں