نونہال مستقبل کے معمارہیں اُن کی تربیت میں کوئی کوتاہی نہیں برتنی چاہیے، سعدیہ راشد

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) نونہال مستقبل کے معمارہیں اُن کی تربیت میں کوئی کوتاہی نہیں برتنی چاہیے۔شہید حکیم سعید نے ۱۹۸۵ ءمیں بزم نونہال یا نونہال اسمبلی کے نام سے جس ماہانہ سفر کا آغاز کیا تھا آج اُس کو ۳۵ سال ہوگئے ہیں۔ نہ اس کے تسلسل و تواتر میں کمی آئی اور نہ ہی وہ جذبہ ماند پڑاجو ہمیشہ اس پروگرام کے پیچھے کارفرما رہا ۔ ان ۳۵ سالوں میں کئی نونہال ملک کی باگ ڈور سنبھالنے والے بن گئے ہیں اور ملک کی خدمت کررہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار ہمدرد پاکستا ن کی چیئر پرسن محترمہ سعدیہ راشد نے گزشتہ روز بیت الحکمہ آڈیٹوریم، مدینہ الحکمہ کراچی میں ہمدرد پاکستان کے زیر ِ اہتمام منعقدہ نونہال اسمبلی بہ عنوان ’ہم نونہال ہم بے مثال ‘ میں اپنے خطاب کے دوران کیا۔
صدر نونہال اسمبلی محترمہ سعدیہ راشد نے کہا کہ ’ یہ شہید حکیم محمد سعیدکی دلی خواہش تھی کہ نونہالوں کو جدید علوم اور اخلاقی تربیت سے نوازا جائے تاکہ وہ مستقبل کے ذمہ دار شہری بنیں۔ جب نونہال اسمبلی کے بچے اہم مقام حاصل کرتے ہیں اور کامیابی و کامرانی اُن کا مقدر بنتی ہے تو ہمیں حکیم سعید کا روشن پاکستان کا خواب شرمندہ ِ تعبیر ہوتا نظر آتا ہے۔ ایک طالب علم کی کامیابی میں جہاں والدین کی دعائیں شامل ہوتی ہیں وہیں اساتذہ ، تعلیمی ادارے کی انتھک محنت بھی شامل ہوتی ہے۔ والدین و اساتذہ وہ مثلث ہیں جن کے دم سے علم تربیت اور کردار سازی کے مشکل مراحل طے ہوتے ہیں اور کامیابیوں کی راہیں کھلتی ہیں۔ نونہالوں کی کردار سازی اور اُن میں مطالعہ کا شوق پیدا کرنے کے لئے بانی ہمدرد حکیم سعید نے ۶۵سال پہلے ہمدرد نونہال کے نام سے ماہانہ رسالہ شروع کیا تھا جو آج بھی بچوں کی بڑی تعداد کا پسندیدہ میگزین ہے۔ کئی دہائیوں پر محیط ہمدرد نونہال رسالے کے سفر میں آج ملک کے اہم عہدوں پر فائز اپنے بچپن میں نونہال کے باقاعدہ قاری رہے ہیں۔حکیم سعید اکثر کہا کرتے تھے اگر پاکستان کو بڑاکرنا ہے تو بچوں کو بڑا کردو۔آج ہم اُنہی کے وژن پر عمل پیرا ہیں ۔
تقریب کے مہمان خصوصی معروف صحافی و ادیب جناب محمود شام نے بزم نونہال سے خطاب کرتے ہوئے طالب علموں کی تربیت پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان کا روشن مستقبل بچوں میں تخلیقی صلاحیتوں میں پنہاں ہے۔ اُنہوں نے حکیم سعید کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکیم سعید کی جانب سے روشن کی گئی مشعل آج بھی نونہالوں میں اعتماد اور حوصلہ پیدا کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کررہی ہے۔ حکیم سعید کا وژن برائے تعلیم و تربیت نونہال پورے ملک کو اختیار کرنا چاہیے کیونکہ وہ سچے اور محب وطن پاکستانی تھے ۔ اُنہوں نے قائد اعظم کے احکامات پر عمل کرکے دکھایا ہے اور ایک ایسا تعلیمی شہر تخلیق کیا ہے جو پاکستان کے عظیم مستقبل میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ حکیم سعید کے وژن کے مطابق پاکستانی نونہالوں کو نہ صرف جدید علوم تک رسائی فراہم کی جانی چاہیے بلکہ اُن میں مشرقی روایات کو پروان چڑھانے کیساتھ اپنی تہذیب سے رشتہ مزید مضبوط کیا جانا چاہیے۔ اس عمدہ امتزاج کی کوئی اور مثال موجود نہیں ہے۔ اُنہوں نے جدید علوم کی اہمیت و افادیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جدید دور میں ترقی جدید علوم میں مہارت حاصل کرنے سے ہی ممکن ہے ۔اس موقع پر اُنہوں نے اپنی نظم ’لیپ کا سال‘ بھی موجود نونہالوں کو سُنائی جسے سُن کر نونہال بہت محظوظ ہوئے۔
ڈائریکٹر پروگرامزہمدرد سلیم مغل نے معزز مہمان خصوصی کا تعارف پیش کیا اور بعد ازاں ہمدرد نونہال اسمبلی کی اہمیت پر مختصراً روشنی ڈالی۔متولیہ ہمدرد محترمہ آمنہ ہمایوں میاں نے نونہال اسمبلی کے اجلاس میں خصوصی طور پر شرکت کی۔
نونہال اسمبلی سے ہمدرد پبلک اسکول، ہمدرد ولیج اسکول سمیت مختلف اسکولو ں کے ننھے مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا جن میں لائبہ ارسلان، آمنہ رمضان، رُباب علی، حمنہ خان، فاطمہ سلیم اور لائبہ عاصم شامل ہیں۔
اجلاس کے آخرمیں ہمدرد پبلک اسکول اور ولیج اسکول کی جانب سے شہید حکیم سعید کو اُن کی قومی خدمات پرخراج تحسین پیش کیاگیا اور اس ضمن میں ایک نغمہ سُنایا ۔ بچوں نے اس کے بعد دعائے سعید پیش کی۔ تقریب کے اختتام پر مہمانان گرامی نے نونہالوں میں انعامات تقسیم کئے۔
اسمبلی میں اسپیکر ، قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کی ذمہ داریاں بالترتیب زارا وسیم ، بسمہ اقبال اور عثمان راشد نےانجام دیں۔ تلاوت ِ قرآن پاک کی سعادت محمد حذیفہ نے حاصل کی اور نعت خوانی کا شرف معاز حُسین نے حاصل کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں