اسٹیٹ بینک انتظامیہ لیبر قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہے، لیاقت ساہی

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) ڈیمو کریٹک ورکرز یونین سی بی اے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے نمائندوں کا ہنگامی اجلاس مزدور رہنما لیا قت علی ساہی کی زیر صدارت یونین آفس میں منعقد ہوا جس میں سی بی اے یونین اور انتظامیہ کے درمیان سی اوڈی پر ہونے والے معاہدوں کا جائزہ لیا گیا بالخصوص کلریکل اور نان کلریکل کیڈرز میں 150 دن میں انتظامیہ نے پالیسی مرتب کرکے مستقل بھرتیاں شروع کرنی تھی لیکن بد قسمتی کے ساتھ دو سال ہونے کو ہیں نیا سی او ڈی بھی سی بی اے یونین کی طرف سے یکم مارچ 2019 کو جمع کروا دیا تھا نہ تو گزشتہ سی او ڈی کی روشنی میں ہونے والے فیصلوں پر عمل درآمد کیا ہے جو کہ لیبر قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے ۔ دوسری طرف تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ کے ذریعے ملک کےمرکزی بینک میں کلریکل اور نان کلریکل کیڈرز میں بھرتیاں مسلسل کی جارہی ہیں جنہیں کم سے کم ویجز بھی ادا نہیں کئے جاتے ، سوشل سیکورٹی اور ورکرز ویلفیئر بورڈ کی سہولتوں سے بھی ورکرزمحروم ہیں جب ملک کے مرکزی بینک میں محنت کشوں کو انصاف فراہم نہیں کیا جائے گا تو بینکنگ انڈسٹری کے محنت کشوں کو سرمایہ دار طبقہ انصاف کیسے فراہم کرے گا ملک کے مرکزی بینک نے بینکنگ انڈسٹری میں قوانین پر عمل درآمد کرانا ہے لیکن وہ جب خود ہی لیبر قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے ورکرز کو بنیادی حقوق سے محروم کرے گا تو ملک بھر کی بینکنگ انڈسٹری بیگار کیمپ تو بنے گی جس کی تمام ترذمہ داری اسٹیٹ بینک پر عائد ہوتی ہے۔ اس موقع پر مزدور رہنما لیا قت علی ساہی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کلریکل اور نان کلریکل کیڈرز میں مستقل بھرتیوں کے معاہدے پر عمل درآمد اور سی اوڈی 2019-21 پر لیبر لاء کی روشنی میں مذاکرات نہ کرنا اسٹیٹ بینک کی انتظامیہ طاقت کے نشے میں ریاست میں انتشار پھیلانا چاہتی ہے اس کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کیلئے تمام نمائندے ورکرز سے رابطہ مہم شروع کریں اور ٹریڈ یونینز ،میڈیا اور سول سو سائٹی کی تنظیموں سے رابطہ مہم شروع کی جائے تاکہ تمام طبقوں کو اسٹیٹ بینک کی انتظامیہ کی غیر منصفانہ پالیسیوں کے خلاف منظم کرکے جدوجہد کی جائے ہم ملازمین کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے بارے جدوجہد کریں گے بلکہ ملکی سطح کی اسٹیٹ بینک کی پالیسیوں جو عوام دُشمن ہیں ان کے بارے میں بھی اسٹیٹ بینک کے تمام شعبوں کا جائزہ لے کر عوام دُشمن پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کی جائے گی ۔ اسٹیٹ بینک کی انتظامیہ نے ورکرز کے بنیادی حقوق کو سلب کرکے ملک کے دستور کی بھی خلاف ورزی کی ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں