پیمرا تازہ دودھ کے خلاف چلنے والے اشتہارات کو فوری بند کروائے

اسلام آباد (ایچ آراین ڈبلیو) گزشتہ چند دنوں سے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کی جانب سے کھلے دودھ کے خلاف پاکستان کے تقریباََ تمام بڑے چینلز پر اشتہاری مہم چلا ئی جا رہی ہے۔نیشنل میڈیا کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی اس طرح کی منظم مہم کا سلسلہ جاری ہے۔ اس اشتہار میں کھلے دودھ کو گندا اور مضر صحت قرار دیتے ہوئے پیکٹ والا دودھ استعمال کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔ اسلام آباد فریش ملک ایسوسی ایشن اور ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن پاکستان نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں 95 فیصد مارکیٹ کھلے دودھ کی ہے جو تمام معاشی طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگ استعمال کرتے ہیں۔ لوگ روایتی طور پر دودھ استعمال کرتے ہیں اور تازہ دودھ کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس دودھ کی پیداوار اور کوالٹی کو چیک کرنے کے لئے ادارے موجود ہیں۔تازہ دودھ کی مارکیٹ میں جو مسائل ہیں ان پر لازمی ایکشن لینا چاہئے۔ کھلے دودھ میں ملاوٹ کرنے والوں اور جعلی دودھ بنانے اور بیچنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہئے۔ لیکن ایسا نہیں کہا جا سکتا کہ دودھ اگر تازہ فروخت ہو رہا ہے تو یہ مضر صحت ہے اور اگر پیکٹ میں فروخت ہو رہا ہے تو بہتر ہے۔ بحث یہ نہیں ہونی چاہئے کہ دودھ کھلا ہے یا بند، بحث یہ ہونی چاہئے کہ دودھ اصلی ہے یا نقلی۔ ایک دکاندار سے لے کر پیکٹ اور ڈبے والی بڑی کمپنیوں تک، ان سب کا پروڈکشن آڈٹ ہونا چاہئے۔ یہ بتایا جانا چاہئے کہ اگر کوئی دو لاکھ لٹر یا دو سو لٹر دودھ بیچتا ہے تو وہ دودھ کہاں سے آتا ہے۔ اگر وہ دودھ جانور سے نہیں لیا جاتا اور پاؤڈر کو مکس کرکے محلول تیار کیا جاتا ہے تو یہ اصل میں جعلی اور مضر صحت دودھ ہے۔ پاکستان میں غیر معیاری خشک دودھ اور وے پاؤڈر(Whey Powder) سمگلنگ اور امپورٹ کے ذریعے آتا ہے اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔ اس بات کو جاننا چاہئے کہ یہ دودھ کون منگواتا ہے اور یہ کہاں استعمال ہوتا ہے۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کا یہ کردار نہیں کہ وہ مارکیٹ کی ایک پروڈکٹ کو دوسری پروڈکٹ کے مقابلے میں ترجیح دے۔ نہ ہی اس ایسوسی ایشن کا یہ کردار ہونا چاہئے کہ اپنی ایسوسی ایشن کا نام استعمال کرتے ہوئے کسی خاص پروڈکٹ کی تشہیر شروع کر دے۔ اگر ایسوسی ایشن کو دودھ کی اتنی ہی فکر ہے تو وہ دودھ کی مجموعی کوالٹی،اس کی ہینڈلنگ، گھر کی سطح پر اس کے بہتر استعمال، اس کی معیاری پروڈکشن اور سپلائی چین کی بہتری کے حوالے سے عمومی آگاہی مہم چلائے۔ہم بھی ان کے ساتھ مل کر اس مہم کا حصہ بنیں گے۔ لیکن یہ ہرگز مناسب نہیں کہ لوگوں سے کہا جائے کہ وہ پیکٹ والا دودھ ہی استعمال کریں جس کی کوالٹی کے بارے یقینی طور پر یہ ڈاکٹرز بھی گارنٹی نہیں دے سکتے۔ یہ کنزیومر کی مرضی ہونی چاہئے کہ وہ کس طرح کی پروڈکٹ خریدنا چاہتا ہے۔ پاکستان کے لوگ غریب ہیں اور اکثریت میں ہیں۔ یہاں پروڈکٹس کی پیکنگ کی اضافی قیمت ادا کرنا صارفین کے لئے بہت مشکل ہو گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں