تھانہ شیدانی کی حدود کی رہاٸشی اقرا پر سسرالیوں کا وحشیانہ تشدد

رحیم یار خان (ایچ آراین ڈبلیو) تھانہ شیدانی کی حدود کی رہاٸشی اقرا پر سسرالیوں کا وحشیانہ تشدد ۔اقرا زخمی حالت میں خان بیلہ ھسپتال میں داخل ۔اقرا کی چیخ و پکار پر چھڑانے کیلیے آنیوالے اقرا کے ماموں بہنوٸ اوربہن پرہی پولیس نے الٹامقدمہ درج کر دیا ۔اقرا کاروای کیلیے تھانے گٸ تو ایس ایچ او شیدانی نے ھتک آمیز سلوک کے ساتھ تھانے سے ہی نکال دیا ۔اقرا کا پولیس حکام سےنوٹس لینےکا مطالبہ ۔تفصیل کے مطابق گزشتہ روز پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کے تھانہ شیدانی کی حدود کی رھاٸشی اقرا کو اس کی ساس ۔نند اور دیگر نے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا ۔اقرا کے سسرال کا لاڑ فیملی جبکہ اقرا کا تعلق ماچھی فیملی سے ھے عمران نے اقرا سے آٹھ ماہ قبل شادی کی تھی یہ شادی باقاعدہ دونوں خاندانوں کی رضا مندی سے ھوی تھی عمران کی فیملی اقرا کے گھر والوں کے پاس رشتہ لیکر گٸے تھے ۔رشتہ طے پا جانے کے بعد شادی ھوی مگر اقرا کے بقول اس کی ساس اپنی بیٹیوں سے ملکر یہ کہ کر اکثر اسے تشددکا نشانہ بناتی کہ میں نے تو رشتہ اپنوں میں کرنا تھا پتہ نہیں تو کہاں سے نازل ھو گٸی ۔گزشتہ روز بھی اسے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تو اس کی چیخ وپکار پر ایک پڑوسن نے اس کے ماموں کو اطلاع دی اقرا کے ماموں ۔بہن اوربہنوی نے آکراس کی جان چھڑای اور اسے خان بیلہ چوکی میں رپٹ لکھوانے کے بعد ھسپتال داخل کروا دیا ابھی اقرا ہسپتال میں تھی کہ بقول اس کے اے ایس آٸ یونس دوسری پارٹی کو ھسپتال لے آیا اور اکر کہاکہ ہم پہ شدید سیاسی پریشر ھے تم صلح کر لو ۔اقرا کے بقول میں نے یہ کہ کر صلح سے انکار کر دیا کہ مجھے روز روز تشدد کا ننشانہ بنایا جاتا ھے دو ہفتہ قبل بھی مجھے چوہے مار گولیاں کھلاٸ گٸیں مشکل سے میری جان بچی ۔میرے انکار کے بعد اے ایس آی یونس دھمکی دیکر چلا گیا اور جاتے ہی میرےماموں فیاض ۔بہنوٸ خالد اور بہن سدرہ پر مقدمہ نمبر 131/20 درج کر دیا ۔اقرا نے میڈیا کو بتایا کہ یہ کیسا انصاف ھے کہ میں اپنی کارواٸ کیلیے دھکے کھا رہی ھو اور پولیس نے الٹا میری جان چھڑانے کیلیے آنیوالوں پر ہی مقدمہ درج کر دیا ۔کیا پولیس یہ چاہتی تھی کہ میرے سسرال والے مجھے جان سے مار دیتے ۔اقرا بی بی نے ڈی پی او رحیم یار خان اور دیگر پولیس حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ھے

اپنا تبصرہ بھیجیں