خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے یکم سے 20مارچ تک ملک بھر میں خصوصی مہم چلائی جائے گی

لاہور (ایچ آراین ڈبلیو) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سرا ج الحق نے کہاہے کہ خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے یکم سے 20مارچ تک ملک بھر میں خصوصی مہم چلائی جائے گی۔ پاکستانی عورت ملک میں مغربی کلچر نہیں ، اسلام کی پاکیزہ تہذیب چاہتی ہے تاکہ ملک کو اس کی اساس اور نظریے کے مطابق اسلام کا گہوارہ بنایا جاسکے ۔ نا م نہاد مہذب مغربی دنیا میں عورت کو آمدن کا ذریعہ بنالیا گیاہے ۔ ملک میں خواتین کا استحصال ہورہاہے ۔ بوڑھے ماں باپ کو اولڈ ہومز میں چھوڑآتے ہیں جبکہ اسلام ماں کو اتنا اعلیٰ و ارفع مقام بخشاہے کہ اسے قدموں میں جنت رکھ دی ہے ۔ جماعت اسلامی عورت کے بارے میں جاہلانہ رسوم و رواج کے خاتمہ اور انہیں وراثت میں حق دلانے کی جدوجہد کر رہی ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہر ضلع میں بچیوں کے لیے یونیورسٹی بنے اور ان کے لیے کھیلوں کا باپردہ انتظام ہوتاکہ وہ بھی ڈاکٹراور انجینئرز بنیں ۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے مقامی ہوٹل میں 8 مارچ ، عالمی یوم خواتین کے حوالے سے منعقدہ خواتین کانفرنس اور پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ کانفرنس سے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی حلقہ خواتین ڈاکٹر دردانہ صدیقی ، سابق ممبر قومی اسمبلی و سابق رکن اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی،ب کی ناظمہ ربیعہ طارق ، ناظمہ لاہور زبیدہ جبیں، سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی معروف خواتین رہنماﺅں نے بھی خطاب کیا ۔کانفرنس میں سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف ، امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد ، وسیم قریشی، بیگم سراج الحق ،آشفتہ ریاض فتیانہ ،سسٹر گلوریا ، ڈاکٹر لبنیٰ ظہیر ، سسٹر شمیم ، میرین شرف جوزف بھی شریک تھیں ۔
سینیٹر سراج الحق نے پریس کانفرنس میں چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تمام صوبوں میں خواتین کے لیے علیحدہ یونیورسٹیاں قائم کی جائےں ۔ دیہاتی علاقوں میں ہیلتھ سنٹرز اور ڈسپنسریاں قائم کی جائیں ۔ خواتین کو شہری دفاع اور فسٹ ایڈ کی ٹریننگ دی جائے ۔ عورت کی خرید و فروخت پر مکمل پابندی عائد کی جائے ۔ جیلوں میں بے گناہ قید خواتین کی رہائی کے لیے ان کے مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹایا جائے ۔ ذرائع ابلاغ میں خواتین کے استحصال کو روکا جائے اور میڈیا پر فحاشی و عریانی کے پروگرامات کو روکا جائے تاکہ معصوم بچوں اور بچیوں کے ساتھ درندگی کے واقعات کا سدباب ہوسکے۔ ذرائع ابلاغ میں خواتین کو اپنے موقف کے اظہار کے مواقع فراہم کیے جائیں اور اس سلسلہ میں ان کے لیے بہترین ماحول اور سہولیات کا اہتمام کیا جائے ۔انہوںنے کہاکہ ہماری مائیں بہنیں بیٹیاں ملک میں اسلامی تہذیب و تمدن کا غلبہ چاہتی ہیں ، بدقسمتی سے ملک میں ایسے عناصر بھی موجود ہیں جو میرا جسم میری مرضی اور مغرب کے فحش عریاں اور حواس با ختہ کلچر کو پروموٹ کر کے ملک کی اسلامی شناخت پر دھبہ لگانا چاہتے ہیں ۔ایسے عناصر کی سرکاری سطح پر حوصلہ شکنی ہونی چاہیے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی جلد ہی سینیٹ میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کا بل پیش کرے گی ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ اسلام نے عورت کو ماں ، بہن ، بیٹی اور بیوی کی حیثیت سے جو احترام دیاہے ، وہ دنیا کا کوئی دوسرا مذہب نہیں دے سکتا ۔ عورت کو بازار کی زینت بنانے والے معاشروں نے عورت پر جو ظلم کیاہے ، آج اس کا نتیجہ ہے کہ وہاں خاندانی نظام ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جبکہ اسلام عورت کو گھر کی ملکہ کا عظیم مرتبہ دیتاہے ۔ اسلام نے عورت کو گھر میں قید نہیں کیا بلکہ زندگی کے ہر شعبہ میں اسے اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت دی اور حوصلہ افزائی کی ہے حتیٰ کہ جنگ کے میدانوں میں بھی خواتین شامل رہی ہیں ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی 8 مارچ عالمی یوم خواتین کے موقع پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور چاروں صوبائی دارالحکومتوں لاہور ، کراچی ، پشاور اور کوئٹہ سمیت ملک بھر کے چھوٹے بڑے شہروں میں خواتین مارچ اور خواتین کانفرنسز کا انعقاد کرے گی ۔ ہم نے الیکشن کمیشن سے تحریری مطالبہ کیاہے کہ جو امیدوار اپنی بہن بیٹی کو وراثت میں حق نہیں دیتا ، اسے الیکشن لڑنے کی اجازت نہ دی جائے ۔ انہوںنے کہاکہ جماعت اسلامی قرآن سے شادی جیسی جاہلانہ رسم ، وٹہ سٹہ، جہیز اور کاروکاری جیسے مظالم کا خاتمہ کرے گی اور عوت کو وہ مقام دلایا جائے گا جس کا اللہ اور رسول نے اسے مستحق ٹھہرایا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مسلم خواتین اور بیٹیوں کے لیے حضرت عائشہ صدیقہ ؓ ، حضرت فاطمة الزہرہؓ ، حضرت خدیجة الکبریٰ ؓ اور حضرت مریم ؑ بہترین نمونہ ہیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں