افغانوں کو اپنے ماضی سے سبق سیکھنا اور ایک دوسرے کو برداشت کرنا چاہیے ۔ سینیٹر سراج الحق

لاہور (ایچ آراین ڈبلیو‌) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے حج فارم میں کوائف کے ساتھ ختم نبوت کا حلف نامہ ختم کرنے پر اپنے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ختم نبوت کے کوائف کی جگہ سے خانہ کو ختم کرنے کے حوالے سے خود وزیر مذہبی امور نے سینیٹ کمیٹی میں کہاہے کہ اس بارے میں مجھے بے خبر رکھا گیا ،تو کیا بے خبر وزیر اس جرم میں خود بھی شریک نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جس نے بھی یہ شرارت کی ہے ، حکومت نے اس کے خلاف کیا ایکشن لیا ۔ پہلے بھی نادیدہ ہاتھ اس طرح کی سازش میں ملوث پائے گئے ہیں مگر حکومت نے ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی ۔ حج فارم سے ختم نبوت کا خانہ مقررہ جگہ سے نکالنے سے یہ بات بھی واضح ہو گئی ہے کہ حکومتی صفوں میں ختم نبوت کے منکر بھیڑ یے موجود ہیں اور حکومت جانتے بوجھتے ان کے خلاف کوئی ایکشن لینے کو تیار نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ اس خبر سے پورے ملک میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ ختم نبوت کے حلف نامہ کو کوائف کے ساتھ پہلے صفحہ پر شامل کرنا چاہیے، سازش کے مرتکب عناصر کو بے نقاب کر کے ان کو سخت سزادی جائے تاکہ آئندہ کسی کو ایسے گھناﺅنے جرم کی جرا ت نہ ہو ۔
سینیٹر سراج الحق نے افغان کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ خطے میں امن و استحکام کے دشمن عناصر معاہدے کو سبوتاژ کرنے اور مصالحت کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کے لیے سازشیں کررہے ہیں ۔ تمام افغان گروپوں اور عوام کو ان عناصر سے خبردار رہنا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ یہ معاہدہ امریکی انتظامیہ اور تحریک طالبان کے درمیان ہوا ہے اس لیے اس معاہدے کے نفاذ کی ذمہ داری بھی بنیادی طور پر ان دونوں پر عائد ہوتی ہے ، لیکن ساری عالمی برادری کو مل کر افغانستان میں امن و مصالحت یقینی بنانا ہوگی ۔ انہوںنے کہاکہ اس معاہدے سے ہمارا یہ موقف درست ثابت ہوا ہے کہ امریکہ اور اس کے حواریو ں کا افغانستان پر جنگ اور تباہی مسلط کرنا مسئلے کا حل نہیں ۔سراج الحق نے کہاکہ معاہدہ کے خلاف آنے والے بیانات قابل افسوس ہیں ان بیانات کا بھی نوٹس لیا جانا ضروری ہے ۔افغانوں کو اپنے ماضی سے سبق سیکھنا اور ایک دوسرے کو برداشت کرنا چاہیے ۔ افغان اپنے ملک پر جارحیت کرنے والے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کر سکتے ہیں تو خود کیوں اکٹھے نہیں بیٹھ سکتے ۔ قیام امن کے لیے افغان بھائیوں کو ایک دوسرے کو برداشت کرنا اور ایک میز پر بیٹھنا ہوگا ۔ پاکستان کو طالبان امریکہ مذاکرات سے بڑھ کر بین الافغان مذاکرات کے لیے سہولت کا ر ی کرناہوگی ۔
سینیٹر سراج الحق نے ہندوستان میں مساجد و مدارس اور قرآن کو نذر آتش کرنے اور مسلمانوں کی بستیوں کو جلانے اور ان کے قتل عام پر غم و غصہ کا ا ظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ہماری حکومت ان تمام واقعات کے باوجود خاموش بیٹھی ہے ۔ حکومت کی طرف سے عالمی سطح پر کوئی آواز نہیں اٹھائی جارہی ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کا یہ رویہ پاکستان کے وجود کی نفی کے مترادف ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں