جنوبی پنجاب کے مسائل کا واحدحل علیحدہ صوبے کے قیام میں ہے:عوامی تحریک

ملتان(ایچ آراین ڈبلیو ) پاکستان عوامی تحریک جنوبی پنجاب کے صوبائی صدر چوہدری فیاض احمد وڑائچ،سینئر نائب صدرڈاکٹر زبیراے خان،جنرل سیکرٹری سردار سیف اللہ خان سدوزئی ایڈووکیٹ،اللہ رکھا سیاف ایڈووکیٹ،چوہدری قمر عباس دھول،راؤ عارف رضوی،سہیل کامران ایڈووکیٹ،میاں نوراحمد سہو،ڈاکٹر محمودالحسن مصطفائی،ملک عبدالرشیداورچوہدری شاہد ارائیں نے جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے حکومتی موقف پرردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی پنجاب کے عوام کے مسائل کا حل الگ سیکرٹریٹ میں نہیں بلکہ الگ صوبے میں ہے۔الگ سیکرٹریٹ والا لالی پوپ جنوبی پنجاب کے عوام قبول نہیں کریں گے اور نہ ہی پنجاب کو انتظامی بنیادوں پر تقسیم کرنے والی متفقہ قرارداد کا انجام کالا باغ ڈیم والا ہونا چاہیے۔پارلیمنٹ میں بیٹھی تمام جماعتیں جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کی حامی رہی ہیں لہٰذا وزیراعظم پنجاب اسمبلی کی متفقہ قرارداد کی روشنی میں فی الفور کمیشن قائم کریں، پاکستان عوامی تحریک انتظامی بنیادوں پر نئے صوبے بنانے کی پرزور حامی ہے۔رہنماؤں نے مزید کہا کہ اگر پنجاب کو انتظامی بنیادوں پر تقسیم نہ کیا گیا اور الگ صوبہ نہ بنایا گیا تو جنوبی پنجاب کے عوام کے ساتھ یہ ایک بہت بڑا دھوکہ ہو گا۔ وزیراعظم آج کل تواتر سے کہہ رہے ہیں کہ ماضی میں صوبہ کا 50فیصد ترقیاتی بجٹ صرف ایک شہر لاہور پر خرچ ہوتا رہا جس کی وجہ سے دیگر تمام اضلاع اور خطے پسماندہ رہ گئے،مستقبل میں اس سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ پنجاب اسمبلی کی متفقہ قرارداد کی روشنی میں نئے صوبے بنائے جائیں تاکہ کوئی فرد واحد عددی اکثریت کے زعم میں دیگر اضلاع کا حق غصب نہ کر سکے۔رہنماؤں نے کہا کہ موجودہ نظام استحصال، ظلم اور زیادتی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، ایک فرد جو چاہتا ہے کر گزرتا ہے، اسمبلیاں، کابینہ، سٹینڈنگ کمیٹیاں،پارلیمانی سیکرٹری یہ سب ٹی اے ڈی اے کے حصول کا ذریعہ ہیں، اس نظام میں فرد واحد ہی سب کچھ ہے، جب صوبہ کے 50فیصدفنڈ صرف ایک شہر لاہور پر خرچ ہورہے تھے تو اس وقت جنوبی پنجاب کی بھی اسمبلی اور کابینہ میں بھرپور نمائندگی تھی مگر سب اپنی اپنی مراعات، وزارتوں اور عہدوں کیلئے خاموش تھے، وہ بولتے بھی تو ان کی کوئی نہیں سنتا تھا، اس لیے الگ سیکرٹریٹ کے لالی پوپ کی بجائے جنوبی پنجاب کے عوام کو الگ صوبہ کا تحفہ دیا جائے۔#

اپنا تبصرہ بھیجیں