ایمرجنسی میڈ یکل ر سپا نس کو بہتر بنانے کے موضوع پر ورکشاپ کا انعقاد

لاہور( ): پنجاب ایمرجنسی سروس (ریسکیو1122) نے وزارت مواصلات حکومت پاکستان کے باہمی تعاون سے دو روزہ “ایمرجنسی میڈیکل رسپانس کو بہتر بنانے “کے عنوان پر ورکشاپ گزشتہ روز ایمرجنسی سورسز اکیڈمی میں منعقد ہوئی جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے تمام صوبوں میں پوسٹ کریش رسپانس سسٹم کی تشکیل اور روڈ ٹریفک حادثات کیلئے معیاری رپورٹنگ فارم بنانا تھا۔
اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل پنجاب ایمرجنسی سروس ڈاکٹر رضوان نصیرنے کہا کہ جنوری 2019میں پوسٹ کریش رسپانس کے لئے قومی رہنماخطوط (نیشنل گائیڈلائنز)اور 2024 تک کے لئے ترجیحی اقدامات مرتب کرنے لئے پنجاب میں ایمرجنسی میڈیکل سروسز کی نیشنل ایمرجنسی میڈیکل رسپانس پر ایک ورکشاپ منعقد ہوئی اور ان اقدامات کو عملی جامہ پہنانے کیلئے ایک اور ورکشاپ کی میزبانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریسکیو1122کا عزم پاکستان میں محفوظ معاشرے کے قیام کے لئے قیمتی انسانی جانوں کو حادثات سے بچانے اور اس کے نقصانات کو کم کرنے کیلئے سروس کے معیار اور بہترین میعار کی خدمات کی فراہمی میں مسلسل بہتری لانے کے لئے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ورکشاپ روڈ سیفٹی پروجیکٹ کا ایک اہم ہے جو ایشین ڈویلپمنٹ بینک اوربرطانیہ کے محکمہ برائے بین الاقوامی ترقی کے باہمی توان سے وزارت مواصلات حکومت پاکستان کے ذریعے نافذ کیا جا رہا ہے۔
ورکشاپ کے شرکاء سے بات کرتے ہوئے نیشنل روڈ سیفٹی پروجیکٹ کی ٹیم لیڈر مس روزمیری راؤس نے شمالی اور مغربی پاکستان میں تمام صوبائی اور وفاقی حکومتوں سے بااصول، درست اور اعلیٰ معیار کے اعدادوشمار کی فراہمی پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ اس ورکشاپ کا اہم مقصد شمالی پاکستان میں روڈٹریفک حادثات کا ڈیٹااکٹھاکرنے کے نظام کو ہم آہنگ کرنا اور ڈیٹاکے تجزیہ کے لئے نظام تیار کرنا ہے تاکہ حکومتوں کو اگلی ایک دہائی میں ہر ایک پاکستانی کے لئے روڈسیفٹی کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرکے عالمی روڈسیفٹی اہداف کی تیاری کے قابل بنایا جا سکے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر میڈیکل ایمرجنسی رسپانس سنٹر رسیکیو1122بلوچستان نے اکتوبر سال 2019سے لیکر اب تک کی کارکردگی رپورٹ پیش کی اور ڈاکٹر رضوان نصیر کا بلوجستان میں ایمرجنسی سروس کے قیام کے لئے مدد فراہم کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اعدادوشمارکیمطابق میڈیکل ایمرجنسی رسپانس سنٹر رسیکیو1122بلوچستان نے 1010حادثات پر ریسپانڈ کرتے ہوئے 1430ایمرجنسی کے شکارمریضوں کو سروسز فراہم کیں۔ مزید براں اس دوروزہ ورکشاپ کے دوران مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا جس میں منسٹری آف ہیومن رائٹس کیمشن کا پوسٹ کریش ریسپانس کے لئے قومی رہنمااصولوں پر عمل درآمدکرانے کے لئے کردار، ایمرجنسی میڈیکل رسپانس کے لئے حفاظتی کارکردگی کے اشارے، پاکستان میں روڈ سیفٹی ایکشن میں میڈیکل ایمرجنسی سروسزکے اعدادوشمار اور سیکیو1122 کے ڈسپیچ اور پری الرٹ سسٹم کا کردارشامل تھے۔
شرکاء نے اپنی رائے بھی شیئر کی جس میں تجویز کیا گیا کہ معیاری ڈیٹا اکٹھاکرنے کا فارم مرتب کریں، پہلے سے اسپتال والے مریضوں کی رپورٹ فارم (پی آرایف) کے ڈیزائن اور صوبائی سطح پر ڈیٹا تجزیہ اور رپورٹنگ کے قابل بنانے کے لئے ریسکیو 1122پی آرایف کا جائزہ لیا۔ ورکشاپ میں یہ سفارشات کی گئیں کہ روڈ ٹریفک کے حادثات سے متعلق ڈیٹا کو اکٹھا کریں اور حفاظتی سامان کے بارے میں پالیسی اور تکنیکی معیار کو مطلع کرنے اور صحت عامہ سے بچاؤ کے پروگراموں کی تجویز اس ڈیٹا کا استعمال کریں۔ موثر اعداد وشمار کے اشتراک کو یقینی بنانے کے لئے ہنگامی خدمات میں باہمی تعاون اور تعاون کو بہتر بنانے کی بھی سفارش کی گئی۔ورکشاپ کے اختتام پر،ڈاکٹر رضوان نصیر نے کہا کہ ریسکیو 1122 کاکمیونٹی ٹریننگ سینٹر ٹریفک حادثوں کو کم کرنے اور شہریوں میں آگاہی پیدا کرنے کے لئے پوری کوشش کر رہاہے۔ انہوں نے کہا کہ قیمتی جانوں کو چوٹ،معذوری اور سب سے بچنے کے لئے تمام حصہ داروں کو آگے آنا چاہئے۔ انہوں نے سڑک کے ٹریفک حادثات کی روک تھام کو بہتر بنانے کے لئے ہنگامی خدمات کے ساتھ تعاون میں وزارت مواصلات کا بھی شکریہ ادا کیا۔###

اپنا تبصرہ بھیجیں