میڈیا انڈسٹری میں ورکرز کو تین تین ماہ تک تنخواہیں ادا نہیں کی جا رہیں، لیاقت ساہی

کراچی (ایچ اراین ڈبلیو) مزدور رہنما لیا قت علی ساہی سیکریٹری جنرل ڈیمو کریٹک ورکرز فیڈیشن نے ملک کی موجودہ صورتحال میں محنت کشوں کو درپیش مسائل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت میڈیا انڈسٹری ریاست کو چوتھا ستون قرار دیا جاتا ہے اس میں دو رائے بھی نہیں ہے لیکن ستم ظریفی کا عالم یہ ہے کہ میڈیا انڈسٹری پرنٹ میڈیا ہو یا الیکٹرونک میڈیا اس میں محنت کشوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کو اُجاگر کرنی کی کوئی جگہ نہیں ہے بلکہ تمام سرمایہ دار مل کرمحنت کشوں کے سلب کر رہے ہیں، یہاں تک کہ میڈیا انڈسٹری میں ملازمتیں کرنے والے ورکرز کو تین تین ماہ تک تنخواہیں ادا نہیں کی جا رہی، ان کو ملازمتوں پر مستقل کرنے کے بجائے تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ کے ذریعے ملازمتوں پر رکھا جاتا ہے ایک مجبورشخص اسے نعمت سمجھ کر قبول کرلیتا ہے چونکہ ملک میں حکومتیں روزگار فراہم کرنے میں بُری طرح ناکام ہو چکی ہیں المیہ یہ ہے کہ وفاقی اور صوبائی لیبر لاء میں لازم قرار دے دیا گیا ہے کہ بلکہ ورکرز کی تعریف کی وضاحت کردی گئی ہے کہ کسی بھی ادارے میں مستقل، کنٹریکٹ اور ٹھیکیدار کے ذریعے ملازمت حاصل کرنے والا ورکر کسی بھی ادارے جس میں بالاخصوص وہ ملازمت کر رہا ہے اس میں ٹریڈ یونین کی صحت مند سرگرمیوں میں حصہ لے سکتا اور جب کوئی ورکر کسی ادارے کا ملازمت کا تقرر نامہ حاصل کرتا ہے تو اُسے ملک کے تمام لیبر لاء کی روشنی میں بنیادی حقوق کا ملک کے آئین کے تحت تحفظ فراہم ہو جاتا ہے لیکن یہاں تو گنگاہ ہی اُلٹی بہہ رہی ہے میڈیا انڈسٹری سمیت ملک کی دیگر تمام انڈسٹری میں محنت کشوں کو ملازمت کے تقرر نامے تک ایمپلائر کی طرف سے جاری نہیں کئے جاتے تاکہ ورکرز ملازمت کے تقرر نامے کی بنیاد پر ٹریڈ یونین کی سرگرمیوں میں حصہ نہ لے سکے اور اس کے بوجود اگر کوئی ورکر یہ غلطی کر بیٹھے تو اُسے دسرے روز ادارے کے اندر داخل نہیں ہونے دیا جاتا اسے پیغام دیا جاتا ہے کہ اب آپ کی ادارے کو ضرورت نہیں رہی اس طرح دیگر ورکرز کے سامنے اس کو مثال بنا کر پیغام دیا جا تا ہے کہ جو بھی ورکرز ادارے کی پالیسی کی خلاف ورزی کرے گا اس عبرت کا نشان بنا دیا جائے گا ۔ٹھیکدار کے ذریعے ملازمتوں پر رکھے گئے ورکرز کو کم سے کم ویجز جو کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے نوٹیفیکیشن جاری کیا جاتا ہے کہ غیر ہنر مند افراد کو کم سے کم ویجز 17500 ادا کئے جائیں گے اس وقت بھی ملک بھر کے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں لاکھوں ورکرز میڈیا انڈسٹری سمیت اس سے محروم ہیں ، سوشل سیکورٹی اور ویلفیئر ورکرز بورڈ میں ان کا اندراج تک نہیں کیا جاتا ان کو سہولتیں فراہم کرنا تو دور کی بات ہے ان کو ان کے بنیادی حق سے بھی محروم کیا جا رہا ہے۔کرونا وئرس کی وبا کی وجہ سے ملکی سطح پر دہاڑی دار مزدور کا مقدمہ تو اُجاگر ہوا ہے جس کی بنیاد پر آؤٹ سورس، ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ ورکرز کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے گورنر اسٹیٹ بینک کی طرف سے باقاعدہ پالیسی جاری کی گئی ہے کہ ان ورکرز کوملازمتوں سے برطرف نہ کیا جائے بلکہ کم شرح سود پر قرض لے کر ان کو تنخواہیں ادا کی جائیں ۔ جہاں تک میڈیا انڈسٹری کے ورکرز کے مسائل کا سوال ہے یہ لوگ اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے بارے میں اپنی اخبارات اور نیوز چینل میں خبر تک نہیں چھپوا سکتے اور نہ ہی چینل میں جاری کروا سکتے ہیں چونکہ میڈیا مالکان کا ورکرز کے استحصال کرنے پر گٹھ جوڑ ہے جب کسی میڈیا ہاؤس پر حکومت کی طرف سے وار ہوتا ہے تو ورکز اپنے روزگار کو بچانے کی خاطر سیاہ پٹیاں باند کر احتجاج کیلئے میدان میں نکل آتا جس میں ملک بھر کی ٹریڈ یونینز بھی اپنے ورکرز کے ساتھ کھڑا ہو جاتی ہے لیکن جیسے ہی وہ میڈیا مالک کو ریلیف ملتا ہے تو ورکرز کے حقوق چھننے میں مصروف ہوجاتا ہے جس کی تازہ مثال میر شکیل الرحمن کو نیب کی طرف سے یقینا جھوٹے پراپرٹی کے کیس میں گرفتار کیا گیا ہے اس ناانصافی کے خلاف ادارے کے تمام ملازمین کے ساتھ ملک کے سیاسی و سماجی اور ٹریڈ یونینز نے بھی میر شکیل الرحمن کے ساتھ نہ صرف اظہار یکجہتی کی ہے بلکہ حکومت اور نیب کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کیا ہے لیکن جنگ اور جیو نے کبھی بھی محنت کشوں کے بنیادی مسائل کو اُجاگر کرنے میں اپنا مثبت کردار ادا نہیں کیا بلکہ اپنے اشتہارات کو ترجیح دینے کی خاطر ورکرز کے بنیادی حقوق کو سلب کرنے میں استحصالی قوتوں کو تقویت دی ہے بد قسمتی کے ساتھ ورکرز کے نمائندے بھی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کرتے جس کی وجہ سے ملکی سطح پر محنت کشوں کی تحریک اب تک جنم نہیں لے سکی جس میں یقینا حکومت وقت جو بھی اقتدار میں رہی ہیں ان کا کردار بھی انتہائی مایوس کن رہا ہے ، ملک کی جوڈیشری نے بھی ورکرز کو انصاف فراہم کرنے میں اپنا کردار جس طرح آئینی طور پر ادا کرنا چاہئے تھا وہ نہیں کیا اور پارلیمنٹ کی سطح پر تو بہت زیادہ مایوسی ہوئی ہے اس کاجو کردار آئین میں تھا وہ اس نے ادا کرنے کے بجائے سرمایہ داروں کے مفادات کوہی ہر دور میں فائدہ پہنچایا ہے ۔ موجودہ حالات میں ہم میر شکیل الرحمن سے مطالبہ کرنا چاہتے ہیں کہ آپ کم سے کم جنگ اور جیو میں ملازمتیں کرنے والے ورکرز کو تنخواہیں فوری ادا کریں، ٹھیکدار کے ذریعے ملازمتوں پر رکھے گئے ورکرز، ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ ورکرز کو مستقل کرکے ورکرز کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا ازالہ کریں ملک بھر میں مثبت پیغام ناانصافیوں کے خلاف جائے گا علاوہ ازیں جنگ اور جیو کی انتظامیہ کو احکامات جاری کریں کے محنت کشوں کی خبروں کو مناسب جگہ دیں تاکہ ملک بھر میں جو محروم طبقوں کے بنیادی حقوق کو طاقت کے بل بوتے پر سلب کیا جا رہا ہے اس کے خلاف آواز بلند ہو سکے آپ دیکھیں گے پورا ملک آپ کو اپنے ماتھے کا جھومر بنا لے گا لیکن اگر ورکرز کے حقوق کو سلب کرنے میں دوسروں کی طرح آپ بھی اُن کی صف میں کھڑے رہے تو یقینا آپ کو بھی اس کا حساب دینا ہوگا ہم آپ کے ساتھ ہونے ناانصافی کے خلاف کھڑے ہیں لیکن ورکرز کو بھی انصاف فراہم کیا جائے۔وزیراعظم اور تمام وزیر اعلی سے مطالبہ کرتے ہیں ہنگامی بنیادوں پر قانون سازی کرکے کلریکل اورنان کلریکل کیڈرز میں تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ، ڈیلی ویجزاور کنٹریکٹ ورکرزکومستقل کیاجائےاورقانون نافذ کردیا جائے کہ کوئی بھی ادارہ عارضی بھرتیاں کرنے پر جُرم کا مرتکب قرار دیا جائے تاکہ محنت کشوں کو انصاف فراہم کیا جاسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں