خضدارپرحکمرانی کرنےوالوں نےخضدارسےسب کچھ چھین لیا

حب(ایچ آراین ڈبلیو)خضدار پر حکمرانی کرنے والوں نے خضدار سے سب کچھ چھین لیا جن میں انکا پہلا ہدف تعلیم تھا تعلیم کے بعد صحت اور روزگار تھا وقت بدلتا گیا لوگ غربت جیسی دلدل میں دھنستے گئے حکمرانوں نے محلات تعمیر کیے غریب دن بدن غریب تر ہوتا گیا تعلیم کا حصول مہنگا ہوتا گیا۔معصوم کم عمر بچے مزدوری کرنے پر مجبور ہوئے نوجوان دہشت گردوں کا آلہ کار بنے منشیات میں مبتلا ہوئے جسم فروشی ذریعہ بنتا گیا آج اسکول کھنڈرات کا منظر پیش کر رہے ہیں ہسپتال میں صحت کا ناقص نظام عروج پر ہیں لوگ کینسر جیسے موزی مرض کا شکار بن رہے ہیں پینے کا پانی میسر نہیں تیس سالہ دور حکومت پانی نہ دے سکی وجہ صرف اور صرف ہماری غفلت ہے ہم نے ہر بار انہی لوگوں کو موقع دیا جو پشتوں سے اقتدار پر ہیں لیکن ہمارے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں اس بار ہم سب قومیت لسانیت سے بالا تر ہو کر سوچنا ہوگا اپنے مستقبل کا صحیح فیصلہ کرنا ہوگا دیکھنا ہوگا غور کرنا ہوگا کہ کس نے ہمیں لاشوں کا تحفہ دیا کن کے نعرہ بازیوں نے ہم سے امن چھینا تعلیم چھینا صحت چھینا روزگار چھینا چھیننے کے بعد ہمارے پرسان حال ہوئے نہ ہوئےبیرون ملک بیٹھ کر تماشا دیکھتے رہے یا ہمارے شانہ بشانہ کھڑے رہے-خدا را فیصلہ آپکے ہاتھ میں ہیں آپکا مستقبل آپ خود بناتے ہیں تو آئیے اس بار عہد کرتے ہیں ہم دھوکہ دینے والوں کو دوبارہ موقع نہیں دینگے اپنے شہر کو امن دشمنوں کے حوالے نہیں کریں گے-

اپنا تبصرہ بھیجیں