ملکی معیشت کےاستحکام کیلئےآٹو سیکٹرکےتحفظات دور کئے جائیں

کراچی(ایچ آراین ڈبلیو) کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(کاٹی) کے صدر شیخ عمر ریحان نے کہا ہے کہ ملک میں معاشی استحکام اور روزگار کی فراہمی کے لیے آٹو سیکٹر کو مراعات دی جائیں اور بجٹ کے حوالے سے اس سیکٹر کے تحفظات دور کئے جائیں۔ ان کا کہنا تھا آٹو سیکٹر کو خام مال اور دیگر مدوں میں عائد ڈیوٹیز اور ٹیکس میں بھی رعائتیں دی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس وباء کے باعث پیدا ہونے والے بحران کے تناظر میں تمام ہی صنعتوں کو آمدن، ٹرن اوور اور سیلز کی مد میں ٹیکس رعائتوں کا ایک جامع پیکج ملناچاہیے۔ کاٹی کی قائمہ کمیٹی برائے آٹوموٹیو کے چیئرمین غضنفر علی خان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ بجٹ میں اس سیکٹر کے لئے پائے جانے والے کئی مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے جنہیں فوری طورپر دور کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ آٹو سیکٹر کی ترقی اور بہتر شرح نمو کیلئے اس کے خام مال پر عائد کیا جانے والا دو فیصد ٹیکس ختم کیا جائے، بارہویں شیڈیول کے پارٹ ٹو میں پی سی ٹی کوڈز کے خام مال کا تذکرہ نہیں جس کے باعث اس مدمیں ٹیکس کی شرح ساڑھے 5فیصد بنتی ہے جو اس صنعت پر بہت بڑا بوجھ ہے۔غضنفر علی خان کا کہنا تھا کہ منیمم ٹیکس اور الٹرنیٹیوو ٹیکس کی متعارف کردہ رجیم صنعتوں کے لیے نقصان دہ ہے اور اس کا اطلاق آٹو انڈسٹری پر بھی نہیں ہونا چاہیے اور اسے اسپیشل اکنامک زونز پر بھی لاگو نہیں ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ منیمم ٹرن اوور ٹیکس بھی ختم ہونا چاہیے کیوں کہ اس کے نتیجے میں موجودہ حالات کے اندر نئی سرمایہ کاری شدید متاثر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مختلف اشیاء اور خدمات پر عائد کیے گئے سیلز ٹیکس کے باعث پیدواری لاگت کا بوجھ بہت بڑھ جائیگا اس لیے ان قوانین میں بھی ترمیم ہونی چاہیے۔غضنفر علی خان نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ بجٹ 2020 میں آٹو انڈسٹری کی تجویز کردہ ترامیم اور تبدیلیاں کی جائیں کیوں کہ یہ اقدامات نہ صرف ملک میں آٹو سیکٹر کی بقا کے لیے ضروری ہے بلکہ اس کا براہ راست تعلق ملکی معیشت کے استحکام سے بھی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں