ملک بھرکوآکسیجن فراہم کرنیوالا کراچی وینٹیلیٹرپرآگیا، الطاف شکور

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا ہے کہ پورے ملک کو آکسیجن فرا ہم کرنے والا شہر کراچی آج خود آکسیجن سے محروم ہو کر وینٹیلیٹر پر آگیا ہے۔ پی ٹی آئی کےدورحکومت میں ملک دس سال پیچھےچلا گیا،حکومت کےدن گنےجاچکے ہیں۔ عمران خان حکومت کے پاس کارکردگی دکھانے کے لئے صرف پانچ ماہ ہیں،حالانکہ مزید پانچ ماہ بھی اس حکومت کو دینا قوم کے ساتھ زیادتی ہے۔ فواد چودھری کا وائس آف امریکہ کو انٹرویو انتہائی معنی خیزہے۔مسلم لیگ (ن)،، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے کرپشن کے علاوہ اور کچھ نہیں کیا، نئی قیادت کوسامنےلایاجائے۔پاسبان کا مطالبہ ہے کہ کراچی اور لاہور سمیت ایک کروڑسے زیادہ آبادی رکھنے والےتمام شہروں کودنیاکےدیگرممالک کےبڑے شہروں نیویارک، استنبول،لندن، پیرس اور فرینکفرٹ کی طرح چارٹر سٹی کا درجہ دیا جا ئے۔ ہم الگ صوبے کی بات نہیں کرتے کیونکہ صوبوں کی بات کی جائے تو خون کی ندیاں بہانے کی باتیں شروع ہو جاتی ہیں اور نفرت کی سیاست کرنے والوں کو اس سےآکسیجن ملتی ہے۔جب چارٹر سٹی بننے لگیں گے تو ملک میں خوشحالی آئے گی، نئی صنعتیں لگیں گی، روزگار ملے گا،نوجوانوں کو اپنا مستقبل محفوظ محسوس ہوگا۔ برین ڈرین کا سلسلہ بند ہوگا۔ ملک سےاحساس محرومی، تعصب اور فرسٹریشن ختم ہوگا اور ہر طرف خوشحالی کا دور دورہ ہوگا۔ پاسبان پبلک سیکریٹریٹ میں آن لائن اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے الطاف شکور نے مزید کہا کہ ستر فیصد ریونیو دینے والا شہر آج مکمل طور پر تباہ و برباد ہو چکا ہے۔ نہ پانی ہے، نہ بجلی و گیس، نہ سڑکیں ہیں نہ کوئی انفرا اسٹرکچر۔ قومی اسمبلی کی چودہ اور صوبائی اسمبلی کی اٹھائیس سیٹیں تحریک انصاف کو دینے والا یہ شہر آج تحریک انصاف حکومت کی توجہ حاصل کرنے سے بھی محروم ہے۔ پی ٹی آئی ممبران اسمبلی اپنے حلقوں میں ملتے ہی نہیں، عوام سے منہ چھپائے پھرتے ہیں۔ رابطہ کیا جائے تو کہتے ہیں کہ ہمارے پاس سندھ میں اکثریت نہیں ہے۔ الطاف شکور نے سوال کیا کہ پھر آپ نے الیکشن کیوں لڑا تھا؟ کیا آپ کو علم نہیں تھا کہ الیکشن میں آپ کو اکثریت نہیں ملنے والی؟ انہوں نے مثال دی کہ بنگلہ دیش کی ہر شعبے میں کارکردگی پاکستان سے بہتر ہے، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پی ٹی آئی حکومت بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ کوٹہ سسٹم ختم کرکے میرٹ پر مبنی نظام متعارف کیا جائے۔ متناسب نمائندگی کے نظام کے تحت بلدیاتی سطح پر حکومت کو فعال کیا جائے۔ متناسب نمائندگی کا نظام پاکستان کے تمام طبقوں کے حقوق کی حفاظت کا ضامن ہے جس کے نتیجے میں عام آدمی اسمبلیوں میں جا سکتا ہے۔ الیکٹ ایبلز سے چھٹکارہ مل سکتا ہے اور سیاسی پارٹیاں اپنی صفیں جاگیرادروں، سرمایہ داروں ا ور وڈیروں سے پاک کر سکتی ہیں۔ قائد اعظم بھی آخری دم تک متحدہ ہندوستان کے لئے متناسب نمائندگی کے نظام پر زور دیتے رہے۔ استعماری طاقتیں متناسب نمائندگی کے انتخابی نظام کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ چوہتر سال گزرنے کے بعد بھی ہم ایک ایسے نظام پر متفق نہیں ہو سکے ہیں جو کہ پاکستان اور اس کے مفاد میں ہو۔ یہ گلا سڑا نظام نو آبادیاتی نظام کا تسلسل ہے، اسے گرا کر آزاد ملک کے لحاظ سے نظام حکومت بنایا جائے۔ اس نظام میں امیر امیر تر اور اور غریب غریب تر ہوتا جا رہا ہے۔ وسائل کا چند امیر وں کے ہاتھوں میں ارتکاز غربت کی بنیاد ہے۔ غریب کو تعلیم، صحت اور روزگار کے مواقع دیئے بغیر بائیس کروڑ کی آبادی والے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن نہیں کیا جا سکتا۔ پاسبان کے چیئرمین الطاف شکور نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ بیمار سرکاری صنعتیں خزانے پر بوجھ ہیں انہیں ختم کیا جائے۔ ایکسپورٹ پروموشن بیورو ایک ناکام ادارہ ہے۔ اس نااہل حکومت کو مزید پانچ دن دینا بھی قوم کے ساتھ زیادتی ہے۔ الطاف شکور نے خبردار کیا کہ صدارتی نظام مسئلے کا حل نہیں، اس سے محروم طبقوں کی محرومیوں میں اور اضافہ ہوگا۔مسئلہ نیک نیتی کا ہے ورنہ سب کو پتہ ہے کہ پاکستان کے لئے کیا بہتر ہے-

اپنا تبصرہ بھیجیں